ماہر القادری حمد: نہاں بھی ہے تو اور عیاں بھی ہے تو

نہاں بھی ہے تو اور عیاں بھی ہے تو
یہاں بھی ہے تو اور وہاں بھی ہے تو

نگہبانِ کون و مکاں بھی ہے تو
خدائے زمین و زماں بھی ہے تو

کرم سے ترے حسن کی گرمیاں
محبت کی روحِ رواں بھی ہے تو

وہ دوری کہ ہر شے سے ہے ماورا
وہ قربت کے نزدیکِ جاں بھی ہے تو

ترا نام تسکینِ بے چارگاں
قرارِ دلِ قدسیاں بھی ہے تو

توئی ہے علیٰ کلِّ شیءٍ قدیر
کہ خالق بھی تو، پاسباں بھی ہے تو

٭٭٭
ماہر القادریؒ
 

عرفان سعید

محفلین
توئی ہے علیٰ کلِّ شیءٍ قدیر
کہ خالق بھی تو، پاسباں بھی ہے تو
سبحان اللہ! بہت خوب اور رواں حمد ہے۔
پہلے مصرعے میں "تو ہی" کے بجائے "تُوئی" ہی استعمال ہوا ہے؟
اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ"تو ہی" کی یہ تخفیف آجکل کی تحریروں میں شاید ہی کبھی نظر سے گذری ہو۔
 
سبحان اللہ! بہت خوب اور رواں حمد ہے۔
پہلے مصرعے میں "تو ہی" کے بجائے "تُوئی" ہی استعمال ہوا ہے؟
اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ"تو ہی" کی یہ تخفیف آجکل کی تحریروں میں شاید ہی کبھی نظر سے گذری ہو۔
کتاب میں اسی طرح ہے۔
 
Top