محمد تابش صدیقی
منتظم
خالق بھی، کارساز بھی، پروردگار بھی
وہ جس کی ذات پردہ کشا، پردہ دار بھی
ذکرِ خدائے پاک جو ہے جل شانہٗ
تسکینِ روح بھی ہے دلوں کا قرار بھی
سب ہیں اسی کے حکم سے دن ہو کہ رات ہو
شامِ خزاں بھی اس کی ہے، صبحِ بہار بھی
قدرت سے اس کی گرمِ سفر ہیں یہ مہر و ماه
موجِ نسیم بھی ہے رواں، آبشار بھی
وابستہ سب ہیں نظمِ قضا و قدر کے ساتھ
لیل و نہار بھی، روشِ روزگار بھی
یادِ خدا میں نغمہ سرا، نغمہ سنج ہیں
طاؤس بھی، ہزار بھی، صلصل بھی، سار بھی
کرتے ہیں اپنے حال میں سب بندگی پہ ناز
اہلِ ہوس بھی، زاہدِ شب زنده دار بھی
مجھ سے گناہگار کو بخشش کی ہے امید
اس سے کہ جو کریم ہے آمرزگار بھی
٭٭٭
ماہر القادریؒ
وہ جس کی ذات پردہ کشا، پردہ دار بھی
ذکرِ خدائے پاک جو ہے جل شانہٗ
تسکینِ روح بھی ہے دلوں کا قرار بھی
سب ہیں اسی کے حکم سے دن ہو کہ رات ہو
شامِ خزاں بھی اس کی ہے، صبحِ بہار بھی
قدرت سے اس کی گرمِ سفر ہیں یہ مہر و ماه
موجِ نسیم بھی ہے رواں، آبشار بھی
وابستہ سب ہیں نظمِ قضا و قدر کے ساتھ
لیل و نہار بھی، روشِ روزگار بھی
یادِ خدا میں نغمہ سرا، نغمہ سنج ہیں
طاؤس بھی، ہزار بھی، صلصل بھی، سار بھی
کرتے ہیں اپنے حال میں سب بندگی پہ ناز
اہلِ ہوس بھی، زاہدِ شب زنده دار بھی
مجھ سے گناہگار کو بخشش کی ہے امید
اس سے کہ جو کریم ہے آمرزگار بھی
٭٭٭
ماہر القادریؒ