محسن حجازی
محفلین
حکومتی احکامات کے پابند ہیں ، نیٹوکی طرف سے سرحدی خلاف ورزیوں پر فضائیہ خود کارروائی نہیں کرسکتی، ایئرچیف
لاہور(نمائندہ جنگ) ایئرچیف مارشل تنویر احمد نے کہا ہے کہ نیٹو فورسز کی طرف سے سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر پاک فضائیہ از خود کوئی کارروائی نہیں کرسکتی، ہم حکومتی پالیسیوں اور احکامات کے پابند ہیں، وہ گزشتہ روز پاک فضائیہ کے کالج آف ایجوکیشن کی افتتاحی تقریب کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے، ایئر چیف مارشل تنویر احمد نے کہا کہ فضائی حدود کی خلاف ورزی کے معاملات سفارتی کوششوں سے حل ہونے چاہئیں جس کیلئے حکومت کوشش کررہی ہے اور امید ہے کہ جلد معاملات درست ہوجائینگے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کی اجازت سے قبائلی علاقوں میں کردار ادا کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ سرحدی خلاف ورزی پر جوابی کارروائی کے لئے ہم حکومتی پالیسیوں کے پابند ہے۔ تاہم سرحدی حدود کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے مبالغہ آرائی بھی بہت ہورہی ہے۔اس بارے میں صورتحال پر تحمل اور نتائج پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا حکومت نے سفارتی سطح پر بتانا ہے کہ ان حملوں کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ قبائلی علاقوں میں بھٹکے ہوئے لوگ راہ راست پر آ جائیں اور حالات بہتر ہو جائیں۔
اصل خبر
کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا؟
یہ مارشل لا بھی فوج حکومتوں سے پوچھ کر لگاتی ہے؟
بھٹو کو پھانسی بھی حکومت سے پوچھ کر دی گئی تھی؟
نواز حکومت کا خاتمہ بھی حکومت سے پوچھ کر کیا گیا تھا؟
کیا دشمن حدود میں گھس آئے تو آپ پہلے اوپر فون ملاتے رہیں گے اتنی دیر میں چاہے سب تہس نہس ہو جائے؟
آپ لوگوں کا کیا خیال ہے؟
میرا خیال یہ ہے کہ فوج خود بھی امریکی ایجنڈے پر ہے۔
لاہور(نمائندہ جنگ) ایئرچیف مارشل تنویر احمد نے کہا ہے کہ نیٹو فورسز کی طرف سے سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر پاک فضائیہ از خود کوئی کارروائی نہیں کرسکتی، ہم حکومتی پالیسیوں اور احکامات کے پابند ہیں، وہ گزشتہ روز پاک فضائیہ کے کالج آف ایجوکیشن کی افتتاحی تقریب کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے، ایئر چیف مارشل تنویر احمد نے کہا کہ فضائی حدود کی خلاف ورزی کے معاملات سفارتی کوششوں سے حل ہونے چاہئیں جس کیلئے حکومت کوشش کررہی ہے اور امید ہے کہ جلد معاملات درست ہوجائینگے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کی اجازت سے قبائلی علاقوں میں کردار ادا کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ سرحدی خلاف ورزی پر جوابی کارروائی کے لئے ہم حکومتی پالیسیوں کے پابند ہے۔ تاہم سرحدی حدود کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے مبالغہ آرائی بھی بہت ہورہی ہے۔اس بارے میں صورتحال پر تحمل اور نتائج پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا حکومت نے سفارتی سطح پر بتانا ہے کہ ان حملوں کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ قبائلی علاقوں میں بھٹکے ہوئے لوگ راہ راست پر آ جائیں اور حالات بہتر ہو جائیں۔
اصل خبر
کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا؟
یہ مارشل لا بھی فوج حکومتوں سے پوچھ کر لگاتی ہے؟
بھٹو کو پھانسی بھی حکومت سے پوچھ کر دی گئی تھی؟
نواز حکومت کا خاتمہ بھی حکومت سے پوچھ کر کیا گیا تھا؟
کیا دشمن حدود میں گھس آئے تو آپ پہلے اوپر فون ملاتے رہیں گے اتنی دیر میں چاہے سب تہس نہس ہو جائے؟
آپ لوگوں کا کیا خیال ہے؟
میرا خیال یہ ہے کہ فوج خود بھی امریکی ایجنڈے پر ہے۔