حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا ایک اثر انگیز واقعہ

پیاسا

معطل
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا ایک اثر انگیز واقعہ

خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے چوبیس لاکھ مربع میل کر حکومت کی........راتوں کو اٹھ اٹھ کر پیرا دیتے تھے اور لوگوں کی ضرورت کا خیال رکھتے تھے.....کہتے تھے اگر فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو کل قیامت کے دن عمر (رضی اللہ عنہ )سے اس بارے میں پوچھ ہو گی.......

ایک دفعہ آپ رضی اللہ عنہ دربار کا وقت ختم ہونے کے بعد گھر آئے اور کسی کام میں لگ گئے......اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا .......امیر المومنین آپ فلاں شخص سے میرا حق دلوا دیجئے......آپ کو بہت غصہ آیا اور اس شخص کو ایک درا پیٹھ پر مارا اور کہا، جب میں دربار لگاتا ہوں تو اس وقت تم اپنے معاملات لے کر آتے نہیں اور جب میں گھر کے کام کاج میں مصروف ہوتا ہو ں تو تم اپنی ضرورتوں کو لے کر آ جاتے ہو.......
بعد میں آپ کو اپنی غلطی کا اندازہ ہوا تو بہت پریشان ہوئے اور اس شخص کو (جسے درا مارا تھا) بلوایا اور اس کے ہاتھ میں درا دیا اور اپنی پیٹھ آگے کی کہ مجھے درا مارو میں نے تم سے زیادتی کی ہے ....وقت کا بادشاہ ،چوبیس لاکھ مربع میل کا حکمران ایک عام آدمی سے کہہ رہا ہے میں نے تم سے زیادتی کی مجھے ویسی ہی سزا دو ...اس شخص نے کہا میں نے آپ کو معاف کیا ......آپ رضی اللہ عنہ نے کہا نہیں نہیں ...کل قیامت کو مجھے اس کا جواب دینا پڑے گا تم مجھے ایک درا مارو تا کہ تمہارا بدلہ پورا ہو جائے................آپ رضی اللہ عنہ روتے جاتے تھے اور فرماتے ....اے عمر تو کافر تھا .....ظالم تھا.....بکریاں چراتا تھا.......خدا نے تجھے اسلام کی دولت سے مالا مال کیا اور تجھے مسلمانوں کا خلیفہ بنایا....کیا تو اپنے رب کے احسانوں کو بھول گیا ..........آج ایک آدمی تجھ سے کہتا ہے کہ مجھے میرا حق دلاو تو تو اسے درا مارتا ہے............اے عمر کیا تو سمجھ بیٹھا ہے کہ مرے گا نہیں.....کل قیامت کے دن تجھے اللہ کو ایک ایک عمل کا حساب دینا پڑے گا...........حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اسی بات کو دھراتے رہے اور بڑی دیر روتے رہے..

اللہ ہمیں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے..
 

طالوت

محفلین
انبیاء علیہ صلوۃ وسلام کے بعد ایسا عادل حکمران پوری روئے زمین پر نہیں ۔۔۔ اللہ رب العزت ان کے درجات مزید بلند کرے ۔۔۔
قحط کے دنوں میں کہیں جا رہے تھے کہ رستے میں ایک نحیف و نزار بچی پر نظر پڑی تو اپنے ساتھی سے پوچھا کہ یہ بچی کون ہے کیا اسے کھانے کو بیت المال سے کچھ نہیں ملتا ؟ ساتھی نے کہا خلیفہ یہ آپ کی پوتی ہے ۔۔۔ اور اسے بھی وہی کچھ ملتا ہے جو دوسروں کو ملتا ہے اسی لیئے کمزور اور بیمار نظر آتی ہے ۔۔۔ یہ سن کر پوتی کو پیار کیا اور آگے کو چل دئیے ۔۔۔
آج تو یہ سب خواب لگتا ہے ۔۔ کبھی سچ بھی ہوا کرتا تھا ۔۔۔
وسلام
 

دوست

محفلین
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا ایک اثر انگیز واقعہ

خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے چونسٹھ لاکھ مربع میل کر حکومت کی........راتوں کو اٹھ اٹھ کر پیرا دیتے تھے اور لوگوں کی ضرورت کا خیال رکھتے تھے.....کہتے تھے اگر فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو کل قیامت کے دن عمر (رضی اللہ عنہ )سے اس بارے میں پوچھ ہو گی.......

ایک دفعہ آپ رضی اللہ عنہ دربار کا وقت ختم ہونے کے بعد گھر آئے اور کسی کام میں لگ گئے......اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا .......امیر المومنین آپ فلاں شخص سے میرا حق دلوا دیجئے......آپ کو بہت غصہ آیا اور اس شخص کو ایک درا پیٹھ پر مارا اور کہا، جب میں دربار لگاتا ہوں تو اس وقت تم اپنے معاملات لے کر آتے نہیں اور جب میں گھر کے کام کاج میں مصروف ہوتا ہو ں تو تم اپنی ضرورتوں کو لے کر آ جاتے ہو.......
بعد میں آپ کو اپنی غلطی کا اندازہ ہوا تو بہت پریشان ہوئے اور اس شخص کو (جسے درا مارا تھا) بلوایا اور اس کے ہاتھ میں درا دیا اور اپنی پیٹھ آگے کی کہ مجھے درا مارو میں نے تم سے زیادتی کی ہے ....وقت کا بادشاہ ،چوبیس لاکھ مربع میل کا حکمران ایک عام آدمی سے کہہ رہا ہے میں نے تم سے زیادتی کی مجھے ویسی ہی سزا دو ...اس شخص نے کہا میں نے آپ کو معاف کیا ......آپ رضی اللہ عنہ نے کہا نہیں نہیں ...کل قیامت کو مجھے اس کا جواب دینا پڑے گا تم مجھے ایک درا مارو تا کہ تمہارا بدلہ پورا ہو جائے................آپ رضی اللہ عنہ روتے جاتے تھے اور فرماتے ....اے عمر تو کافر تھا .....ظالم تھا.....بکریاں چراتا تھا.......خدا نے تجھے اسلام کی دولت سے مالا مال کیا اور تجھے مسلمانوں کا خلیفہ بنایا....کیا تو اپنے رب کے احسانوں کو بھول گیا ..........آج ایک آدمی تجھ سے کہتا ہے کہ مجھے میرا حق دلاو تو تو اسے درا مارتا ہے............اے عمر کیا تو سمجھ بیٹھا ہے کہ مرے گا نہیں.....کل قیامت کے دن تجھے اللہ کو ایک ایک عمل کا حساب دینا پڑے گا...........حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اسی بات کو دھراتے رہے اور بڑی دیر روتے رہے..

اللہ ہمیں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے..
چونسٹھ لاکھ یا چوبیس لاکھ؟
 

arifkarim

معطل
انبیاء علیہ صلوۃ وسلام کے بعد ایسا عادل حکمران پوری روئے زمین پر نہیں ۔۔۔ اللہ رب العزت ان کے درجات مزید بلند کرے ۔۔۔
قحط کے دنوں میں کہیں جا رہے تھے کہ رستے میں ایک نحیف و نزار بچی پر نظر پڑی تو اپنے ساتھی سے پوچھا کہ یہ بچی کون ہے کیا اسے کھانے کو بیت المال سے کچھ نہیں ملتا ؟ ساتھی نے کہا خلیفہ یہ آپ کی پوتی ہے ۔۔۔ اور اسے بھی وہی کچھ ملتا ہے جو دوسروں کو ملتا ہے اسی لیئے کمزور اور بیمار نظر آتی ہے ۔۔۔ یہ سن کر پوتی کو پیار کیا اور آگے کو چل دئیے ۔۔۔
آج تو یہ سب خواب لگتا ہے ۔۔ کبھی سچ بھی ہوا کرتا تھا ۔۔۔
وسلام

کمال ہے! ایک ایسا خلیفہ جسے اپنے پوری ریاست کے چپے چپے کی خبر ہے، انہیں کیا یہ نہیں پتا کہ انکی پوتی کون یے؟ اس قسم کے واقعات لکھنے سے پہلے تصدیق کر لیا کریں۔۔۔۔
 

طالوت

محفلین
کمال ہے! ایک ایسا خلیفہ جسے اپنے پوری ریاست کے چپے چپے کی خبر ہے، انہیں کیا یہ نہیں پتا کہ انکی پوتی کون یے؟ اس قسم کے واقعات لکھنے سے پہلے تصدیق کر لیا کریں۔۔۔۔

میں نے واقعہ مختصر اپنے الفاظ میں تحریر کیا ہے وہاں موقف کچھ ایسا تھا کہ قحط سالی کے باعث خلیفہ اپنے گھر کو بھی نہ جا پاتے تھے ۔۔ اور یہ قحط مہینوں تک جاری رہا ۔۔۔ کمزوری کے باعث بچی کی یہ حالت تھی کہ اسے پہچان نہ پائے ۔۔۔ تاہم ممکن ہے مجھے ٹھیک سے یاد نہ رہا ہو
یہاں تو پھر بھی کوئی لوجک دی ہے لکھنے والے نے (میری کمزور یاداشت کے مطابق) ورنہ " ایک مشہور عالم کے ایک بیان میں سنا موصوف فرما رہے تھے کہ ایک "ولی" نے گھوڑے کی چابک گھمائی تو سو سے زائد ڈاکووں کے سر قلم ہو گئے " اور سینکڑوں اصحاب سبحان اللہ کی صدائیں لگا رہے تھے ۔۔۔" اور یہ تقریر پاکستان کے معروف چینل پر رمضان میں نشر ہو رہی تھی :)
توجہ دلانے کا شکریہ
اپنی کم عقلی کا جواز پیش نہیں کیا ایک بات یاد آئی تو بیان کر دی ۔۔۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
شکریہ طالوت، آپ کی انکساری پر فخر ہے۔
بھائی جان ان علماء کا کیا ہے۔ کچھ سال قبل لاہور میں ایک ''عالم'' جمعہ کے خطبہ کے دوران حضرت موسی علیہ السلام کا قصہ سنا رہے تھے۔ جب یہ ذکر ہوا کہ حضرت موسی علیہ السلام کے ہاتھوں ایک مصری مارا گیا، تو بولے: ''موسی بہت نادم و پریشان تھا کہ اسنے ایک بے گناہ کا قتل کیا۔ لیکن پھر خدا کے اس جواب پر انکی ساری پریشانی دور ہوگئی۔ خدا نے فرمایا: اے موسی تو فکر نہ کر، مرنے والا تو مرضئی سی!''

اس پر پورا ہال نعرہ تکبیر کے نعروں سے گونج اٹھا :grin:

(ٹاپک سے ہٹنے پر معذرت)
 

اکمل زیدی

محفلین
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دو اثر انگیز واقعات

حضرت عمرؓ کی خدمت میں ایک شخص نے عرض کیا میری شادی کو آج چھٹا مہینہ ہے، لیکن اسی مہینے میری عورت کے ہاں بچہ پیدا ہوگیا ہے۔ اس بارے میں کیا حکم ہے؟ فرمایا عورت کو سنگسار کردو۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ بھی اس مجلس میں موجود تھے۔ کہا یہ فیصلہ ٹھیک نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: حملہ و فصالہ ثلثون شہرا: بچے کا حمل اور اس کے دودھ پینے کا زمانہ تیس مہینے ہوتا ہے، ممکن ہے دو سال دودھ پینے کا زمانہ ہو اور چھ مہینے حمل کا۔
امیر المومنین عمرؓ نے یہ سن کر اپنا حکم واپس لیا اور فرمایا ’’لولا علیؓ لہلک عمر یعنی اگر علیؓ یہاں موجود نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہوچکا تھا‘‘
اسی طرح ایک عورت حاضر ہوئی، جس کے پیٹ میں ولد الزنا تھا۔ امیر المومنین حضرت عمرؓ نے عورت کی سنگساری کا حکم دیا۔ حضرت علیؓ پھر نہ رہ سکے، فرمایا اگر گناہ کیا ہے تو اس عورت نے کیا، مگر اس بچہ نے کیا قصور کیا ہے جو ابھی پیٹ ہی میں ہے۔
حضرت عمرؓ نے فرمایا بہت بہتر، سزا وضع حمل تک ملتوی رکھی جائے۔ اس موقعہ پر بھی حضرت عمرؓ نے فرمایا: لولا علیؓ لہلک عمر: اگر علیؓ نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہو چکا ہوتا۔
 

Faiz GB

محفلین
ماشاءللہ ۔۔۔ زبردست ۔۔۔۔ کاش ایسا حکمران پھر سے نصیب ہوتا تو مسلمان آج اتنی مشکلات میں نہیں ہوتے ۔۔۔۔
 

Niaz Brohi

محفلین
چونسٹھ لاکھ یا چوبیس لاکھ؟
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں ایک ہزار چھپن شہر مع قصبات و دیہات فتح ہوئے۔ روم و ایران کا جاہ و جلال سرنگوں ہوا۔ چار ہزار مساجد تعمیر ہوئیں۔ 10 سال 6 ماہ 4 دن کے دور خلافت میں 22 لاکھ 51 ہزار 30 مربع میل پر اسلام کا پرچم لہرانے لگا۔ جس میں شام، مصر، عراق، جزیرہ خوزستان، ایران، آرمینیہ، آذربائیجان، فارس، کرمان، خراسان اور مکران شامل تھے۔

(تاريخ ابن خلدون، 1: 384)
 
Top