طارق سعید
محفلین
بھلا ہو گوگل کا ۔ اتنے معیاری اور عمدہ فورم سے بے خبر تھا۔ بہت قابل تحسین کاوش ہے۔
ایک غزل مصرعِ طرح پر لکھی تھی۔ ٖغالب سے بصد عقیدت، پیش کرتا ہوں:
ایک غزل مصرعِ طرح پر لکھی تھی۔ ٖغالب سے بصد عقیدت، پیش کرتا ہوں:
خواہش وصل میں، 'قطرے سے گہر' ہونے تک
اشک پلکوں پہ سجائے ہیں، اثر ہونے تک
خاک جیتے ہیں محبت میں تمہاری آخر!
جان سے جاتے رہے، جان جگر ہونے تک
لوگ حیراں ہیں مرے ضبط طلب پر جاناں
'آہ کو چاہئے اک عمر اثر ہونے تک'
ہم نے کیا کیا نہ کیا عرض وفا کی خاطر
پھر بھی اک عمر لگی ان کو خبر ہونے تک
کیا یہی ہوگی مرے وصل کی روداد سعید؟
بے خبر تکتے رہے ان کو سحر ہونے تک
اشک پلکوں پہ سجائے ہیں، اثر ہونے تک
خاک جیتے ہیں محبت میں تمہاری آخر!
جان سے جاتے رہے، جان جگر ہونے تک
لوگ حیراں ہیں مرے ضبط طلب پر جاناں
'آہ کو چاہئے اک عمر اثر ہونے تک'
ہم نے کیا کیا نہ کیا عرض وفا کی خاطر
پھر بھی اک عمر لگی ان کو خبر ہونے تک
کیا یہی ہوگی مرے وصل کی روداد سعید؟
بے خبر تکتے رہے ان کو سحر ہونے تک
مدیر کی آخری تدوین: