اقبال حُسن اور عشق

حُسن اور عشق



جس طرح ڈوبتی ہے
نورِ خورشید کے طوفان میں ہنگامِ سحر
مہِ تاباں کی وہ سیمیں کشتی
جیسے مفقودِ خبر
چاندنی رات میں مہتاب کا ہم رنگ کنول
جلوہء طور میں ضُو دینے کو آجائے ہے جیسے یدِ بیضائے کلِیم
موجہء نکہتِ گلزار میں غنچے کی شمیم
ڈوبتا جائے ترے سیلِ محبت میں یونہی دل میرا
تیرا ہمزاد ہوں میں
تو جو محفل ہے تو ہنگامہء محفل میں ہوں
حُسن کی برق ہے تو ، عشق کا حاصل میں ہوں
توسحرہے

تومرےاشک ہیں شبنم تیری
شامِ غربت ہوں اگر میں
تو شفق تو میری
میرے دل پر تری زلفوں کی گھٹا چھائی ہے
حسن کامل ہے ترا، عشق بھی میرا کامل
تیرا جلوہ ہے مرے باغِ سخن کے لیے یوں بادِ بہاری جانم
میرے بے تاب تخیل کو دیا تو نے قرار
جب سے آباد مرے دل میں ہوا عشق ترا
نئے جوہر ہوئے پیدا
مرے آئینے میں
حُسن سے عشق کی فطرت کو ملی ہے تحریک
تجھ سے سر سبز ہوئے
میری امیدوں کے نہال
قافلے نے بھی اسی موڑ پہ منزل پائی




نوٹ:
علامہ اقبال کی ایک غیر مطبوعہ نظم جو حال ہی میں دریافت ہوئی ، علامہ کی زندگی کے آخری دور سے تعلق رکھتی ہے اور ان کے بدلتے ہوئے شعری رجحان کی آئینہ دار ہے۔
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین
بہت اچھی شئیرنگ خلیل الرحمٰن بھائی !
:)
۔۔۔
جلوہء طور میں
ضُو دینے کو آجائے ہے جیسے یدِ بیضائے کلیم
۔۔۔
بالا سطور بحر میں نہیں، شاید کچھ حرف رہ گئے ہُوں

کُچھ یُوں کردینے سے درست ہوتا ہے (مثال) :

جلوۂ طوُر میں یُوں آجائے !
جیسے ضُو دینے کو آئے یدِ بیضائے کلِیم


:) :)
 
بہت اچھی شئیرنگ خلیل الرحمٰن بھائی !
:)
۔۔۔
جلوہء طور میں
ضُو دینے کو آجائے ہے جیسے یدِ بیضائے کلیم
۔۔۔
بالا سطور بحر میں نہیں، شاید کچھ حرف رہ گئے ہُوں

کُچھ یُوں کردینے سے درست ہوتا ہے (مثال) :

جلوۂ طوُر میں یُوں آجائے !
جیسے ضُو دینے کو آئے یدِ بیضائے کلِیم


:) :)

ہم ممنون و متشکر ہیں طارق شاہ بھائی کہ آپ نے تصحیح فرمائی۔ ہم ابھی تدوین کیے دیتے ہیں۔ خوش رہیے۔
 

الف عین

لائبریرین
خوب
لیکن یہ

جلوہء طور میں
ضُو دینے کو آجائے ہے جیسے یدِ بیضائے کلیم

مکمل اوزان میں ہے اور روانی اور تاثر میں بھرپور بہ نسبت جس طرح مشورہ دیا گیا ہے۔
فاعلاتن فَ عِ لاتن فَ عِلاتن ۔۔۔۔۔ فعلان
دو ٹکڑوں کی جگہ مکمل مصرع بنا کر پڑھیں تو روانی کا احساس ہو گا۔
 
جزاک اللہ استادِ محترم

خوب
لیکن یہ

جلوہء طور میں
ضُو دینے کو آجائے ہے جیسے یدِ بیضائے کلیم

مکمل اوزان میں ہے اور روانی اور تاثر میں بھرپور بہ نسبت جس طرح مشورہ دیا گیا ہے۔
فاعلاتن فَ عِ لاتن فَ عِلاتن ۔۔۔۔۔ فعلان
دو ٹکڑوں کی جگہ مکمل مصرع بنا کر پڑھیں تو روانی کا احساس ہو گا۔

یعنی اصل مصرع بحال:):):)
 

طارق شاہ

محفلین

مجھے ایک ہی نظم میں متفرق اُسلوب کے استعمال کا علم نہیں تھا
یا یہ کہ یہ جُداگانہ لکھا ہی نہ گیا ہو !
تشکّر الف عین صاحب !
:) :)

 

فرخ منظور

لائبریرین
حُسن اور عشق



جس طرح ڈوبتی ہے
نورِ خورشید کے طوفان میں ہنگامِ سحر
مہِ تاباں کی وہ سیمیں کشتی
جیسے مفقودِ خبر
چاندنی رات میں مہتاب کا ہم رنگ کنول
جلوۂ طور میں یوں آئے!
جیسے ضُو دینے کو آئے یدِ بیضائے کلِیم
موجۂ نکہتِ گلزار میں غنچے کی شمیم
ڈوبتا جائے ترے سیلِ محبت میں یونہی دل میرا
تیرا ہمزاد ہوں میں
تو جو محفل ہے تو ہنگامہء محفل میں ہوں
حُسن کی برق ہے تو ، عشق کا حاصل میں ہوں
توسحرہے

تومرےاشک ہیں شبنم تیری
شامِ غربت ہوں اگر میں
تو شفق تو میری
میرے دل پر تری زلفوں کی گھٹا چھائی ہے
حسن کامل ہے ترا، عشق بھی میرا کامل
تیرا جلوہ ہے مرے باغِ سخن کے لیے یوں بادِ بہاری جانم
میرے بے تاب تخیل کو دیا تو نے قرار
جب سے آباد مرے دل میں ہوا عشق ترا
نئے جوہر ہوئے پیدا
مرے آئینے میں
حُسن سے عشق کی فطرت کو ملی ہے تحریک
تجھ سے سر سبز ہوئے
میری امیدوں کے نہال
قافلے نے بھی اسی موڑ پہ منزل پائی




نوٹ:
علامہ اقبال کی ایک غیر مطبوعہ نظم جو حال ہی میں دریافت ہوئی ، علامہ کی زندگی کے آخری دور سے تعلق رکھتی ہے اور ان کے بدلتے ہوئے شعری رجحان کی آئینہ دار ہے۔

حضور یہ نظم کہاں سے دریافت ہوئی؟ جبکہ بانگِ درا میں اسی عنوان سے یہ نظم کچھ اس طرح سے ہے۔

حُسن و عشق
جس طرح ڈُوبتی ہے کشتیِ سیمینِ قمر
نورِ خورشید کے طوفان میں ہنگامِ سحَر
جیسے ہو جاتا ہے گُم نور کا لے کر آنچل
چاندنی رات میں مہتاب کا ہم رنگ کنول
جلوۀ طُور میں جیسے یدِ بیضائے کلیم
موجۂ نکہتِ گُلزار میں غنچے کی شمیم
ہے ترے سیلِ محبّت میں یونہی دل میرا
تُو جو محفل ہے تو ہنگامۂ محفل ہوں میں
حُسن کی برق ہے تُو، عشق کا حاصل ہوں میں
تُو سحَر ہے تو مرے اشک ہیں شبنم تیری
شامِ غربت ہوں اگر مَیں تو شفَق تُو میری
مرے دل میں تری زُلفوں کی پریشانی ہے
تری تصویر سے پیدا مری حیرانی ہے
حُسن کامل ہے ترا، عشق ہے کامل میرا
ہے مرے باغِ سخن کے لیے تُو بادِ بہار
میرے بیتاب تخیّل کو دیا تُو نے قرار
جب سے آباد ترا عشق ہوا سینے میں
نئے جوہر ہوئے پیدا مرے آئینے میں
حُسن سے عشق کی فطرت کو ہے تحریکِ کمال
تجھ سے سر سبز ہوئے میری اُمیدوں کے نہال
قافلہ ہو گیا آسُودۂ منزل میرا
(علامہ اقبال، بانگِ درا)
 
آخری تدوین:

فرخ منظور

لائبریرین
بہت زیادتی کی ہے آپ نے ہمارے ساتھ فرخ منظور بھائی۔ کیا ضرور تھا کہ آپ اس قدر جلد بھانڈا پھوڑ دیتے؟ طارق شاہ بھائی اور استادِ محترم الف عین بھی تو چپ ہی تھے!

خیر

دراصل ہم نے اقبال کی نظم کا آزاد نظم میں ترجمہ کیا ہے

پھر تو بہت خوب ہے۔ خوش رہیے۔ :)
 
سر جی علامہ صاحب نے نثری شاعری بھی کی ہے ؟

جی نہیں! نثری نظم کا تو بھیانک خواب بھی علامہ کو نہیں آیا ہوگا۔ وہ تو بس بیٹھے مسلمانوں کے لیے خوبصورت خواب دیکھا کرتے تھے۔

البتہ آزاد نظم بھی ان کے دور کے بعد کی ایجاد ہے شاید۔
 
فیس بک پر یہ دھاگہ دیکھا
حیرت کی انتہا نہ رہی
فیس بک سے محفل کے لنک پر کلک کیا تو آپ کا کارنامہ سامنے آیا
شکر کریں کہ آسی صاحب ادھر نہیں ورنہ صحیح داد انہوں نے ہی دینی تھی
مگر پھر بھی آپ باز آنے والے نہیں
خیر بہت خوب لکھا
سلامت رہیں
 
فیس بک پر یہ دھاگہ دیکھا
حیرت کی انتہا نہ رہی
فیس بک سے محفل کے لنک پر کلک کیا تو آپ کا کارنامہ سامنے آیا
شکر کریں کہ آسی صاحب ادھر نہیں ورنہ صحیح داد انہوں نے ہی دینی تھی
مگر پھر بھی آپ باز آنے والے نہیں
خیر بہت خوب لکھا
سلامت رہیں

درست فرماتے ہیں شاہ جی آپ!

دراصل آسی بھائی، محمد وارث صاحب اور استادِ محترم الف عین محفل کی اُن بھاری بھرکم شخصیات میں سے ہیں جن سے ہمیں ڈر لگتا ہے گو ان سبھی نے ہم پر دستِ شفقت دراز ہی رکھا ہے ( جملہء معترضہ کی طور پر عرض کرتے چلیں کہ وارث صاحب تو عمر میں ہم سے بہت چھوٹے ہیں ، لیکن ہم قد کاٹھ کی بات کررہے ہیں)

آسی بھائی نے گو خود نہیں کہا لیکن ہمارا اندازہ ہے کہ انہیں تین مختلف مدوں میں ہماری ہرزہ سرائیوں سے اختلاف ہے۔

  • ہمارا اندازہ ہے کہ مزاح میں انہیں بیوی، پڑوسن و دیگر لڑکیوں کا تذکرہ بے طرح کھلتا ہے، جب کہ اس نمک مرچ کے بغیر ہمارا مزاح پھیکا پھیکا ہوجائے۔ ہم محض ان شخصیات کے تذکرے کو پھکڑ پن نہیں سمجھتے۔
  • ہماری پیروڈیوں سے تو ہمیشہ انہیں اختلاف رہا، لیکن اپنی خوش طبعی کے باعث کبھی کھل کر اظہار نہ کر پائے۔
  • تیسری ہماری اس قسم کی غیر ادبی شرارتیں ( وزل ، فارسی نہ جاننے کے باوجود فارسی غزلوں کے ترجمے وغیرہ )
بہر حال ، اس مرتبہ پھر ہم ان کی ڈانٹ سے بچ گئے کہ وہ محفل سے روٹھے بیٹھے ہیں۔:):):)

خوش رہیے اور یونہی مسکراہٹیں بکھیرتے رہیے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
پہلے تو میں گھبرا ہی گیا تھا اقبال کا "ایسا" کلام دیکھ کر، بعد میں کُھلا کہ آپ کی جودتِ طبع ہے خلیل صاحب :)

کیا کہنے، لاجواب!
 
پہلے تو میں گھبرا ہی گیا تھا اقبال کا "ایسا" کلام دیکھ کر، بعد میں کُھلا کہ آپ کی جودتِ طبع ہے خلیل صاحب :)

کیا کہنے، لاجواب!

کل آپ کا پسندیدہ کا ٹیگ مل چکا تھا لیکن طبیعت میں اک بے کلی سی تھی۔ آج آپ کے اس خوبصورت تبصرے نے اس خوشگوار صبح کو یادگار بنادیا۔سدا خوش رہئیے جناب!
 

محمد وارث

لائبریرین
کل آپ کا پسندیدہ کا ٹیگ مل چکا تھا لیکن طبیعت میں اک بے کلی سی تھی۔ آج آپ کے اس خوبصورت تبصرے نے اس خوشگوار صبح کو یادگار بنادیا۔سدا خوش رہئیے جناب!
معذرت خواہ ہوں قبلہ کہ پہلے جواب نہیں لکھا، دراصل چھٹیاں ہوتی ہیں تو بس میری ہر "کام" سے چھٹی ہوتی ہے محفل کے تبصروں سے بھی :)
 
درست فرماتے ہیں شاہ جی آپ!

دراصل آسی بھائی، محمد وارث صاحب اور استادِ محترم الف عین محفل کی اُن بھاری بھرکم شخصیات میں سے ہیں جن سے ہمیں ڈر لگتا ہے گو ان سبھی نے ہم پر دستِ شفقت دراز ہی رکھا ہے ( جملہء معترضہ کی طور پر عرض کرتے چلیں کہ وارث صاحب تو عمر میں ہم سے بہت چھوٹے ہیں ، لیکن ہم قد کاٹھ کی بات کررہے ہیں)

آسی بھائی نے گو خود نہیں کہا لیکن ہمارا اندازہ ہے کہ انہیں تین مختلف مدوں میں ہماری ہرزہ سرائیوں سے اختلاف ہے۔

  • ہمارا اندازہ ہے کہ مزاح میں انہیں بیوی، پڑوسن و دیگر لڑکیوں کا تذکرہ بے طرح کھلتا ہے، جب کہ اس نمک مرچ کے بغیر ہمارا مزاح پھیکا پھیکا ہوجائے۔ ہم محض ان شخصیات کے تذکرے کو پھکڑ پن نہیں سمجھتے۔
  • ہماری پیروڈیوں سے تو ہمیشہ انہیں اختلاف رہا، لیکن اپنی خوش طبعی کے باعث کبھی کھل کر اظہار نہ کر پائے۔
  • تیسری ہماری اس قسم کی غیر ادبی شرارتیں ( وزل ، فارسی نہ جاننے کے باوجود فارسی غزلوں کے ترجمے وغیرہ )
بہر حال ، اس مرتبہ پھر ہم ان کی ڈانٹ سے بچ گئے کہ وہ محفل سے روٹھے بیٹھے ہیں۔:):):)

خوش رہیے اور یونہی مسکراہٹیں بکھیرتے رہیے۔
سلامت رہیں
 
Top