امام شافعی رحمہ الله کے چند اشعار منقبت مولا علی شیر خدا کی بارگاہ میں ....
محمد بن ادریس شافعی(امام شافعی) اذافی مجلس ذَکَرُواعلیاً وسِبْطَیْہِ وَفاطمةَ الزَّکیَةَ فَاجْریٰ بَعْضُھم ذِکریٰ سِوٰاہُ فَاَیْقَنَ اَنَّہُ سَلَقْلَقِیَةَ
”اے اہلِ بیت ِ رسول اللہ!آپ کی دوستی و محبت اللہ کی جانب سے قرآن میں فرض قرار دی گئی ہے: آپ کی قدرومنزلت کیلئے یہی کافی ہے کہ جو آپ پر درود نہ پڑھے، اُس کی نماز قبول نہیں ہوتی“۔
اشعارِ امام شافعی کا ترجمہ
الحسین حبہ جنہ
سید شبابا اہل الجنہ
قسیم النار والجنہ
سید الشہدا و سید الصابرین
سبط الرسول و ابن علی المرتضی
امام المتقین و الساجدین
حسین جن سے محبت کا نتیجہ جنت ہے
وہ جو نوجوانان اہل جنت کے سردار ہیں
ناری و نوری کا فیصلہ ان کے ھاتھ ہے
سبط پیمبر و ابن علی المرتضی ہیں
متقین و ساجدین کے امام ہیں
پھر آنے لگیں شہرِ محبت کی ہوائیں
پھر پیشِ نظر ہو گئیں جنت کی فضائیں
اے قافلے والو ، کہیں وہ گنبدِ خضری
پھر آئے نظر ہم کو کہ تم کو بھی دکھائیں ہاتھ آئے اگر خاک ترے نقش قدم کی
سر پر کبھی رکھیں ، کبھی آنکھوں سے لگائیں
نظارہِ فروزی کی عجب شان ہے پیدا
یہ شکل و شمائل یہ عبائیں یہ قبائیں
کرتے ہیں عزیزانِ مدینہ کی جو خدمت
حسرت انھیں دیتے ہیں وہ سب دل دعائیں