خالد عرفان: اب کے ہم اُترے تو شاید کبھی تھانوں میں ملیں

یوسف-2

محفلین
khalid+irfan.jpg
 

فاتح

لائبریرین
اب کے ہم اترے تو شایدکبھی تھانوں میں ملیں
جس طرح جکڑے ہوئے تیر کمانوں میں ملیں​
اب نہ میں وہ ہوں، نہ مرزا ہے نہ رحمٰن ملک
ہرڑ جائیں تو کباڑی کی دکانوں میں ملیں​
ترکہ سسرال کا تم میرے حوالے کر دو
مال بڑھتا ہے خزانے جو خزانوں میں ملیں​
لاڑکانے کی طرف میں نہ دوبارہ جاؤں
میرے بچے تجھے یورپ کے مکانوں میں ملیں​
ڈھونڈ معزول وزیروں میں وفا کے موتی
چند سکے تجھے ممکن ہے خزانوں میں ملیں​
اس نے لیپ ٹاپ بھی بانٹے ہیں جلیبی کی طرح
یہ طریقے نہ شریفوں کے گھرانوں میں ملیں​
انگلیوں میں مری، تم کو جو نظر آتے ہیں
ایسے ہیرے تجھے یو ایس کی دکانوں میں ملیں​
میری محنت کی کمائی پہ نظر ہے سب کی
یہ اثاثے تو سوئس بینک کے خانوں میں ملیں​
خالد عرفان​
 
Top