میرا کوئی استاد نہیں اور نہ ہی مجھے اس کی ضرورت ہے۔ در حقیقت یہ ویب سائٹ سراسر ’ٹھرکیوں ‘ سے بھری پڑی ہے۔ اگر یہاں لڑکیوں کے نام اور خوبصورت تصویروں کے ساتھ واہیات شاعری بھی لگائی جائے تو داد و تحسین ایسے برستی ہے کہ سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔ او ر اگر مرد کے نام اور تصویر کے ساتھ لکھا جائے تو ہر حالی موالی اپنے آپ کو نقاد سمجھ کر سگِ آوارہ کی طرح چلانا شروع کر دیتا ہے۔ جیسے آج کے تجربے میں بھی یہ ہی ثابت ہوا۔ جان بوجھ کر ہم نے ’قہر‘ والا شعر شامل کیا تھا۔ حالت سامنے ہے ایک شخص نے بھی داد دینے کی ضرورت صرف اس لیے محسوس نہیں کی کہ یہ غزل مرد کے نام کے ساتھ لگائی گئی تھی۔ ذہنی غلاظت کا اس سے زیادہ عروج کیا ہو گا کہ بجائے اپنی غلطی تسلیم کرنے کے ایک صاحب مسلسل بے ہودہ جملے بازی میں لگے ہوئے ہیں۔ خیر ہمیں یہ ہی دیکھنا تھا کہ یہاں ہوتا کیا ہے۔ (نمرہ عباسی و دیگر خواتین صحافی) حمیت نام تھا جس کا گئی تیمور کے گھر سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔