حیرت

ساگر

محفلین
پھولوں کو دیکھتا ہوں کانٹوں کے ساتھ
میں خود کو دیکھتا ہوں حیرت کے ساتھ
تنویر ساگر
 

ساگر

محفلین
شکریہ بے حد
محترم جناب عثمان قادر صاحب
بےشک اساتذہ ہی رائے دے سکتے ھیں ان کی رائے ہی سے کچھ سیکھا جا سکتا ہے بہت نوااااااااازش
 

الف عین

لائبریرین
عزیزم اگر یہ غزل کا شعر ہے تو اس کے لئے کئی چیزوں کی کمی ہے۔ پہلی چیز تو یہ ہے کہ کیا اسے غزل کا مطلع کہا گیا ہے؟ جس کا جواب میں اثبات میں تصور کرتا ہوں۔ کیونکہ یہ نثری نظم بھی ہو سکتی ہے۔ اور نثری نظم کی صورت میں میں اپنے کو اس قابل نہیں سمجھتا کہ اصلاح کے ضمن میں کچھ کہہ سکوں۔ کہ اس میں اصلاح کی ضرورت ہی نہیں ہوتی!!!
البتہ غز ل کی بات اور ہے۔ اگر یہ طلع ہے تو دونوں مصرعوں میں بحر اور قوافی کی پابندی ہونی چاہئے۔ جو موجود نہیں اس شعر میں۔کچھ الفاظ کی کمی بیشی کر کے وزن پورا کیا جا سکتا ہے لیکن اس میں عزیزی ساگر کچھ سیکھ نہیں سکیں گے۔ مثلاً پہلا مصرع یوں بحر میں آ سکتا ہے۔
پھولوں کو دیکھتا ہوں میں کانٹوں کے ساتھ ساتھ
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلات
اب دوسری چیز قوافی اور ردیف۔ یہاں ردیف ’ساتھ‘ یا ترمیم شدہ ’ساتھ ساتھ‘ تو ہے لیکن اس سے پہلے قوافی؟ کانٹوں اور حیرت میں کوئی تک نہیں ملتی۔
تیسری بات ہے مفہوم۔ دونوں مصرعوں میں کچھ مفہوم نکل کر بات مکمل ہونی چاہئے۔ یہاں دونوں مصرعوں میں الگ الگ باتیں کی گئی ہیں۔ اس بے ربطی کو اصطلاح میں ’دو لختی‘ کہتے ہیں۔
ان باتوں کا خیال رکھیں تو اچھت شعر کہہ سکتے ہیں۔
صرف اصلاح سخن میں یہ شعر پوسٹ کیا گیا ہے اس لئے اتنی جسارت کی گئی ہے، ورنہ مراسلے سے تو کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ شعر کیوں پوسٹ کیا گیا ہے۔
 

ساگر

محفلین
عزیزم اگر یہ غزل کا شعر ہے تو اس کے لئے کئی چیزوں کی کمی ہے۔ پہلی چیز تو یہ ہے کہ کیا اسے غزل کا مطلع کہا گیا ہے؟ جس کا جواب میں اثبات میں تصور کرتا ہوں۔ کیونکہ یہ نثری نظم بھی ہو سکتی ہے۔ اور نثری نظم کی صورت میں میں اپنے کو اس قابل نہیں سمجھتا کہ اصلاح کے ضمن میں کچھ کہہ سکوں۔ کہ اس میں اصلاح کی ضرورت ہی نہیں ہوتی!!!
البتہ غز ل کی بات اور ہے۔ اگر یہ طلع ہے تو دونوں مصرعوں میں بحر اور قوافی کی پابندی ہونی چاہئے۔ جو موجود نہیں اس شعر میں۔کچھ الفاظ کی کمی بیشی کر کے وزن پورا کیا جا سکتا ہے لیکن اس میں عزیزی ساگر کچھ سیکھ نہیں سکیں گے۔ مثلاً پہلا مصرع یوں بحر میں آ سکتا ہے۔
پھولوں کو دیکھتا ہوں میں کانٹوں کے ساتھ ساتھ
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلات
اب دوسری چیز قوافی اور ردیف۔ یہاں ردیف ’ساتھ‘ یا ترمیم شدہ ’ساتھ ساتھ‘ تو ہے لیکن اس سے پہلے قوافی؟ کانٹوں اور حیرت میں کوئی تک نہیں ملتی۔
تیسری بات ہے مفہوم۔ دونوں مصرعوں میں کچھ مفہوم نکل کر بات مکمل ہونی چاہئے۔ یہاں دونوں مصرعوں میں الگ الگ باتیں کی گئی ہیں۔ اس بے ربطی کو اصطلاح میں ’دو لختی‘ کہتے ہیں۔
ان باتوں کا خیال رکھیں تو اچھت شعر کہہ سکتے ہیں۔
صرف اصلاح سخن میں یہ شعر پوسٹ کیا گیا ہے اس لئے اتنی جسارت کی گئی ہے، ورنہ مراسلے سے تو کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ شعر کیوں پوسٹ کیا گیا ہے۔
محترم استاذ سلامت رہیئے آپ کی آراء کی قدر کرتا ہوں مرے مشعل راہ ہوگی
میں نے مفعولن فاعلن مفاعیلن فع کے وزن پر غزل لکھی تھی لیکن ہمت نہیں بس ایک شعر لکھا
اسی ایک پر ہی بہت کچھ سیکھنے کو مل گیا ہے
بے حد شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
بہتر ہے کہ مبتدی نئی نئی بحریں ایجاد کرنے کی بجائے مانوس بحور پر مشق ستم ۔۔۔ارر۔۔ مشق سخن کریں۔
 
Top