فاروق احمد بھٹی
محفلین
بہت کمال ۔۔خوبصورت۔۔ شریک محفل کرنے کا شکریہ۔
یومِ آزادی کے حوالے سے آج یہ نظم یاد آ رہی تھی لیکن جب محفل پر ارسال کرنے لگا تو جانا کہ یہ تو گذشتہ برس سارا صاحبہ ارسال کر چکی ہیں۔ لیکن اس ایک برس پرانے دھاگے کو تازہ کرنا بھی ایک سعادت ہے۔
اوپر کے مراسلے میں چند املا کی غلطیاں تھیں جنہیں دور کر کے نیچے یہی نظم مکرر عرض کیے دیتا ہوں:
خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویشِ ماہ و سال نہ ہو
ہر ایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو
احمد ندیم قاسمی
زبردست !خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہر ایک خود ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو
(احمد ندیم قاسمی )
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
اس شعر کو احمد ندیم قاسمی صاحب نے کس طرح باندھا ہے
اس شعر کے پہلے مصرع کو آخری رکن فعلن کو فعلان بنا کر باندھا یا لکھنے میں کہیں پر کچھ غلطی ہو رہی ہے
کیا اس طرح ممکن ہے
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
جواب ارسال کیجئے گا
یومِ آزادی کے حوالے سے آج یہ نظم یاد آ رہی تھی لیکن جب محفل پر ارسال کرنے لگا تو جانا کہ یہ تو گذشتہ برس سارا صاحبہ ارسال کر چکی ہیں۔ لیکن اس ایک برس پرانے دھاگے کو تازہ کرنا بھی ایک سعادت ہے۔
اوپر کے مراسلے میں چند املا کی غلطیاں تھیں جنہیں دور کر کے نیچے یہی نظم مکرر عرض کیے دیتا ہوں:
خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویشِ ماہ و سال نہ ہو
ہر ایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو
احمد ندیم قاسمی
میں شاید اپنی بات کو سمجھا نہ سکا اس لئے میرے سوال کا جواب ابھی بھی ادھورا ہےمفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان122/2121/2211/2121
گ نی گ ٹا/ئے ی ہا اے/سِ با ر شے/بر سا ئے
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
عمل تسبیغ کا تو مجھے علم نہیں البتہمیں شاید اپنی بات کو سمجھا نہ سکا اس لئے میرے سوال کا جواب ابھی بھی ادھورا ہے
بحر مجتث میں لکھا گیا کلام ہے جس کے ارکان یا افاعیل
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
سارا کلام ان افاعیل کے نیچے لکھا گیا ہے لیکن یہ ایک مصرع
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
ان ارکان کے نیچے باندھا گیا
میرا پوچھنے کا مقصد یہ تھا کہ کیا عملِ تسبیغ کے تحت آخری رکن فِعْلن کو فِعْلان بنایا گیا ہے یا بعد میں لکھنے والوں نے مصرع غلط لکھا ہے
ہو سکتا ہے احمد ندیم قاسمی صاحب نے اسے
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
کے نیچے ٹھیک باندھا ہو اور بعد میں لکھنے والوں نے اس مصرع کو غلط لکھ دیا ہو مجھے اس کے بارے میں پوچھنا ہے
جس طرح ناصر کاظمی کے کلام کے مقطع کو اکثر سائٹ پر اس طرح لکھا پایا
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا، پھر نہ جانے کدھر گیا
آخری مصرع میں تقریبا" ہر سائٹ پر اس طرح لکھا پایا (پھر نہ جانے کدھر گیا سے پہلے تھا غائب ہے)
حالانکہ مقطع اس طرح ہے
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا، تھا پھر نہ جانے کدھر گیا
امید ہے میں اپنی بات سمجھانے میں کامیاب رہا ہوں مجھے صرف یہ پوچھنا ہے کہ
یہ مصرع
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کیا اسی طرح باندھا گیا ہے اگر اس طرح باندھا گیا ہے تو باقی کلام اس مصرع کے علاوہ
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
ان ارکان کے نیچے باندھا گیا ہے
جبکہ
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
اس مصرع کو ان افاعیل کے نیچے باندھا گیا ہے
میں شاید اپنی بات کو سمجھا نہ سکا اس لئے میرے سوال کا جواب ابھی بھی ادھورا ہے
بحر مجتث میں لکھا گیا کلام ہے جس کے ارکان یا افاعیل
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
سارا کلام ان افاعیل کے نیچے لکھا گیا ہے لیکن یہ ایک مصرع
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
ان ارکان کے نیچے باندھا گیا
میرا پوچھنے کا مقصد یہ تھا کہ کیا عملِ تسبیغ کے تحت آخری رکن فِعْلن کو فِعْلان بنایا گیا ہے یا بعد میں لکھنے والوں نے مصرع غلط لکھا ہے
ہو سکتا ہے احمد ندیم قاسمی صاحب نے اسے
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
کے نیچے ٹھیک باندھا ہو اور بعد میں لکھنے والوں نے اس مصرع کو غلط لکھ دیا ہو مجھے اس کے بارے میں پوچھنا ہے
جس طرح ناصر کاظمی کے کلام کے مقطع کو اکثر سائٹ پر اس طرح لکھا پایا
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا، پھر نہ جانے کدھر گیا
آخری مصرع میں تقریبا" ہر سائٹ پر اس طرح لکھا پایا (پھر نہ جانے کدھر گیا سے پہلے تھا غائب ہے)
حالانکہ مقطع اس طرح ہے
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا، تھا پھر نہ جانے کدھر گیا
امید ہے میں اپنی بات سمجھانے میں کامیاب رہا ہوں مجھے صرف یہ پوچھنا ہے کہ
یہ مصرع
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کیا اسی طرح باندھا گیا ہے اگر اس طرح باندھا گیا ہے تو باقی کلام اس مصرع کے علاوہ
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
ان ارکان کے نیچے باندھا گیا ہے
جبکہ
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
اس مصرع کو ان افاعیل کے نیچے باندھا گیا ہے
عمل تسبیغ کا تو مجھے علم نہیں البتہ
فِعْلن کو فِعْلان اور فَعِلان میں بدلا جا سکتا ہے۔عروضی انداز میں تفصیل کے لئے اوور ٹو محمد وارث بھائی
مفاعلن ۔ فعِلاتن ۔ مفاعلن ۔ فعلانمیں شاید اپنی بات کو سمجھا نہ سکا اس لئے میرے سوال کا جواب ابھی بھی ادھورا ہے
بحر مجتث میں لکھا گیا کلام ہے جس کے ارکان یا افاعیل
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
سارا کلام ان افاعیل کے نیچے لکھا گیا ہے لیکن یہ ایک مصرع
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
ان ارکان کے نیچے باندھا گیا
میرا پوچھنے کا مقصد یہ تھا کہ کیا عملِ تسبیغ کے تحت آخری رکن فِعْلن کو فِعْلان بنایا گیا ہے یا بعد میں لکھنے والوں نے مصرع غلط لکھا ہے
ہو سکتا ہے احمد ندیم قاسمی صاحب نے اسے
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
کے نیچے ٹھیک باندھا ہو اور بعد میں لکھنے والوں نے اس مصرع کو غلط لکھ دیا ہو مجھے اس کے بارے میں پوچھنا ہے
جس طرح ناصر کاظمی کے کلام کے مقطع کو اکثر سائٹ پر اس طرح لکھا پایا
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا، پھر نہ جانے کدھر گیا
آخری مصرع میں تقریبا" ہر سائٹ پر اس طرح لکھا پایا (پھر نہ جانے کدھر گیا سے پہلے تھا غائب ہے)
حالانکہ مقطع اس طرح ہے
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا، تھا پھر نہ جانے کدھر گیا
امید ہے میں اپنی بات سمجھانے میں کامیاب رہا ہوں مجھے صرف یہ پوچھنا ہے کہ
یہ مصرع
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کیا اسی طرح باندھا گیا ہے اگر اس طرح باندھا گیا ہے تو باقی کلام اس مصرع کے علاوہ
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
ان ارکان کے نیچے باندھا گیا ہے
جبکہ
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
اس مصرع کو ان افاعیل کے نیچے باندھا گیا ہے
فاتح صاحب بہت ممنون ہوں ۔۔۔۔مجھے جواب مل گیا ہے جو میں پوچھنا چاہ رہا تھا ۔ کہ مصرع اسی طرح ہےمفاعلن ۔ فعِلاتن ۔ مفاعلن ۔ فعلان
گنی گٹا ۔ ءِ یہا اے ۔ سِ بارشے ۔ برساءِ
سوال کرنے کا مظلب یہی تھا کہ مصرع درست ہے یا کسی نے غلط لکھ دیا ہے بعض اوقات بڑے شعرا کے کلام کو بعد مین لکھنے والے غلط لکھ دیتے ہیں چونکہ وہ علمِ عروض سے واقفیت نہیں رکھے اور اگر کسی ایک بھی سائٹ پر غلط لکھا گیا شعر کسی نے کاپی کرکے آگے شعر کر دیا تو ہر آدمی تک وہی شعر پہنچے گاگھنی گھٹا سے یہاں ایسی بارشیں برسیں.......
مجھے تو اس طرح صحیح لگتا ہے۔