جاسم محمد
محفلین
کیا آئین و قانون عمر کی بنیاد پر سزا میں رعایت کی اجازت دیتاہے؟بھئی اس عمر میں اتنی زیادتی تو نہیں کی جانی چاہیے تھی
آخری تدوین:
کیا آئین و قانون عمر کی بنیاد پر سزا میں رعایت کی اجازت دیتاہے؟بھئی اس عمر میں اتنی زیادتی تو نہیں کی جانی چاہیے تھی
بھٹو نے 14 اگست 1973 کوبطور وزیر اعظم حلف اٹھایا اور 5 جولائی 1977 تک وزیر اعظم رہے۔ یہ3 سال 10 ماہ 21 دن بنتے ہیں۔ جبکہ آئینی مدت پانچ سال ہےپانچ سال کے لحاظ ٹھیک ہے تاہم زیک بھائی کی بات درست ہے کہ بھٹو صاب نے اپنی آئینی مدت پوری کی-
مجھے اس کا علم نہیں ہےکیا آئین و قانون عمر کی بنیاد پر سزا میں رعایت کی اجازت دیتاہے؟
چوہدری صاحب اپنی جیب سے لوٹا ہوا مال واپس جمع کروائیں تو میں نواز شریف کی رہائی پر گل پاشی بھی کروا دوں۔کالم نگار کو یہ بات لکھتے ہوئے شرم بھی نہیں آئی کہ عدالتی سزا یافتہ کو یوں کھلے بندوں چھوڑ دیا جائے ۔
جیل میں موجود باقی قیدیوں کا کیا قصور ہے ؟
شکر کریں موصوف نے صرف ایک سزا یافتہ مجرم کی عیادت ہی کی فرمائش کی تھی جو اتفاق سے ان کا "مائی باپ" بھی ہے۔ سپریم کمانڈر صاحب اگر لاہور مال روڈ پر انڈین آرمی کی پریڈ دیکھنے کی فرمائش کر دیتے تو شاید وہ بھی پوری ہی کرنی پڑتی!جی تبھی تو صدر کے ہسپتال وزٹ کی بات فوراً مان لی گئی تھی-
ایک بار اُن سے یہ غلطی سرزد ہو چکی۔ اب کی بار اُن کے ارادے خطرناک معلوم ہوتے ہیں۔ اگر خان صاحب مرکز میں اچھی کارکردگی نہ دکھا پائے تو پانسہ پلٹتے ہوئے دیر نہیں لگے گی۔ مریم نواز متبادل آپشن کے طور پر موجود ہیں۔ پاکستان میں عدالتی نظام تماشا بن چکا۔ ذوالفقار علی بھٹو معروف معنوں میں کرپٹ بھی نہیں تھے، پھر بھی سُولی پر چڑھا دیے گئے۔ آئین توڑنے والوں کو سزا نہ دی گئی۔ یہ گیم پاکستان میں چلتی رہتی ہے۔ نواز شریف صاحب تو اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر سوار ہو کر حکومتیں گرایا کرتے تھے، اب وہ مکافاتِ عمل کا شکار ہیں۔ تاہم، اس وقت ہماری ہمدردیاں بوجوہ ان کے ساتھ ہیں۔ تاہم، تب تک، جب تک کہ وہ اپنے مخصوص بیانیے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ ہماری سوچی سمجھی رائے ہے کہ اس ملک کو بے سمت کرنے میں چند کوڑھ مغز جرنیلوں کا ہاتھ رہا ہے اور اب تک یہ سلسلہ جاری ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسے جرنیل خود کو سب سے بڑا محب وطن تصور کرتے ہیں اور یہ سب سوانگ حب الوطنی کے نام پر رچاتے ہیں۔ اس وقت جو زیادہ تر سیاست دان ملکی منظرنامے پر چھائے ہوئے ہیں، وہ کرپٹ ہیں تاہم یہ ملک کے لیے انہی جرنیلوں کا تحفہ ہیں۔ جب جینوئن سیاست دانوں کو ابھرنے کا موقع نہ دیا جائے گا تو پھر ایسے ہی سیاست دان سامنے آئیں گے جو فوجی گملے میں اگے ہوں گے، ایسے جج سامنے آئیں گے جنہوں نے پی سی او پر حلف اٹھایا ہوا ہو گا۔ یہ ایک المیہ ہے!اب چونکہ عمر بھی کافی ہو گئی ہے اور دیگر وجوہات کی بنا پر وزیر نہیں بن سکتے، لہذا انہیں کسی دوسرے ملک میں پناہ مل جانی چاہیے تاکہ باقی زندگی آرام سے گزار سکیں
لفافوں کو شرم کیسی؟کالم نگار کو یہ بات لکھتے ہوئے شرم بھی نہیں آئی
نواز شریف کی عمر اتنی بھی زیادہ نہیں ہے! صرف 68 سال عمر ہے۔ آپ اپنے ہاں کی مثال لیجیے، جب واجپائی صاحب پہلی بار وزیر اعظم بن تھے تو 71 برس کے تھے اور جب آخری بار وزارتِ عظمیٰ سے فارغ ہوئے تو قریب 80 برس کے تھے!اور کب دار فانی سے کوچ کر جائیں یہ بھی نہیں کہا جاسکتا بھئی اس عمر میں اتنی زیادتی تو نہیں کی جانی چاہیے تھی اس بندے کے ساتھ، جیسا کہ جاوید چوہدری کے کالم میں لکھا ہے.
کبھی کبھار لگتا ہے نواز شریف کی قسمت خراب ہے، تین دفعہ وزیر اعظم بنے لیکن تینوں دفعہ کسی نہ کسی وجہ سے میعاد پوری نہیں کر پائے.
اب چونکہ عمر بھی کافی ہو گئی ہے اور دیگر وجوہات کی بنا پر وزیر نہیں بن سکتے، لہذا انہیں کسی دوسرے ملک میں پناہ مل جانی چاہیے تاکہ باقی زندگی آرام سے گزار سکیں
جی، اُس تبصرے کے بعد میں نے ان کی عمر پتا کی تو معلوم ہوا عمران خان سے بس 3 سال بڑے ہیں. لیکن ان کے دل کے دورے اور اسٹنٹس لگائے جانے والی باتیں پڑھ کر مجھے ان کی طبیعت کے متعلق خدشہ لاحق ہوا .نواز شریف کی عمر اتنی بھی زیادہ نہیں ہے! صرف 68 سال عمر ہے۔ آپ اپنے ہاں کی مثال لیجیے، جب واجپائی صاحب پہلی بار وزیر اعظم بن تھے تو 71 برس کے تھے اور جب آخری بار وزارتِ عظمیٰ سے فارغ ہوئے تو قریب 80 برس کے تھے!
زیادہ "کھانے" کی وجہ سے ان حالات کو پہنچے ہیں جناب نواز شریف صاحب!جی، اُس تبصرے کے بعد میں نے ان کی عمر پتا کی تو معلوم ہوا عمران خان سے بس 3 سال بڑے ہیں. لیکن ان کے دل کے دورے اور اسٹنٹس لگائے جانے والی باتیں پڑھ کر مجھے ان کی طبیعت کے متعلق خدشہ لاحق ہوا .
اٹل بہاری واجپائی تو نہرو کے زمانے سے سیاست میں ہیں، اور زیادہ عمر ہونے کے باوجود بھی صحت مند رہے اور ماشاءاللہ سے اب تک با حیات ہیں
ارے نہیں بھئی، آپ دوسری طرف چلے گئے۔یہاں مستعمل فعل مجہول میں کیا حکمت ہے بھئی؟
یہ تو اپنی محفل ہے یہاں تکلف کیسا
اب ایک پنجابی وزیر اعظم کو بھی سولی چڑھایا جانا چاہئے۔
نہیں بھائی، میں تو لسانی ہم آہنگی کا فروغ چاہتا ہوں۔ پہلے اعتراض ہوتا تھا کہ ڈکٹیٹر پنجابی یا پٹھان ہیں، پھر جنرل مشرف نے کافی حد تک یہ دلدر دور کئے۔ دوسرا اعتراض یہ تھا کہ پنجابی وزیر اعظم کو کما حقہ سزا نہیں دی جاتی، جبکہ تین دوسروں جاب قلع قمع کیا جا چکا ہے، اب ذرا ان کو بھی پھانسی دی جائے تو اس کا بھی کچھ جواب دیا جا سکے۔لسانی تعصب؟
پنجابی وزیرِ اعظم کیا ہوتا ہے؟
کیا آپ بھول رہے ہیں کہ وزیرِ اعظم وہی رہنما بنتے ہیں کہ جنہیں پنجاب کی ایک کثیر اکثریت کا ووٹ ملتا ہے، چاہے اُس کی اپنی زبان کوئی بھی ہو۔
نواز شریف پنجابی نہیں ہیں کشمیری ہیںنہیں بھائی، میں تو لسانی ہم آہنگی کا فروغ چاہتا ہوں۔ پہلے اعتراض ہوتا تھا کہ ڈکٹیٹر پنجابی یا پٹھان ہیں، پھر جنرل مشرف نے کافی حد تک یہ دلدر دور کئے۔ دوسرا اعتراض یہ تھا کہ پنجابی وزیر اعظم کو کما حقہ سزا نہیں دی جاتی، جبکہ تین دوسروں جاب قلع قمع کیا جا چکا ہے، اب ذرا ان کو بھی پھانسی دی جائے تو اس کا بھی کچھ جواب دیا جا سکے۔
پنجاب میں ہی پیدا ہوئے ہیں، پنجابی بولتے ہیں اور ان کو پنجابی ہی سمجھا جاتا ہے۔نواز شریف پنجابی نہیں ہیں کشمیری ہیں