مبشرحیات ڈاہر
محفلین
ماشا اللہ- - -
لاجواب
لاجواب
جدیدماشا اللہ
خدا پتھر کا ہو عاطف تو ہم سجدہ نہیں کرتےبہت اعلٰیاستادِ محترم جناب الف عین کی اصلاح کے بعد اور ان کی تجویز پر(جو میرے لیے حکم کا درجہ رکھتی ہے) یہ غزل پیشِ نظر ہے۔
جو دل کو جوڑتے ہیں ان کو غم تنہا نہیں کرتے
اگر جذبہ ہو صادق، درد آزردہ نہیں کرتے
خلوصِ دل کو دولت سے کبھی تولا نہیں جاتا
کسوٹی پر انا کی پیار کو پرکھا نہیں کرتے
نہاں خانوں میں اس دل کے بسائی تھی تِری صورت
دریچے دل کے وہ خود پر بھی ہم اب وا نہیں کرتے
جدا ہوں تم سے اور خوش بھی رہیں یہ عین ممکن ہے
مگر دل میں ہے جانے کیا کہ ہم ایسا نہیں کرتے
تڑپ کر آہ بھرتے ہیں، لہو کے گھونٹ پیتے ہیں
مگر ان کی جفاؤں کا کہیں چرچا نہیں کرتے
مقامِ سرکشی ہے یہ، جھکائیں سر کو پھر کیونکر
خدا پتھر کا ہو عاطف تو ہم سجدہ نہیں کرتے
مطلع کی مزید روانی اور ابلاغ کے لیے صلاح. اسے اصلاح نہ سمجھا جائےجو دل کو جوڑتے ہیں ان کو غم تنہا نہیں کرتے
اگر جذبہ ہو صادق، درد آزردہ نہیں کرتے
بہت شکریہ نوید بھائی!واہ' خوب ہے جی!!!
نوازش تابش بھائی!بہت عمدہ جناب۔ حیرت ہے کہ پہلے کمنٹ نہیں کیا۔
شکریہ کاشف بھائی!ماشا اللہ۔
شکریہ مبشر صاحب!ماشا اللہ- - -
لاجوابجدیدماشا اللہخدا پتھر کا ہو عاطف تو ہم سجدہ نہیں کرتے
بہت نوازش ہے آپ کی ظل عرش!بہت اعلٰی
ماشاءاللہ
آپ کی صلاح بہت خوبصورت ہے ابنِ رضا بھائی!بہت خوب
مطلع کی مزید روانی اور ابلاغ کے لیے صلاح. اسے اصلاح نہ سمجھا جائے
دلوں کو جوڑنے والوں کو غم تنہا نہیں کرتے
لگن سچی ہو جن کی وہ کبھی ہارا نہیں کرتے
واہ عاطف بھائی بہت خوبجدا ہوں تم سے اور خوش بھی رہیں یہ عین ممکن ہے
مگر دل میں ہے جانے کیا کہ ہم ایسا نہیں کرتے
خدا پتھر کا ہو عاطف تو ہم سجدہ نہیں کرتے
بندگی میں بھی شرائط ؟؟؟
شاعر نے کہا کہ خدا پتھر کا ہو تو سجدہ نہیں کروں گا مطلب خدا میری مرضی کا یا میرے عقیدے کا ہوا تبھی اسی کا بندہ بنوں گابندگی کسی کی ۔۔۔۔۔
شکریہ عدنان بھائیواہ عاطف بھائی بہت خوب
خدا پتھر کا ہو عاطف تو ہم سجدہ نہیں کرتے
بندگی میں بھی شرائط ؟؟؟
"پتھر کا خدا" اور "سجدہ" استعارے ہیں یعنی مجازی معنوں میں استعمال ہوئے ہیںبندگی کسی کی ۔۔۔۔۔