میرا خیال ہے اسی انٹر ویو میں علامہ اقبال نے تصوف کے باب میں در آئی چند چیزوں پر تنقید بھی کی ہے۔ مجھے ٹھیک سے یاد نہیں لیکن کچھ تھا ضرور۔ اور اس انٹر ویو میں اور بھی سوالات کیے گئے تھے۔
فوق صاحب نے ’’طریقت‘‘ مجلہ نکالا تھا جس میں اس انٹر ویو کا شائع کیا گیا تھا۔
محترم عاطف سعید بھائی ۔۔
بہت خوب موضوع شریک محفل کیا آپ نے ۔۔۔
مناسب سمجھیں تو تصویر کے ساتھ ساتھ تحریر بھی لکھ دیا کریں ۔
پہلی تصویر میں شاید کچھ "ٹائپو " ہے ۔ ؟
چھوڑ کروڑ ۔۔۔ ۔؟
چھ کروڑ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔؟
نایاب بھیا سلام مسنونہ!محترم عاطف سعید بھائی ۔۔
بہت خوب موضوع شریک محفل کیا آپ نے ۔۔۔
مناسب سمجھیں تو تصویر کے ساتھ ساتھ تحریر بھی لکھ دیا کریں ۔
پہلی تصویر میں شاید کچھ "ٹائپو " ہے ۔ ؟
چھوڑ کروڑ ۔۔۔ ۔؟
چھ کروڑ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔؟
وعلیکم السلام
اقبال ایک کنفیوژڈ سیکیولر ملیٹنٹ مسلمان شاعر تھا اور بس!
بھائی آپ علامہ اقبال سے یقینا اختلاف رکھ سکتے ہیں لیکن کوئی دلیل بھی تو دو ناں!!!!اقبال ایک کنفیوژڈ سیکیولر ملیٹنٹ مسلمان شاعر تھا اور بس!
اردو میں بتائیے، کیا کہنا چاہ رہے ہیں؟
بھائی آپ علامہ اقبال سے یقینا اختلاف رکھ سکتے ہیں لیکن کوئی دلیل بھی تو دو ناں!!!!
اقبال کے بارے میں بات ہے آدھی انگریزی میں ہی ہو گی نا!
بھائی آپ علامہ اقبال سے یقینا اختلاف رکھ سکتے ہیں لیکن کوئی دلیل بھی تو دو ناں!!!!
افغان عراق مسئلے کی ترجیح
پاکستان کے لیے افغا نستان اور عراق ترجیح، اقبال کے کلام کوبطور آئیڈیل پیش کرنے سے بنے۔ دن رات لوگوں کے سامنے اقبال کو ایک عظیم مفکر ، ہیرو اور مصور پاکستان کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے جو ان سے کہہ رہا ہے کہ ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے! نیل کے ساحل سے لیکر تابخاک کاشغر۔ اقبال نے صبر کرتے مسلمانوں کو سویا ہوا مسلمان تصور کیا ۔ مسلمان ہمیشہ سے بے حد بیدار اور محتاط قوم ہے۔ لیکن ان کے ذہنوں میں شکوہ جواب شکوہ کا پروپگینڈہ ایک کہانی کے طور پر گھولا گیا جبکہ انکے شکم سودی نظام سے حاصل ہو نے والی کمائی سے بھرے ہو ئے تھے۔ یوں روحانیت سے خالی بھولے بھالے مسلمانوں کے ہا تھوں تقسیم ہند کا عظیم سانحہ ہوا۔
اقبال کی فکر نے اسلام کو اسی طرح کا نقصان پہنچایا جس طرح کہ معاشرے کی روحانی سطح بلند کرنے میں جلدی نے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے پہنچایا۔ تیمیہؒ، اقبال اور مودودی کے قویٰ مضبوط تھے اور عقل کی فراوانی تھی لیکن وہ اتنی ہی قوت کی عقل ِباطن سے محروم تھے۔ اسلام کا لطیف نظام محض سر کی عقل سے سمجھ نہیں آسکتا۔مثلاًنماز روزہ سے افضل ہے لیکن حیض کے بعد روزوں کی قضا ہے لیکن نماز کی قضا نہیں۔اسی ضمن میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور خوارج کے درمیان مناظرہ بھی دلیل صحیح ہونے لیکن مراد غلط ہونے کی واضح مثال ہے۔
اب جبکہ حرم شریف پر صبر کیے مسلمانوں کو برطانوی سرکردگی میں قتل کرا دیا جائے اور وہاں تیمیہ کے فلسفے سے متاثرہ لوگوں کا قبضہ ہو جائے اور برصغیر میں تقسیم سے قبل اور بعد اقبال کو ہیرو کے طور پر پیش کیا جائے تو نہ چاہتے ہوئے بھی پروپگینڈے کے ذریعے وہ اذیت و مشقت بھرا کام مسلمانوں کے سر ڈالا جائے گا جو رسول اور آل رسول ﷺ کے کرنے کے کام ہیں اور وہ وقت آنے پر خودبخود سرانجام پا جائیں گے۔ ایسے میں عرب سے سید قطب اور اخوان المسلمون ہی ابھریں گے کیونکہ وہاں پروپگینڈے سے صبر کرتے مسلمانوں کو پہلے ہی ختم کیا جاچکا ہے جو علم کے وارثین تھے اور یہاں پاک و ہند میں مودودی کا ہی طوطی بولے گا کہ اقبال سوئے ہوئے مسلمانوں کو سکھا رہے ہیں نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسمِ شبیری۔
اب بھی وقت ہاتھ سے نہیں گیا۔ یورپی ممالک میں بسنے والے سیکولر مسلمان اور لبرل یورپین اسکالرز اقبال کے شاہین کے پروپگینڈےکا راز فاش کریں تاکہ دنیا سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو۔
اب اس کی وجہ بھی بتاتے جائیے، ہمارے تو سر سے اوپر چلی گئیاقبال کے بارے میں بات ہے آدھی انگریزی میں ہی ہو گی نا!