طالبان مارکہ دیمک اور کینسر کو پاکستان اور اردومحفل دونوں سے صاف کرنے کی اشد ضرورت ہے۔سب ایویں ہے
بہت سے صحافی جب تک فوپیگ نہیں لے لیتے کچھ نہیں نکلتا۔
اوریا مقبول جان اور انصار عباسی جیسے صحافیوں سے تو زیادہ منطقی بات کی ہے آپ کے بقول اگر یہ نشے میں لکھتا ہے تو میرے نزدیک ایک آدمی نشے میں ہونے کے باوجود عقل کی باتیں کر رہا ہے اور یہ ضمیر فروش ہوش میں ہوکر بھی پاگلوں والی باتیں کرتے ہیں۔سب ایویں ہے
بہت سے صحافی جب تک فوپیگ نہیں لے لیتے کچھ نہیں نکلتا۔
ایک ایک حرف سچ
اوریا مقبول اور انصار عباسی ۔۔۔۔ کبھی ان کے ٹاک شوز دیکھیں تو اندازہ ہوگا کہ یہ کس ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں ۔ اوریا مقبول کی بات تو ایسے ہے کہ کہو کھیت کی اور سنتا ہے کھلیان کی ۔ اکثر اس کے اسٹیٹمنٹ اتنے بونگے اور غیر منطقی ہوتے ہیں کہ آدمی حیران ہوجاتا ہے کہ اس شخص کو عوام کے سامنے کون لاتا ہے ۔ رہی انصار عباسی کی بات تو اس سے زیادہ بدتمیز اور انا پرست شخص تو مجھے صحافت کے شعبے میں کوئی اور نظر نہیں آیا ۔ خالص پرو طالبان ہے ۔ ملک میں انتشار اور غلطی فہمی پھیلانے کا سرخیل ہے ۔ایک ٹی وی شو میں ان دونوں کے زبان کی "چاشنی"، غلط بیانی اور اندازِ تخاطب دیکھ کر احساس ہوا کہ آدمی "پی" کر بھی ایسے لہجہ اپناتا نہیں ہوگا جو ان دونوں جاہلین نے اس دن " کامران شاہد کیساتھ " کے ٹی وی پروگرام میں کسی پروفیسر کے خلاف اختیار کیا تھا ۔اوریا مقبول جان اور انصار عباسی جیسے صحافیوں سے تو زیادہ منطقی بات کی ہے آپ کے بقول اگر یہ نشے میں لکھتا ہے تو میرے نزدیک ایک آدمی نشے میں ہونے کے باوجود عقل کی باتیں کر رہا ہے اور یہ ضمیر فروش ہوش میں ہوکر بھی پاگلوں والی باتیں کرتے ہیں۔
واقعی تعلیمی ڈگریاں اور کتابوں کا انبار کبھی بھی " گدھے " کو " گدھا " ہونے کے شرف سے محروم نہیں کر سکتا ۔الحمدللہ
مجھے سخت چڑ ہے ایسے لوگوں سے جن پر کتابوں کی بار ہو لیکن عقل نہ ہو،، کیونکہ وہ گدھے ہیں۔ گدھوں پر کتابیں لاد دینے سے گدھے عقل استعمال نہیں کرتے
بلکہ بوجھ کو لے کر گھومتے رہتے ہیں انکے بادام بھی کھلایا جائے تو پیٹ بھر کر کھائیں گے کیونکہ انکے نزدیگ بادام اور گھاس میں کوئی فرق نہیں۔