حیات سعدی صفحہ 19
ٹائپنگ عدنان زاہد
ہوگیا تھا۔ بغدادد میں جن لوگوں سے شیخ نے پڑھا تھا اُن میں سب سے زیادہ مشہور اور نامور شخص علامہ ابوالفرج عبداحمٰن ابنِ جُوزی ہے جسکا لقب جمال الدین ہے۔ یہ شخص حدیث اور تفسیر میں اپنے وقت کا امام تھا بیشمار کتابیں اس کی تصنیفات میں سے ہیں۔کہتے ہیں کہ اُسنے مرتے وقت وصیت کی تھی کہ میں نے جن قلموں سے حدیث لکھی ہے اُن کا تراشہ سے پانی گرم کریں۔ چنانچہ اُس کی وصیت کے موافق عمل کیا گیا۔ اور پانی گرم ہوکر کچھ تراشہ بچ رہا۔
جس زمانہ میں شیخ بغداد میں علامہ ابنِ جوزی سے پڑھتا تھا اس وقت شیخ کی جوانی کا آغاز تھا۔دولت شاہ سمرقندی اور سرگوراوسلی نے لکھا ہے کہ ابن جوزی سے تحصیل علم کرنے کے بعد شیخ نے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی سے بعیت کی تھی اور اُن سے علم تصوف اور طریق معرفت وسلوک حاصل کیا۔ اور پہلی مرتبہ اُنہیں کے ساتھ بیت اللہ کے حج کو گیا۔ مگر یہ بات بالکل غلط ہے۔ کیونکہ شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ کی وفات 561 ہجری میں یعنی شیخ سعدی کی ولادت سے بہت پہلے ہوچکی تھی۔ البتہ اس میں شک نہیں کہ شیخ شہاب الدین سُہروردی سے اُسکو صُحبت رہی ہے۔ اور ایکبار سفرِ دریا میں وہ اُن کے ساتھ رہا ہے۔
ٹائپنگ عدنان زاہد
ہوگیا تھا۔ بغدادد میں جن لوگوں سے شیخ نے پڑھا تھا اُن میں سب سے زیادہ مشہور اور نامور شخص علامہ ابوالفرج عبداحمٰن ابنِ جُوزی ہے جسکا لقب جمال الدین ہے۔ یہ شخص حدیث اور تفسیر میں اپنے وقت کا امام تھا بیشمار کتابیں اس کی تصنیفات میں سے ہیں۔کہتے ہیں کہ اُسنے مرتے وقت وصیت کی تھی کہ میں نے جن قلموں سے حدیث لکھی ہے اُن کا تراشہ سے پانی گرم کریں۔ چنانچہ اُس کی وصیت کے موافق عمل کیا گیا۔ اور پانی گرم ہوکر کچھ تراشہ بچ رہا۔
جس زمانہ میں شیخ بغداد میں علامہ ابنِ جوزی سے پڑھتا تھا اس وقت شیخ کی جوانی کا آغاز تھا۔دولت شاہ سمرقندی اور سرگوراوسلی نے لکھا ہے کہ ابن جوزی سے تحصیل علم کرنے کے بعد شیخ نے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی سے بعیت کی تھی اور اُن سے علم تصوف اور طریق معرفت وسلوک حاصل کیا۔ اور پہلی مرتبہ اُنہیں کے ساتھ بیت اللہ کے حج کو گیا۔ مگر یہ بات بالکل غلط ہے۔ کیونکہ شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ کی وفات 561 ہجری میں یعنی شیخ سعدی کی ولادت سے بہت پہلے ہوچکی تھی۔ البتہ اس میں شک نہیں کہ شیخ شہاب الدین سُہروردی سے اُسکو صُحبت رہی ہے۔ اور ایکبار سفرِ دریا میں وہ اُن کے ساتھ رہا ہے۔