محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
حکومت کے سرکاری اداروں میں ایک انتباہ جاری کیا گیا ہے جس میں افسران کو سوشل میڈیا ایپلی کیشنز بالخصوص واٹس ایپ کا استعمال نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بات واٹس ایپ صارفین اور ایسے سرکاری ملازمین کیلئے سنگین ثابت ہو سکتی ہے جو اس مخصوص ایپلی کیشن کو اپنی خفیہ رابطہ کاری کیلئے استعمال کرتے ہیں، حکومت کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کیے جانے والے سرکلر میں خبردار کیا گیا ہے کہ یہ مخصوص ایپ صارفین کی معلومات ان کی مداخلت کے بغیر ہی بین الاقوامی سرورز پر بھیج دیتی ہے۔
اس سرکلر کو ’’خفیہ‘‘ قرار دیا گیا ہے اور اس میں ایک موبائل سیکورٹی کمپنی ’’ایپ تھارٹی‘‘ کی رپورٹ کا حوالہ پیش کیا گیا ہے کہ مختلف کمپنیاں اینڈرائیڈ اور ایپل کے ایپلی کیشنز کو ناپسندیدہ (بلیک لسٹ) قرار دے رہی ہیں کیونکہ یہ اسمارٹ فونز کے مقام سے ڈیٹا لیک کرکے اسے ریموٹ سرور پر بھیج دیتی ہیں۔
سرکلر میں لکھا ہے کہ ’’رپورٹ کے مطابق، اس طرح کا رویہ اداروں کو خطرات میں مبتلا کر سکتا ہے کیونکہ ان کا ڈیٹا محفوظ کیے بغیر ہی بھیج دیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں خطرے کی درجہ بندی کرتے ہوئے اینڈرائیڈ اور ایپل کی 100؍ ایپلی کیشنز کی فہرست شامل کی گئی ہے اور فہرست میں واٹس ایپ کو فہرست میں اول نمبر پر رکھا گیا ہے۔‘‘
سرکلر میں ہدایت کی گئی ہے کہ سوشل میڈیا ایپلی کیشنز بالخصوص واٹس ایپ کے استعمال سے گریز کیا جائے کیونکہ یہ کسی مداخلت کے بغیر ہی معلومات عالمی سرورز پر بھیج دیتی ہیں، اچھی ساکھ کے حامل اینٹی وائرس سافٹ ویئرز جیسا کہ کیسپر اسکائی، بٹ ڈفینڈر، نوڈ 32، ایواسٹ وغیرہ استعمال کریں، کموڈو فائر وال آف زون الارم جیسے فائر وال سافٹ ویئر انسٹال کرکے انہیں باقاعدگی کے ساتھ اپ ڈیٹ کریں اور جب تک ذریعے کی تصدیق نہ ہوجائے اس وقت تک اپنے ای میل میں شامل کسی طرح کی فائل ڈائون لوڈ نہ کریں۔
روزنامہ جنگ
یہ بات واٹس ایپ صارفین اور ایسے سرکاری ملازمین کیلئے سنگین ثابت ہو سکتی ہے جو اس مخصوص ایپلی کیشن کو اپنی خفیہ رابطہ کاری کیلئے استعمال کرتے ہیں، حکومت کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کیے جانے والے سرکلر میں خبردار کیا گیا ہے کہ یہ مخصوص ایپ صارفین کی معلومات ان کی مداخلت کے بغیر ہی بین الاقوامی سرورز پر بھیج دیتی ہے۔
اس سرکلر کو ’’خفیہ‘‘ قرار دیا گیا ہے اور اس میں ایک موبائل سیکورٹی کمپنی ’’ایپ تھارٹی‘‘ کی رپورٹ کا حوالہ پیش کیا گیا ہے کہ مختلف کمپنیاں اینڈرائیڈ اور ایپل کے ایپلی کیشنز کو ناپسندیدہ (بلیک لسٹ) قرار دے رہی ہیں کیونکہ یہ اسمارٹ فونز کے مقام سے ڈیٹا لیک کرکے اسے ریموٹ سرور پر بھیج دیتی ہیں۔
سرکلر میں لکھا ہے کہ ’’رپورٹ کے مطابق، اس طرح کا رویہ اداروں کو خطرات میں مبتلا کر سکتا ہے کیونکہ ان کا ڈیٹا محفوظ کیے بغیر ہی بھیج دیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں خطرے کی درجہ بندی کرتے ہوئے اینڈرائیڈ اور ایپل کی 100؍ ایپلی کیشنز کی فہرست شامل کی گئی ہے اور فہرست میں واٹس ایپ کو فہرست میں اول نمبر پر رکھا گیا ہے۔‘‘
سرکلر میں ہدایت کی گئی ہے کہ سوشل میڈیا ایپلی کیشنز بالخصوص واٹس ایپ کے استعمال سے گریز کیا جائے کیونکہ یہ کسی مداخلت کے بغیر ہی معلومات عالمی سرورز پر بھیج دیتی ہیں، اچھی ساکھ کے حامل اینٹی وائرس سافٹ ویئرز جیسا کہ کیسپر اسکائی، بٹ ڈفینڈر، نوڈ 32، ایواسٹ وغیرہ استعمال کریں، کموڈو فائر وال آف زون الارم جیسے فائر وال سافٹ ویئر انسٹال کرکے انہیں باقاعدگی کے ساتھ اپ ڈیٹ کریں اور جب تک ذریعے کی تصدیق نہ ہوجائے اس وقت تک اپنے ای میل میں شامل کسی طرح کی فائل ڈائون لوڈ نہ کریں۔
روزنامہ جنگ