حقیقت ہے کہ امرِ اتفاقی بارہا دیکھا --- ذہین شاہ تاجی از آیاتِ جمال

مغزل

محفلین
’’ غزل ‘‘

حقیقت ہے کہ امرِ اتفاقی بارہا دیکھا
جہا ں وہ بت نظر آیا وہیں ہم نے خدا دیکھا

طلب کی کامیابی نے نظر کی بے حجابی نے
وہی پایا ہوا پایا وہی دیکھا ہوا دیکھا

نہیں معلوم یہ بیتابی ٔ دل چاہتی کیا ہے
جہاں تک بھی نگاہِ شوق سے دیکھا گیا دیکھا

نگاہِ شوق کی یہ خوش نصیبی تو کوئی دیکھے
کسی کا دیکھنا ہی کیا کسی کا دیکھنا دیکھا

سراپا حسن ہے حسن ِ سراپا ہے وہ کیا کہنا
بحسبِ کامِ دل دیکھا، بحسبِ مدعا دیکھا

ذہینِ یوسفی کو فخرِ پابوسی بھی حاصل ہے
کہ اس کی خاکِ مرقد پر تمھارا نقشِ پا دیکھا

بابا ذہین شاہ تاجی، آیاتِ جمال
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ نظامی بھیا، سخنور, ش زاد اور نایاب نقوی صاحب۔ بہت شکریہ
 
Top