ابودجانہ المنصور
محفلین
انتظار ان کا مگر آرزو نہیں ہے
دل میں رہتے بس وہی ہیں مگر جستجو نہیں ہے
ہم یہ کس بستی میں آکر رکے ہیں ہمدم
یہ مکاں ہے وہ مکاں ؟راہ رو نہیں ہے
اب میرے ابا سے کہہ دو کہیں چلا جا
سر زمینِ پاک میں برقی رو نہیں ہے
کہاں ہے مجنوں؟میں ہوں مجنوں ادہر نہ جانا
تو لہو مانگے ہے لیلی، جی وہ نہیں ہے
قافلے منزل کو کھو کر بھٹک رہے ہیں
جھاڑیاں ہیں ہر طرف پیش رو نہیں ہے
یہ ہے الفت یہ محبت دھری ہوئی ہے
تیرگی ہر سو ،کوئی خوبرو نہیں ہے
ہر کوئی کہتا ہے تائبؔ وہ بے وفا تھا
بے وفا وہ بے مگر آبرو نہیں ہے