دوست نے کہا:
دیکھیں جی کنیز اور ایک عام عورت میں فرق ہے۔
مرد کنیز کا مالک ہے عام خاتون کا مالک نہیں۔ اگرچہ اب کنیزوں اور غلاموں کا رواج نہیں لیکن کنیز ایک خریدی ہوئی چیز ہے۔جسے آپ کسی بھی طرح استعمال کرسکتے ہیں
شاکر، بلاشبہ کنیز عورت اور آزاد عورت میں بہت فرق ہے۔
مگر یہ فرق جن معاملات میں ہے، وہ دوسرے ہیں۔
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جن معاملات کی ہم یہاں بات کر رہے ہیں، وہاں یہ فرق نہیں رہ جاتے۔
نکاح میں گواہوں کی تاکید اس لیے کی جاتی ہے کیونکہ اس کے بعد اولاد، محرم ہونا، عدت وغیرہ جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اور یہ تمام مسائل ایک کنیز عورت اور ایک آزاد عورت کے مماملے میں بالکل یکساں ہیں اور ان میں چنداں فرق نہیں۔
اسی لیے میری ناقص رائے میں حقوق نسواں بل کی یہ شق کچھ ایسا پس منظر رکھتی ہے کہ جو کہ کھل کر ہمارے سامنے نہیں آ پا رہا، اور جب مفتی منیب صاحب جیسے جلیل القدر عالمِ دین اس حکومتی شق کے حق میں ہیں، تو میرے لیے یہ یقین کرنا بہت مشکل ہو رہا ہے کہ وہ خدائی نظام کے خلاف کوئی کام کریں گے۔
چنانچہ، اس شق کے متعلق میں شک و شبہ میں مبتلا ہو گئی ہوں۔
دیکھئیے۔۔۔۔ ایک مسلمان کی گواہی بہت اہم ہوتی ہے۔ کچھ معاملات ایسے ہیں جن میں اللہ نے مسلمان کی واحد گواہی کو بہت اہمیت دی ہے۔
مثال کے طور پر پچھلے تیرہ سو سالوں میں نکاح کے کاغذات نہیں ہوتے تھے (تاوقتیکہ انگریزوں کا زمانہ نہیں آ گیا)۔ اور نہ ہی میاں بیوی اپنے ساتھ ہر وقت اپنے نکاح کے گواہوں کو باندھے پھرا کرتے تھے۔ ہوتا یہی تھا کہ اگر وہ کسی اجنبی شہر گھومنے پھرنے جاتے تھے اور کہہ دیتے تھے کہ وہ میاں بیوی ہیں تو اُن کی یہ گواہی پوری مانی جاتی تھی۔
اسی طرح سورہ طلاق میں اللہ نے طلاق دینے کا جو طریقہ بیان کیا ہے وہ یہ ہے کہ:
۔ عورت جب حیض سے پاک ہو جائے تب جا کر پہلی طلاق دی جا سکتی ہے۔
۔ مگر اسکے بعد عورت کو اجازت نہیں کہ لڑ جھگڑ کر اپنے میکے جا بیٹھے، بلکہ اسے اسی کمرے میں اپنے شوہر کے ساتھ راتیں گذارنی ہیں۔
۔ پھر دوسری مہینے بھی جب عورت حیض سے پاک ہو جائے تو مرد ہاتھ لگائے بغیر اسے طلاق دے تو یہ دوسری طلاق ہو گی۔
۔ اسی طرح تیسرے مہینے بھی بغیر ہاتھ لگائے طلاق کہے تو یہ تیسری طلاق ہو گی۔
مسئلہ یہ ہے کہ مرد تین مہینے تک عورت کے ساتھ اسی کمرے میں رہتا ہے، اور ان تین مہینوں کے بعد
"صرف اور صرف" اُس کی ایک گواہی پوری مانی جائے گی کہ اُس نے عورت کو اس عرصے میں ہاتھ نہیں لگایا ہے۔
چنانچہ آپ نے دیکھا کہ ایک "مسلمان کی گواہی" کی کیا اہمیت ہے؟
مزید دیکھیئے کہ اللہ دینِ اسلام میں آسانیاں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ اسی طرح کی ایک آسانی یہ بھی ہے کہ گھر کی چاردیواری میں لوگوں کو مکمل پرائیویسی حاصل ہے اور کسی قسم کی حکومتی مداخلت کی اجازت نہیں۔ یہ بات اس بل کا حصہ بھی ہے۔ اب جو واحشہ عورتوں کا ڈر ہے، وہ تو اس گھر کی پرائیویسی کی صورت میں بھی موجود رہا، مگر کیا اس ڈر کی وجہ سے اللہ نے گھر کی جو پرائیویسی دی ہوئی ہے، کیا اسے چھوڑ کر ہر گھر میں کیمرے نصب کر دیے جائیں؟
اسی سب باتوں کو دیکھتے ہوئے میری خواہش تھی کہ مفتی منیب صاحب اور عدالت کے جو دلائل تھے، وہ عام کیے جاتے تاکہ لوگ اصل مسئلہ کو صحیح طور پر سمجھ پاتے۔