بلدیاتی حد بندیوں میں پیپلز پارٹی جس قسم کی سیاست سے کام لے رہی ہے اور سندھ حکومت میں اپنی عددی برتری کی بنا پر من مانی کر رہی ہے۔ اُسے ذہن میں رکھتے ہوئے ایم کیو ایم کے مطالبات اتنے انوکھے بھی نہیں ہیں۔
جب پیپلز پارٹی دیہی اور شہری آبادی کے لئے الگ الگ معیار بنا سکتی ہے تو پھر اسی بنیاد پر سندھ کی تقسیم کی بات انہیں کیوں بُری لگتی ہے۔
رہی بات اہلِ پنجاب کی تو انہیں چاہیے کہ اس معاملے پر غور کرتے ہوئے اس بات کو ضرور ذہن میں رکھیں کہ ایم کیو ایم کا سابقہ پیپلز پارٹی کے تعصب پسند لوگوں سے ہے اور موجودہ صورتِ حال میں ایم کیو ایم کا واویلا بالکل بے بنیاد بھی نہیں ہے۔