دوست نے کہا:
اس ساری بحث کا فائدہ؟؟؟؟
:x
شاکر،
ميں نے بہت عرصے سے کسي بھي قسم کي بحثوں ميں حصہ لينا چھوڑ ديا تھا، مگر یہاں بحث کی اشد ضرورت اس لیے محسوس ہو رہی ہے کیونکہ دو امتِ مسلمہ دو ایسے فریقوں میں تقسیم ہو گئی ہے جو کہ ایک دوسرے کے پیغامات اور احساسات کو سمجھے بغیر ایک دوسرے کے دشمن شدید دشمن بن گئے ہیں۔۔۔ اور یہ فتنہ عراق اور دوسری جگہوں پر کسی وقت بھی پھٹ کر پھیل سکتا ہے اور خون خرابے کا باعث بنے گا۔
اب میں آپ پر ایک حقیقت اور کھولتی ہوں اور پھر دیکھتے ہیں کہ آپ کے کیا تاثرات پیدا ہوتے ہی:
پچھلی تحریروں میں آپکو اعتراض نظر آیا تھا کہ صدام کی موت کے وقت "مقتدی" کا نام کیوں لیا گیا۔ اور صرف اس ایک بات کو بنیاد بنا کر بہت سے لوگوں نے صدام کو ہیرو بنا دیا۔
اسکی ایک چھوٹی وجہ تو میں نے بیان کی تھی کہ یہ صدام حسین کی مرتے وقت وہ شرارت تھی جب اُس نے مقتدیٰ کا مضحکہ اڑایا تھا۔
لیکن اب میں آپ کو وہ وجہ بتاتی ہوں جس پڑھ کر یقینا آپ اُن لوگوں کے جذبات سمجھ سکیں گے جنہوں نے مقتدی کا نعرہ لگایا تھا
مقتدیٰ کیا ہے۔۔۔ کچھ بھی نہیں۔۔۔۔۔ مگر آئیے ذرا اسکے والد اور خالہ، بلکہ تمام خاندان پر ایک نظر ڈالیں
والد: آیت اللہ باقر الصدر (مرتبہ وہی جو آج سیستانی صاحب کو حاصل ہے)
خالہ: بنت الہدیٰ (بہت بڑی عالمہ جو غیر معمولی طور پر کئی کتب کی مصنفہ تھیں)
یہ دونوں بھائی بہن گرفتار کر کے صدام کے پاس لائے گئے، جہاں باقر الصدر صاحب کے سامنے پہلے اُنکی بہن بنت الہدی کو مارا پیٹا گیا اور جب باقر الصدر صاحب نے بہن کو پیٹتا دیکھ کر صدام کو بددعائیں دینی شروع کیں تو صدام نے لوہے کی سلاخ (جس سے پہلے وہ بنت الہدی کو مار رہا تھا)ُ کو باقر الصدر صاحب کے سر پر مارنا شروع کر دیا
جب ان دونوں بھائی بہن کی لاشیں ملی تو بري طرح مسخ تھيں
اور یہ سلسلہ صرف ان دونوں بہن بھائیوں تک محدود نہ رہا، بلکہ خاندان کے باقی لوگوں کو (یعنی مقتدی کے چچاؤں کو) بھی صدام نے قتل کروا دیا۔۔۔۔۔ (اور لوگ کہتے ہیں کہ صدام کے دور میں امن امان تھا۔ کیا وجہ ہے کہ انہیں وہ ہزاروں قتل نظر نہیں آتے جہاں صدام نے پورے کے پورے خاندان ختم کر دیے)
اس لیے مرتے وقت صدام نے جو مضحکہ اڑایا تھا، اس کا پس منظر یہ ہے کہ صدام حسین اپنی عدالتی کاروائی کے دوران اکثر افسوساً کہتا رہا کہ اُس نے مقتدیٰ کو زندہ کیوں چھوڑ دیا، اور اسے بھی باقی خاندان والوں کی طرح قتل کیوں نہ کروا دیا۔
\\\\\\\\\\\\\\\\\
مجھے شروع میں حیرت ہوتی تھی کہ سیستانی صاحب کی موجودگی میں کیسے ممکن ہے کہ لوگ مقتدی کے اردگرد جمع ہیں۔
لیکن جب میں نے اس خاندان کی تاریخ پڑھی تو مجھے اسکی وجہ سمجھ آ گئی۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے خاندان والوں پر صدام نے ظلم و ستم کیے تھے۔ اور آج اگر یہ لوگ صدام سے نفرت کرتے ہیں تو کیا یہ بھی جرم ہے؟
اور کیا صدام نے واقعی توبہ کی تھی؟ اور کیا وہ واقعی اپنے کیے گئے قتل عام پر نادم تھا؟
اخبارات میں لکھنے والے ہمارے دانشوروں کو کبھی یہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ اس خاندان کا تھوڑا سا تعارف اپنے کالموں میں کروا دیتے۔ یقینا حقیقتِ حال پڑھ کر بہت سے لوگ سمجھ سکتے کہ کیا وجہ ہے کہ عراق کا یہ طبقہ صدام سے اتنی نفرت کرتا ہے۔