حضرت مجدد الف سانی کی نظر میں تصوف
“وہ ریاضتینں اور مجاہدیں جو تقلید سنّّت سے الگ ہو کر اختیار کی جایں معتبر نہیں ہیں، اس لیے کہ جوگی اور ہندستان کے براہمہ اور یونان کے فلاسفہ بہی اسکو اختیار کرتے ھیں اور یہ ریازتیں ان کی گمراہی میں اضافہ کے علاوہ کچھ نہیں کرتے،“
جلد اوّل مکتوبات
قلت مطالعہ اور قلت فہم ہے خرم بھائی حالانکہ حضرت مجدد الف ثانی علیہ رحمہ نے شیخ اکبر علیہ رحمہ سے وحدۃ الوجود کے مسئلہ پر اختلاف کرتے ہوئے وحدۃ الشھود کی تعبیر اختیار فرمائی ہے ۔ ۔ ۔تو اس میں رد تصوف کیسے ثابت ہوا؟
میں صوفیصد اتفاق کرتا ہوں
اعداد وشمار کو نمبرات میں ذکرکرناچاہئے۔ورنہ غلط فہمی کا اندیشہ رہتاہے۔مثلااسی کو80جی ہاں ٹائپنگ کی رفتار اسی ہوگی تو یہ لازمی ہوگا۔