اقبال جہانگیر
محفلین
حکومت پہلےمرحلے میںطالبان کے نصف درجن قیدی جلد رہا کردے گی
اسلام آباد (رپورٹ…طارق بٹ) دہشت گردی میں ملوث ہونے کی مضبوط شہادتیں نہ ہونے کے باعث حکومت تقریباً نصف درجن طالبان قیدیوں کو جلد رہا کردے گی۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیرصدارت حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں موجود ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں 6سے 10قیدی رہا کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے قیدیوں کی مختلف محکموں سے جانچ پڑتال کرانے میں مصروف ہین۔ ذرائع کے خیال میں طالبان قیدی مختلف حراستی مراکز میں قید ہیں جس کے جائزے میں وقت لگے گا۔ان قیدیوں کی رہائی کی صورت میں خیرسگالی اور اتفاق رائے کا ماحول پیدا ہوگا۔ ذرائع نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ طالبان بھی حکومتی فیصلے کے جواب میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلر پروفیسر اجمل خان جیسے اپنی تحویل میں قیدیوںکو رہا کردیں گے تاہم ذرائع نے یہ واضح کردیا کہ دہشت گردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث طالبان قیدیوںکو رہا نہیں کیا جائے گا۔ طالبان کی آزادانہ نقل و حرکت کیلئے ’’امن زون‘‘ تشکیل دیئے جانے کے دوسرے اہم معاملے کے بارے میں ذرائع نے بتایا کہ اس کیلئے حکومت اور طالبان مذاکرات کاروں کے درمیان ملاقاتوں کیلئے ’’ملنے کی جگہ‘‘ کا تعین کیا جائے گا جس کیلئے تین پیشگی شرائط ہیں، اول ڈرون حملوں کا کوئی خطرہ نہ ہو، دوسرے سیکورٹی فریقین کی ذمہ داری ہوگی اور تیسرے یہ کہ یہ فریقین کی سہولت کیلئے ہو۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=186072
اسلام آباد (رپورٹ…طارق بٹ) دہشت گردی میں ملوث ہونے کی مضبوط شہادتیں نہ ہونے کے باعث حکومت تقریباً نصف درجن طالبان قیدیوں کو جلد رہا کردے گی۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیرصدارت حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں موجود ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں 6سے 10قیدی رہا کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے قیدیوں کی مختلف محکموں سے جانچ پڑتال کرانے میں مصروف ہین۔ ذرائع کے خیال میں طالبان قیدی مختلف حراستی مراکز میں قید ہیں جس کے جائزے میں وقت لگے گا۔ان قیدیوں کی رہائی کی صورت میں خیرسگالی اور اتفاق رائے کا ماحول پیدا ہوگا۔ ذرائع نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ طالبان بھی حکومتی فیصلے کے جواب میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلر پروفیسر اجمل خان جیسے اپنی تحویل میں قیدیوںکو رہا کردیں گے تاہم ذرائع نے یہ واضح کردیا کہ دہشت گردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث طالبان قیدیوںکو رہا نہیں کیا جائے گا۔ طالبان کی آزادانہ نقل و حرکت کیلئے ’’امن زون‘‘ تشکیل دیئے جانے کے دوسرے اہم معاملے کے بارے میں ذرائع نے بتایا کہ اس کیلئے حکومت اور طالبان مذاکرات کاروں کے درمیان ملاقاتوں کیلئے ’’ملنے کی جگہ‘‘ کا تعین کیا جائے گا جس کیلئے تین پیشگی شرائط ہیں، اول ڈرون حملوں کا کوئی خطرہ نہ ہو، دوسرے سیکورٹی فریقین کی ذمہ داری ہوگی اور تیسرے یہ کہ یہ فریقین کی سہولت کیلئے ہو۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=186072