جگر خاص اِک شان ہے یہ آپ کے دیوانوں کی ۔ جگر مراد آبادی

فرخ منظور

لائبریرین
خاص اِک شان ہے یہ آپ کے دیوانوں کی
دھجیاں خود بخود اڑتی ہیں گریبانوں کی
سخت دشوار حفاظت تھی گریبانوں کی
آبرو موت نے رکھ لی ترے دیوانوں کی
رحم کر اب تو جنوں! جان پہ دیوانوں کی
دھجیاں پاؤں تک آپہنچیں گریبانوں کی
گرد بھی مل نہیں سکتی ترے دیوانوں کی
خاک چھانا کرے اب قیس بیابانوں کی
ہم نے دیکھی تھی ادا کل ترے دیوانوں کی
دھجیاں کچھ لیے بیٹھے تھے گریببانوں کی
ابتدا عشق کی ہے فطرتِ انساں کی نمود
انتہا عشق کی تکمیل ہے انسانوں کی
جب سے غش کھا کے گرے حضرتِ موسیٰ سرِ طور
گھٹ گئی شان ہی کچھ عشق کے افسانوں کی
دل میں باقی نہیں وہ جوشِ جنوں ہی ورنہ
دامنوں کی نہ کمی ہے نہ گریبانوں کی
اس نے جو آگ لگا دی وہ فروزاں ہی رہی
بجھ گئی آگ لگائی ہوئی ارمانوں کی
 

فرخ منظور

لائبریرین
بات زبردستی کی نہیں
پسند اور ناپسند کی ہے
آپ کا انتخاب مجھے پسند ہے
پھر میں پڑھنے سے کیوں محروم رہوں :)

چلیں اب ہر کلام آپ کو ٹیگ کیا کروں گا۔ میں صرف اس لیے ٹیگ نہیں کرتا کیونکہ مجھے یہ زبردستی کا سودا لگتا ہے۔ :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
میں کئی دفع آپ کے ساتھ یہ زبردستی کر چکا ہوں :tongueout4:

آپ ٹیگ غلط کرتے ہیں۔ جیسے میں نے فانی کی غزل میں آپ کو ٹیگ کیا ہے ویسے کیا کریں ورنہ مجھے پتا نہیں چلتا کہ آپ نے کہاں ٹیگ کر دیا مجھے۔ :) پتا چلے سولی پر ٹیگ کر دیا۔ :)
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب انتخاب
ابتدا عشق کی ہے فطرتِ انساں کی نمود
انتہا عشق کی تکمیل ہے انسانوں کی
 
Top