کاشفی
محفلین
حمدِ غفور و رحیم
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم
نہیں ہے کوئی بھی ہم کو ترے سوا معلوم
ہمیں تو صرف ہے اک تو ہی اے خدا معلوم
خدا کی ذات اگرچہ نہیں ہے نامعلوم
خدا ہے کیسا، کہاں ہے خدا، خدا معلوم
ہے کائنات کی رگ رگ سے صرف تو واقف
ہر ایک ذرہ کا تجھ ہی کو ہے پتا معلوم
خدا کے ذکر سے ملتی ہے روح کو تسکین
خدا کا ذکر ہے کیا چیز تم کو کیا معلوم
وہ چاہتا ہے جو کرنا وہ کر کے رہتا ہے
جہاں کو چاہے بھلا ہو کہ ہو برا معلوم
یقین تجھ پہ ہے امید بھی تجھی سے ہے
خدا نہیں ہمیں کوئی بھی دوسرا معلوم
جو خیر چاہو تو اس پر نہ غور و فکر کرو
"نہ ابتدا کوئی اس کی نہ انتہا معلوم"
کرم نہ ہو اگر اس کا تو بالیقیں راغب
پتہ کسی کو ہو منزل نہ راستہ معلوم
(افتخار راغب - بہار ، ہندوستان)
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم
نہیں ہے کوئی بھی ہم کو ترے سوا معلوم
ہمیں تو صرف ہے اک تو ہی اے خدا معلوم
خدا کی ذات اگرچہ نہیں ہے نامعلوم
خدا ہے کیسا، کہاں ہے خدا، خدا معلوم
ہے کائنات کی رگ رگ سے صرف تو واقف
ہر ایک ذرہ کا تجھ ہی کو ہے پتا معلوم
خدا کے ذکر سے ملتی ہے روح کو تسکین
خدا کا ذکر ہے کیا چیز تم کو کیا معلوم
وہ چاہتا ہے جو کرنا وہ کر کے رہتا ہے
جہاں کو چاہے بھلا ہو کہ ہو برا معلوم
یقین تجھ پہ ہے امید بھی تجھی سے ہے
خدا نہیں ہمیں کوئی بھی دوسرا معلوم
جو خیر چاہو تو اس پر نہ غور و فکر کرو
"نہ ابتدا کوئی اس کی نہ انتہا معلوم"
کرم نہ ہو اگر اس کا تو بالیقیں راغب
پتہ کسی کو ہو منزل نہ راستہ معلوم
(افتخار راغب - بہار ، ہندوستان)