حکومت کا الیکشن ایکٹ 2017 میں49 تبدیلیاں کرنے کا اعلان

جاسم محمد

محفلین
حکومت کا الیکشن ایکٹ 2017 میں49 تبدیلیاں کرنے کا اعلان
ویب ڈیسک پير 3 مئ 2021

2174093-babar-1620033094-164-640x480.jpg

انتخابی اصلاحات نہ ہوئی تو آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوجائے گا، بابر اعوان


اسلام آباد: حکومت نے الیکشن ایکٹ 2017 میں 49 تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اصل معاملہ انتخاب اور اس کے نتائج پر اعتماد کا ہے، ن لیگ نے کہا آر ٹی ایس بیٹھا اور دھاندلی ہوئی، ہم نے حلقوں کی نشاندہی کا کہا جو نہیں ہوئی، کراچی میں ہونے والے الیکشن میں بھی دھاندلی کا شور مچا ہوا ہے، ن لیگ پیپلزپارٹی پر دھاندلی کا الزام لگارہی ہے تاہم وزیراعظم نے پہلے ہی دن دھاندلی پر پارلیمانی کمیٹی بنادی تھی۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات نہ لانے سے سیاسی اور جمہوری ترقی رک جائے گی لہذا ایسا الیکشن چاہتے ہیں نتیجہ ہر جماعت کو قبول ہو، انتخابی نظام میں اصلاحات تجویز کررہے ہیں اور ووٹنگ مشین لانا چاہتے ہیں تاکہ 20 سے 25 منٹ میں نتیجہ سامنے آجائے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا اپوزیشن کہتی ہے الیکشن کمیشن اصلاحات میں کردار ادا کرے لیکن انتخابی اصلاحات پر بات کرنا نہیں چاہتی، ووٹ کو عزت پارلیمان کو عزت دے کر ہی ملے گی، سینیٹ الیکشن میں ہم نے کہا اوپن ووٹنگ کرتے ہیں، یوسف رضا گیلانی جیسے سینیٹر بنے سب کے سامنے ہے، گیلانی صاحب کے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہارنے پر پھر شور مچایا گیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے الیکشن اصلاحات کے لئے براہ راست اپوزیشن کو دعوت دی، الیکٹورل ووٹنگ مشین سے الیکشن کا عمل شفاف اور تیز ہوگا تاہم اپوزیشن نے ساری عمر پرچیوں کی سیاست کرکےاقتدارحاصل کیا ہے۔

اس موقع پر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے الزامات کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنا چاہتے ہیں، دو آپشنز ہیں کہ جیسا سسٹم چل رہا ہے چلنے دیں یا اس کو تبدیل کریں، وزیراعظم عمران خان نے دوسرا راستہ اپنایا اور انتخابی نظام کو ٹھیک کرنے کا بیڑا اٹھایا لہذا الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کے لیے سیکشن ایک سو تین میں ترمیم کرنے جارہے ہیں، انتخابی اصلاحات نہ ہوئی تو آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوجائے گا۔

بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان میں جدید دھاندلی کا طوفان 2013 میں اٹھا، 2013 میں 22 سیاسی جماعتوں نے اس کو آر او کا الیکشن کہا جب کہ الیکشن ایکٹ 2017 کو خود بنانے والوں نے کہا ٹھیک نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ماڈل دکھائیں گے جس کو وہ خود منتخب کریں، الیکٹرانک مشین ماڈل پی ٹی آئی نے نہیں بنائے بلکہ قومی اداروں نے بنائے ہیں۔
 

علی وقار

محفلین
حکومت کا الیکشن ایکٹ 2017 میں49 تبدیلیاں کرنے کا اعلان
ویب ڈیسک پير 3 مئ 2021

2174093-babar-1620033094-164-640x480.jpg

انتخابی اصلاحات نہ ہوئی تو آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوجائے گا، بابر اعوان


اسلام آباد: حکومت نے الیکشن ایکٹ 2017 میں 49 تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اصل معاملہ انتخاب اور اس کے نتائج پر اعتماد کا ہے، ن لیگ نے کہا آر ٹی ایس بیٹھا اور دھاندلی ہوئی، ہم نے حلقوں کی نشاندہی کا کہا جو نہیں ہوئی، کراچی میں ہونے والے الیکشن میں بھی دھاندلی کا شور مچا ہوا ہے، ن لیگ پیپلزپارٹی پر دھاندلی کا الزام لگارہی ہے تاہم وزیراعظم نے پہلے ہی دن دھاندلی پر پارلیمانی کمیٹی بنادی تھی۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات نہ لانے سے سیاسی اور جمہوری ترقی رک جائے گی لہذا ایسا الیکشن چاہتے ہیں نتیجہ ہر جماعت کو قبول ہو، انتخابی نظام میں اصلاحات تجویز کررہے ہیں اور ووٹنگ مشین لانا چاہتے ہیں تاکہ 20 سے 25 منٹ میں نتیجہ سامنے آجائے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا اپوزیشن کہتی ہے الیکشن کمیشن اصلاحات میں کردار ادا کرے لیکن انتخابی اصلاحات پر بات کرنا نہیں چاہتی، ووٹ کو عزت پارلیمان کو عزت دے کر ہی ملے گی، سینیٹ الیکشن میں ہم نے کہا اوپن ووٹنگ کرتے ہیں، یوسف رضا گیلانی جیسے سینیٹر بنے سب کے سامنے ہے، گیلانی صاحب کے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہارنے پر پھر شور مچایا گیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے الیکشن اصلاحات کے لئے براہ راست اپوزیشن کو دعوت دی، الیکٹورل ووٹنگ مشین سے الیکشن کا عمل شفاف اور تیز ہوگا تاہم اپوزیشن نے ساری عمر پرچیوں کی سیاست کرکےاقتدارحاصل کیا ہے۔

اس موقع پر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے الزامات کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنا چاہتے ہیں، دو آپشنز ہیں کہ جیسا سسٹم چل رہا ہے چلنے دیں یا اس کو تبدیل کریں، وزیراعظم عمران خان نے دوسرا راستہ اپنایا اور انتخابی نظام کو ٹھیک کرنے کا بیڑا اٹھایا لہذا الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کے لیے سیکشن ایک سو تین میں ترمیم کرنے جارہے ہیں، انتخابی اصلاحات نہ ہوئی تو آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوجائے گا۔

بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان میں جدید دھاندلی کا طوفان 2013 میں اٹھا، 2013 میں 22 سیاسی جماعتوں نے اس کو آر او کا الیکشن کہا جب کہ الیکشن ایکٹ 2017 کو خود بنانے والوں نے کہا ٹھیک نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ماڈل دکھائیں گے جس کو وہ خود منتخب کریں، الیکٹرانک مشین ماڈل پی ٹی آئی نے نہیں بنائے بلکہ قومی اداروں نے بنائے ہیں۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ماڈل دنیا بھر میں کامیابی سے رائج ہیں یا اپوزیشن کے تحفظات میں واقعی کوئی جان ہے؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ماڈل دنیا بھر میں کامیابی سے رائج ہیں یا اپوزیشن کے تحفظات میں واقعی کوئی جان ہے؟؟؟
امریکہ، بھارت وغیرہ میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین ہر الیکشن میں استعمال ہوتی ہے۔ اپوزیشن کو اس لئے تحفظات ہیں کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین پر وہ دھاندلی نہیں کر پائیں گے۔
Electronic voting by country - Wikipedia
 

علی وقار

محفلین
امریکہ، بھارت وغیرہ میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین ہر الیکشن میں استعمال ہوتی ہے۔ اپوزیشن کو اس لئے تحفظات ہیں کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین پر وہ دھاندلی نہیں کر پائیں گے۔
Electronic voting by country - Wikipedia
کیا یہ سچ ہے کہ بھارت کی سپریم کورٹ نے الیکٹرانگ ووٹنگ مشین پر تحفظات ظاہر کیے ہیں؟
 

علی وقار

محفلین
الیکٹرانک ووٹنگ مشین پاکستان کیلئے موزوں نہیں ،کنور محمد دلشاد
جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرو ایا گیا تو ہارنے والی پارٹی الزامات لگا کر عدم اعتماد کر دے گی، سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن
اتوار 21 مارچ 2021 15:40


اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2021ء) کنور محمد دلشاد سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان و چیئرمین نیشنل ڈیموکریٹک فاؤنڈیشن نے الیکشن اصلاحات کے حوالے سے کہا ہے کہ جدید ترین ٹیکنالوجی کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے دھاندلی پر کسی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے لیکن یہ راستہ اختیار کرنے کیلئے آئین میں ترمیم لازم ہے ، الیکشن کمیشن آف پاکستان بھی سپریم کورٹ میں اپنا موقف پیش کر چکا ہے۔ اپنے بیان میں کنور محمد دلشاد نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بارے میں بھارتی اپوزیشن جماعتوں کے شدید تحفظات ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں ایسی چپ خفیہ طور پر لگا دی گئی ہے جس کے ذریعے اپریل 2019 کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو کامیابی سے ہمکنار کرادیا گیا۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان میں اگر یہ جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرو ایا گیا تو پاکستان میں بھی ہارنے والی پارٹی اس قسم کے الزامات لگا کر اس سسٹم میں عدم اعتماد کر دے گی جس کے اخراجات کا تخمینہ ایک کھرب لگایا گیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ اگر یہ سسٹم بھی آر ٹی ایس کی طرح ناکام ہوگیا تو الیکشن کمیشن کے پاس ہنگامی طور پر متبادل نظام نہیں ہوگا اور قومی انتخابات ملتوی کرنے پڑ جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں 40 فیصد ناخواندگی ہے اور بجلی کی سپلائی بھی ستر فیصد غیر یقینی ہے اور اس سسٹم کو اختیار کرنے کیلئے ایک دن میں الیکشن کرانا ممکن نظر نہیں آتا کیونکہ 15کروڑ ووٹر کے لئے ایک دن میں میں انتخابات کرانا مشکل مرحلہ ہوگا۔ کنور محمد دلشاد نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے مضر اثرات کے بارے میں وزیراعظم پاکستان ، قومی اسمبلی کے سپیکر اور پارلیمانی کمیٹی کے ارکان کو تفصیلی رپورٹ بھجوادی ہے کیونکہ رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم کی ناکامی کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال بے سود ہوگا اور بھارت بھی اس سسٹم کے متبادل انتظامات پر غور کر رہا ہے۔ کنور محمد دلشاد نے کہا کہ انٹرنیٹ ووٹنگ کا نظام دنیا کے کسی بھی ملک میں کامیاب نہیں ہے اور اس سسٹم میں رازداری پر سوالیہ نشان اٹھائے جائیں گے اور 70 لاکھ سے زائد پاکستانیوں کو انٹرنیٹ ووٹنگ کے دائرہ کار میں لانے کے لیے تقریبا 50 ارب روپے کے اخراجات درپیش ہوں گے اس کے باوجود بھی شفافیت کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیا یہ سچ ہے کہ بھارت کی سپریم کورٹ نے الیکٹرانگ ووٹنگ مشین پر تحفظات ظاہر کیے ہیں؟
جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرو ایا گیا تو ہارنے والی پارٹی الزامات لگا کر عدم اعتماد کر دے گی، سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن
جیسے بغیر الیکٹرونک مشین کے ہونے والے الیکشن ہارنے والی پارٹی قبول کر لیتی ہے؟ ڈسکہ اور حالیہ بلدیہ کے ضمنی انتخابات میں ہارنے والی پارٹی کی شکایات پر الیکشن کمیشن کو رزلٹس روکنے پڑ گئے ہیں۔ ضمنی الیکشن میں اتنا برا حال ہے تو عام انتخابات میں کیا ہوگا؟ اسی لئے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کا نظام لایا جا رہا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
انہوںنے کہاکہ اگر یہ سسٹم بھی آر ٹی ایس کی طرح ناکام ہوگیا تو الیکشن کمیشن کے پاس ہنگامی طور پر متبادل نظام نہیں ہوگا
الیکٹرونک ووٹنگ مشین آر ٹی ایس کی طرح آن لائن سسٹم نہیں ہے جو بیٹھ جائے۔ ہر ووٹ کاسٹ کرنے والے کو کاغذ پر رسید بھی ملے گی جسے بعد میں با آسانی مشینی ڈیٹا کیساتھ میچ کر کے ویری فائی کیا جا سکتا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین

جاسم محمد

محفلین
اس میں نیا کیا ہے؟ اس طرح تو پھر پولنگ ایجنٹ، ریٹرننگ آفیسر پر بھی اعتبار نہیں کیا جا سکتا کہ اس نے ووٹ درست کاؤنٹ کیے ہوں گے۔ کیا اس بنیاد پر الیکشن کروانا ہی بند کر دیں؟
I consider it completely unimportant who in the party will vote, or how; but what is extraordinarily important is this—who will count the votes, and how​
STALIN
 
Top