حصارِ ذات سے نکلوں تو تجھ سے بات کروں - راج کمار قیس

کاشفی

محفلین
غزل

حصارِ ذات سے نکلوں تو تجھ سے بات کروں
تری صفات کو سمجھوں تو تجھ سے بات کروں

تو کوہسار میں، وادی میں، دشت و صحرا میں
میں تجھ کو ڈھونڈ نکالوں تو تجھ سے بات کروں!

تو شاخ شاخ پہ بیٹھا ہے، پھول کی صورت،
میں خار خار سے اُلجھوں تو تجھ سے بات کروں!

ترے اشاروں سے بڑھ کر ترا بیاں مبہم
میں تیری بات کو سمجھوں تو تجھ سے بات کروں!

تو اتنا دور کہ پہچاننا بھی مشکل ہے
تجھے قریب سے دیکھوں تو تجھ سے بات کروں!

جھجک جھجک کے اگر ہو تو بات بات نہیں!
میں تیری آنکھ میں‌ جھانکوں تو تجھ سے بات کروں!

تو میرا دوست ہے، دشمن ہے یا کہ کچھ بھی نہیں؟
میں تیرے دل کو ٹٹولوں‌ تو تجھ سے بات کروں

مری خموش لبی پر شکائتیں کیسی؟
میں اپنے آپ سے بولوں تو تجھ سے بات کروں!!!

یہ وہ مقام ہے، یا میں ہوں یا مری خلوت
میں اس مقام سے گزروں تو تجھ سے بات کروں!!!

یہ موج موج تلاطم، یہ ڈوبنا میرا
میں اتفاق سے ابھروں تو تجھ سے بات کروں!

زبانِ قیس پہ ہر وقت تیری باتیں ہیں
زبانِ قیس جو سیکھوں تو تجھ سے بات کروں!


(راج کمار قیس)
 

مغزل

محفلین
کیا کہنے کاشفی بھائی ، کیا یاد دلایا ہے ، راج کمار قیس صاحب کی صحرا صحرا ( دیوناگری اور نستعلیق دونوں میں شائع ہوئی تھی) کے موقع پر ہمیں بھی شرف رہا، جناب اور ہم شعبہ ادب کے مدیر ہیں، خاصے عرصے سے ( مصروفیت کی وجہ کر ملاقات نہیں ) جناب کا کوئی کلام پڑھنے سننے کو نہیں ملا ، آج آپ نے دل کی خواہش پوری کردی ، سدا سلامت و شاد باد رہیں جناب ، بہت بہت شکریہ
( مقطع میں آپ جلدی میں ردیف بدل گئے ہیں تدوین کرلیجے گا)
 

زرقا مفتی

محفلین
زبانِ قیس پر ہر وقت تیری باتیں ہیں
زبانِ قیس جو سیکھوں تو تجھ سے بات کروں

پہلی بار یہ غزل ریڈیو اردوستان کے کسی پروگرام میں راجکمار صاحب کی مترنم آواز میں سنی تھی

اُن کا کچھ کلام نیٹ پر بھی موجود ہے
والسلام
زرقا
 

کاشفی

محفلین
محمد وارث صاحب
-
م۔م۔مغل صاحب
-
شاہ حسین صاحب
-
زرقا مفتی صاحبہ
-
سخنور صاحب
اور
الف عین صاحب

آپ تمام کا بیحد شکریہ خوش رہیں
 
Top