خاموشی خود اپنی صدا ہو ، ایسا بھی ہوسکتا ہے
سناٹا ہی گونج رہا ہو ، ایسا بھی ہوسکتا ہے
میرا ماضی مجھ سے بچھڑ کر ، کیا جانے کس حال میں ہے
میری طرح وہ بھی تنہا ہو ، ایسا بھی ہوسکتا ہے
صحرا صحرا کب تک میں ، ڈھونڈوں الفت کا ایک عالم
عالم عالم ایک صحرا ہو ، ایسا بھی ہوسکتا ہے
اہلِ طوفاں سوچ رہے ہیں ، ساحل ڈوبا جاتا ہے
خود اُن کا دل ڈوب رہا ہو ، ایسا بھی ہوسکتا ہے