خاصانِ خدا کے اشعار

یاسر شاہ

محفلین
مسمار بل ہوئے ہیں چوہے مرے پڑے ہیں
طوفان_ عشق بازی ساحل پہ آ کھڑے ہیں

مولانا حکیم اختر رح
 

سیما علی

لائبریرین
امام شافعی رحمہ الله کے چند اشعار منقبت مولا علی شیر خدا کی بارگاہ میں ....
محمد بن ادریس شافعی(امام شافعی) اذافی مجلس ذَکَرُواعلیاً وسِبْطَیْہِ وَفاطمةَ الزَّکیَةَ فَاجْریٰ بَعْضُھم ذِکریٰ سِوٰاہُ فَاَیْقَنَ اَنَّہُ سَلَقْلَقِیَةَ
 

سیما علی

لائبریرین
”اے اہلِ بیت ِ رسول اللہ!آپ کی دوستی و محبت اللہ کی جانب سے قرآن میں فرض قرار دی گئی ہے: آپ کی قدرومنزلت کیلئے یہی کافی ہے کہ جو آپ پر درود نہ پڑھے، اُس کی نماز قبول نہیں ہوتی“۔
اشعارِ امام شافعی کا ترجمہ
 

سیما علی

لائبریرین
امام شافعی رح کے اشعار ایمان افروز ہیں:
كُلُّ العُلومِ سِوى القُرآنِ مَشغَلَةٌ إِلّا الحَديثَ وَعِلمَ الفِقهِ في الدينِ العِلمُ ما كانَ فيهِ قالَ حَدَّثَنا وَما سِوى ذاكَ وَسواسُ الشَياطينِ
 

سیما علی

لائبریرین
اشعار ترجمہ
اےانسان قناعت اختیارکرلے ھرگزلالچ کےقریب نہ جا کیونکہ اس سےبڑھ کرذلیل کرنےوالی کوئی اورچیزدنیامیں نہیں ھے (حضرت امام شافعی رح)
 

سیما علی

لائبریرین
الحسین حبہ جنہ
سید شبابا اہل الجنہ
قسیم النار والجنہ
سید الشہدا و سید الصابرین
سبط الرسول و ابن علی المرتضی
امام المتقین و الساجدین
حسین جن سے محبت کا نتیجہ جنت ہے
وہ جو نوجوانان اہل جنت کے سردار ہیں
ناری و نوری کا فیصلہ ان کے ھاتھ ہے
سبط پیمبر و ابن علی المرتضی ہیں
متقین و ساجدین کے امام ہیں

امام شافعی رحمہ الله
 

یاسر شاہ

محفلین
کوئی مزہ مزہ نہیں کوئی خوشی خوشی نہیں
تیرے بغیر زندگی موت ہے زندگی نہیں

حال میں اپنے مست ہوں غیر کا ہوش ہی نہیں
رہتا ہوں میں جہاں میں یوں جیسے یہاں کوئی نہیں

مجھ میں سبھی ہنر سہی تاب تو ضبط کی نہیں
شرط_ وفا وہاں یہی اور یہاں یہی نہیں

ہوش نہ جانے تھا کدھر سوچا تو اب ہوئی خبر
باتیں ہزار کیں مگر دل میں جو تھی کہی نہیں

اے مرے باغ_ آرزو کیسا ہے باغ ہائے تو
کلیاں تو گو ہیں چار سو کوئی کلی کھلی نہیں

مے کشو! یہ تو مے کشی رندی ہے مے کشی نہیں
آنکھوں سے تم نے پی نہیں آنکھوں کی تم نے پی نہیں

کچھ بھی ہو عشق میں روا اتنی بھی بدظنی نہیں
کہتے ہیں وہ ابھی نہیں سنتا ہوں میں کبھی نہیں


خواجہ عزیز الحسن مجذوب رح
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
پھر آنے لگیں شہرِ محبت کی ہوائیں
پھر پیشِ نظر ہو گئیں جنت کی فضائیں
اے قافلے والو ، کہیں وہ گنبدِ خضری
پھر آئے نظر ہم کو کہ تم کو بھی دکھائیں
ہاتھ آئے اگر خاک ترے نقش قدم کی
سر پر کبھی رکھیں ، کبھی آنکھوں سے لگائیں

نظارہِ فروزی کی عجب شان ہے پیدا
یہ شکل و شمائل یہ عبائیں یہ قبائیں
کرتے ہیں عزیزانِ مدینہ کی جو خدمت
حسرت انھیں دیتے ہیں وہ سب دل دعائیں

مولانا حسرت موہانی
 
آخری تدوین:
Top