مجھے تو اس تحقیق میں کوئی ایسی بات نظر نہیں آتی جو خدا کے وجود سے انکار کی طرف اشارہ کرتی ہو۔ اس کے برعکس یہ (بقول ان کے) گاڈ پارٹیکل ڈھونڈ کر ان اللہ علی کل شی محیط کی سائنسی حوالے سے تشریح کرنے جا رہے ہیں۔
ٓٓٓ
ڈاکٹر ارچنا کیا کہتی ہیں ، دوبارہ غور کیجیئیے
"
فطرت ، قدرت اور سائنس کے بارے میں ہماری آج تک کی جو سمجھ ہے اس کے تمام پہلوؤں کی سائنسی تصدیق ہو چکی ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ کائنات کی تعمیر کس طرح ہوئی ، اس میں ایک ہی کڑی ادھوری ہے ، جسے ہم اصول کے طور پر جانتے ہیں لیکن اس کے وجود کی تصدیق باقی ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’وہی ادھوری کڑی ہگس بوسون ہے ، ہم اسے پکڑنے کی کگر پر پہنچ چکے ہیں ، ہم اسے ڈھونڈ رہے ہیں ، اس میں وقت لگ سکتا ہے ، ہمارے سامنے ایک دھندلی تصویر ہے جسے ہم توجہ سے پڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔"۔
---
"یہ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا سائنسی تجربہ ہے ، ڈاکٹر ارچنا کہتی ہیں، ’اگر ہمیں گاڈ پارٹیكل مل گیا تو ثابت ہو جائے گا کہ فزکس سائنس صحیح سمت میں کام کر رہی ہے ، اس کے برعکس اگر یہ ثابت ہوا کہ ایسی کوئی چیز نہیں ہے تو کافی کچھ نئے سرے سے شروع کرنا ہوگا اور سائنس کے بارے میں ہماری سمجھ کو بدلنا ہوگا‘۔"۔
---
اللہ نورالسموت والارض
"جب ہماری کائنات وجود میں آئی اس سے پہلے سب کچھ ہوا میں تیر رہا تھا، کسی چیز کا وزن نہیں تھا۔ جب ہگس بوسون بھاری توانائی لے کر آیا تو تمام عناصر اس کی وجہ سے آپس میں جڑنے لگے اور ان میں ماس یا کمیت پیدا ہوگئی‘۔"۔
---
ھوالخالق الباری المصور
"ہگس بوسون بہت ہی غیر مستحکم عنصر ہے، وہ بگ بینگ کے وقت ایک پل کے لیے آیا اور ساری چیزوں کو کمیت دے کر چلا گیا۔ ہم کنٹرولڈ طریقے سے، بہت چھوٹے پیمانے پر ویسے ہی حالات پیدا کر رہے ہیں جن میں ہگس بوسون آیا تھا‘۔"۔
اور وہ جب کسی کام کے کرنے کا ارادہ کر لیتا ہے تو (اسے) کہتا ہے ہو جا سو وہ ہو جاتا ہے۔ القرٖآن