یہ کاپی رائٹ ایکٹ / حقوقِ ملکیت / حقوق ِ طبع / حقوقِ ناشر وغیرہ کیا بلا ہے ؟
اسّلام و علیکم
ایک سوال ذہن میں کچھ دنوں سے ہے سوچا آج پوچھ ہی لیا جائے۔
اگر کسی ایسی کتاب کو جس کے حقوق ناشر کے پاس محفوظ ہوں کو اردو محفل کتب خانے میں برقیایا جائے تو کیا نتیجہ نکلے گا ۔
یہ کاپی رائٹ ایکٹ / حقوقِ ملکیت / حقوق ِ طبع / حقوقِ ناشر وغیرہ کیا بلا ہے ؟
ہرایک اس سے خائف نظر آرہاہے
میرے خیال میں اس پر بحث ہونا چاہیے اور جس کو اس کے بارے میں کچھ معلوم ہو وہ دوسروں کے سامنے بیان کرے۔
ایسی کئی کتابیں ہیں جن کو ہم دوبارہ چھاپ سکتے ہیں اور اس سے فائدہ اُٹھاسکتے ہیں لیکن یہ ایکٹ
( قانون ) ہمارے آڑے آتاہے۔
غالبابی اے کے سال ابلاغ عامہ کی کسی کتاب میں یاکہیں اور یہ بات نظر سے گزری تھی کہ مصنف کی وفات کے پچاس سال بعد کاپی رائٹ ایکٹ / حقوقِ ملکیت / حقوق ِ طبع/ حقوق ناشر ختم ہوجاتے ہیں اور پھر یہ Intelictual property بن جاتی ہے۔
اگر یہ قانون اسی طرح نافذ ہے ہمارے ہاں جیساکہ اوپر درج کیا گیا ہے تومیرے خیال میں بہت سی مفید کتابوں پر صرف چندافراد یا اداروں نے ناجائز قبضہ کررکھا ہے ۔اور اگر کچھ ترمیمات سے گزراہے تواس کا مجھے علم نہیں۔
ایک اور عجیب امر یہ بھی ہے کہ بہت سی مفید کتابوں کے حقوقِ طبع کے دعویدار مصنفین تو کیاناشرین بھی اس دنیامیں باقی نہیں رہے ہیں جنہوں نے مصنف سے حقوقِ طبع قیمتاً حاصل کیے تھے لیکن اب دوسرے ناشر ان کتب کی ری پرنٹنگ کے دوران وہی رٹے رٹائے جملے کتاب کے دوسرے صفحے پر درج کرتے ہیں کہ
" جملہ حقوق محفوظ ہیں "
میرے خیال میں اس پر ایک مکمل اور تفصیلی بحث اس فورم کے ذریعے ہونا چاہیے ۔