خاک مدینہ ہوتی ، میں خاکسار ہوتا۔۔۔

الشفاء

لائبریرین

خاک مدینہ ہوتی میں خاکسار ہوتا
ہوتی رہ مدینہ میرا غبار ہوتا

آقا اگر کرم سے طیبہ مجھے بلاتے
روضے پر صدقے ہوتا ان پر نثار ہوتا

مرمٹ کے خوب لگتی مٹی میری ٹھکانے
گر ان کی رہ گزر پر میرا مزار ہوتا

یہ آرزو ہے دل کی ہوتا وہ سبز گنبد
اور میں غبار بن کر اس پر نثار ہوتا

طیبہ میں گر میسّر دو گز زمین ہوتی
ان کے قریب بستا دل کو قرار ہوتا

بے چین دل کو اب تک سمجھا بجھا کے رکھا
مگر اب تو اس سے آقا نہیں انتظار ہوتا

وہ بے کسوں کے آقا بے کس کو گر بلاتے
کیوں سب کی ٹھوکروں میں پڑ کر خوار ہوتا

سالک ہوئے ہم ان کے وہ بھی ہوئے ہمارے
دل مضطرب کو لیکن نہیں اعتبار ہوتا

کلام۔ جناب مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ۔


 
Top