محمد تابش صدیقی
منتظم
خالقِ کون و مکاں ربِ کریم
سلطنت اس کی نہایت ہے عظیم
اپنے بندوں کے لیے ہادی ہے آپ
سب کو دکھلائی ہے راہِ مستقیم
دل کی باتوں کی بھی ہے اس کو خبر
منبعِ ہر علم، وہ ذاتِ علیم
کیا ربوبیّت ہے اس کی دیکھیے
مضغۂ خوں سے بنے مردِ لحیم
بلبلوں کو کر دیا نغمہ طراز
ہر رگِ گل میں بھری موجِ شمیم
گیسوئے سنبل ہو تا آراستہ
رکھ دیا ہے شانۂ بادِ نسیم
ساز و ساماں اس قدر دنیا میں اور
آخرت میں سینکڑوں باغِ نعیم
بے کسوں کا مونس و ہمدم ہے وہ
پنبۂ مرہم، پئے قلبِ دو نیم
ہے سہارا آخری سب کا وہی
سب پکاریں اس کو در امید و بیم
ہو نظرؔ پر اے خدا! چشمِ کرم
اک نگاہِ لطف اے ذاتِ کریم!
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
سلطنت اس کی نہایت ہے عظیم
اپنے بندوں کے لیے ہادی ہے آپ
سب کو دکھلائی ہے راہِ مستقیم
دل کی باتوں کی بھی ہے اس کو خبر
منبعِ ہر علم، وہ ذاتِ علیم
کیا ربوبیّت ہے اس کی دیکھیے
مضغۂ خوں سے بنے مردِ لحیم
بلبلوں کو کر دیا نغمہ طراز
ہر رگِ گل میں بھری موجِ شمیم
گیسوئے سنبل ہو تا آراستہ
رکھ دیا ہے شانۂ بادِ نسیم
ساز و ساماں اس قدر دنیا میں اور
آخرت میں سینکڑوں باغِ نعیم
بے کسوں کا مونس و ہمدم ہے وہ
پنبۂ مرہم، پئے قلبِ دو نیم
ہے سہارا آخری سب کا وہی
سب پکاریں اس کو در امید و بیم
ہو نظرؔ پر اے خدا! چشمِ کرم
اک نگاہِ لطف اے ذاتِ کریم!
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی