حمد مثنوی کے انداز میں ایک کوشش

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
فعولن فعولن فعولن فعو کے وزن پر مثنوی کے انداز میں حمد۔

افق سے جو مژدہ سحر کا ملا
مرے گھر کا آنگن بھی روشن ہوا

ادا سے پہن کر نئے پیرہن
سجائے گل و لالہ نے سارے بن

لہکتی پھرے بادِ صبحِ چمن
جو مہکائے پل بھر میں کوہ و دمن

دمک شبنمی قطروں کی گھاس میں
چمک یہ گہر میں نہ الماس میں

یہ سرمست بھنورے پھریں جا بجا
کریں طوفِ گل شوق سے برملا

بڑا خوبصورت یہ گلزار ہے
کسی دستِ قدرت کا شہ کار ہے

جو کرنوں کے جھرمٹ کو دے راستہ
جو رنگِ شفق سے کرے آشنا

کمالاتِ عالی میں اک نابغہ
وہ صناعِ عالم وہ رب العلٰی

یہ سورج یہ کرنیں یہ بادِ صبا
کریں دم بدم جس کی حمد و ثنا

امان زرگر
 
آخری تدوین:
Top