اسی طرح ایک بار مولانا روم کے ترکی والے مزار کی تصویر کو نبی پاک ص کی قبر مبارک کہہ کر مشہور کیا گیا تھادوست نے کہا:کیمرہ لے جانے کی ممانعت نہیں۔
البتہ تصویر واقعی جعلی ہے۔ اجنہ ہمارے فہم ادراک سے بالاتر ہیں۔ وہ اسی وقت کیمرے کی زد میں آسکتے ہیں جب وہ انسانی پیکر میں ہوں شاید تب بھی نہیں۔ لیکن ہم تمیز نہیں کرسکتے کہ یہ جن ہی ہے۔ یہ تو ضعیف الاعتقادی سے کھلینے کی کوشش ہے۔ جو اکثر ہوتی رہتی ہے۔ کبھی ایک تصویر بہت مشہور ہوئی تھی جس میں ایک سو فٹے بندے کا ڈھانچہ دکھایا گیا تھا۔اور ایک آدمی اس کے بڑے سے پیر کے قریب کھدائی کررہا تھا نیچے لکھا تھا حضرت آدم ع کے زمانے کے آدمی کا ڈھانچہ اور ہمارے اہل انٹرنیٹ ایک عرصے تک اس تصویر کو پھیلا پھیلا کر اور دیکھ کر سبحان اللہ کے نعرے لگا کر ثواب کماتے رہے تھے۔ وہ تو بعد میں پتا چلا یہ ایڈوب بی فوٹو شاپ میں کسی منچلے کی کارستانی ہے تاکہ مخلوق خدا کو دلی سکون اور راحت میسر آئے اور ان کا ایمان مزید مضبوط ہو۔
لیکن سوال یہ ہے کیا ہمیں جنوں کے وجود یا سوفٹے آدمی کے وجود پر ایمان لانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ان کی تصویر ہی دیکھیں؟؟
ایمان کا مطلب ہے جو کہہ دیا مان لیا۔ بات ختم۔