خدا کہاں ہے

عباد اللہ

محفلین
ابن رضا بھائی ایک منظر کو میں نے مکمل کر دیا ہے دوسرے منظر پر آپ روشنی ڈالئے تا کہ اسے بھی اس نظم کے پیٹ میں ڈال دیا جائے
یہ کیسی افتاد آ پڑی ہے کہ میں نے جس سمت بھی نظر کی
تو کوئی مقہور کوئی معتوب سب بھکاری ہیں جن کے مابین اہلِ ثروت
بہ وسعتِ ظرف طعن و دشنام ہی کی خیرات بانٹتے ہیں
مگر یہ پھر بھی جبیں پٹکتے ہیں مانگتے ہیں
ازل سے امروز تک زمانوں کے اس سمندر کو ایک سرعت سے پاٹ کر ان تک آگیا ہے
غرض یہ دریوزہ ان کی میراث بن چکا ہے
تلاشئے مت کوئی مداوا
نہیں بجز صبر کوئی چارہ
اگر سلامت ہے ایک کاسہ
تو اور تم چاہتے بھی کیا ہو
گداگری ہے فرائضِ مذہبی میں شامل
اب ایسے آشوبِ کم نگاہی میں کون جانے کہاں خدا ہے
وہ ہے بھی یا صرف واہمہ ہے
میں کاسۂ زر فشاں میں جھانکوں تو دیکھتا ہوں
وہ ایک منظر
کہ جس میں تقسیمِ مال و زر پر اسی کی چپ کا دبیز پردہ پڑا ہوا ہے
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
ابن رضا بھائی ایک منظر کو میں نے مکمل کر دیا ہے دوسرے منظر پر آپ روشنی ڈالئے تا کہ اسے بھی اس نظم کے پیٹ میں ڈال دیا جائے
یہ کیسی افتاد آ پڑی ہے کہ میں نے جس سمت بھی نظر کی
تو کوئی مقہور کوئی معتوب سب بھکاری ہیں جن کے مابین اہلِ ثروت
بہ وسعتِ ظرف طعن و دشنام ہی کی خیرات بانٹتے ہیں
مگر یہ پھر بھی جبیں پٹکتے ہیں مانگتے ہیں
ازل سے امروز تک زمانوں کے اس سمندر کو پاٹ کر ان تک آگیا ہے
غرض یہ دریوزہ ان کی میراث بن چکا ہے
تلاشئے مت کوئی مداوا
نہیں بجز صبر کوئی چارہ
اگر سلامت ہے ایک کاسہ
تو اور تم چاہتے بھی کیا ہو
گداگری ہے فرائضِ مذہبی میں شامل
اب ایسے آشوبِ کم نگاہی میں کون جانے کہاں خدا ہے
وہ ہے بھی یا صرف واہمہ ہے
میں کاسۂ زر فشاں میں جھانکوں تو دیکھتا ہوں
وہ ایک منظر
کہ جس میں تقسیمِ مال و زر پر اسی کی چپ کا دبیز پردہ پڑا ہوا ہے
شکوہ اور جوابِ شکوہ دیکھ لیجیے
 

الف عین

لائبریرین
عروض ڈاٹ کام میں کیا مسئلہ ہے یہ سید ذیشان ہی بتا سکیں گے۔ میرے حساب سے تو یہ مکمل وزن میں ہے۔ مفاعلاتن کی گردان کے ساتھ (اسے فعول فعلن بھی کہہ سکتے ہیں۔)
 
نظم ۔۔۔کو نظم کی ضرورت تھی وہ اساتذہ کرام کررہے ہیں اپنے مشوروں سے ۔۔ان سے آپ کو مدد ملے گی اس کی نوک پلک درست کرنے کی۔۔
بہت سی داد ۔۔خوش رہیں اور بس لکھتے رہیں۔۔۔خوب لکھیں گے کسی دن کہ پڑھنے والے سر دھنتے نظر آئیں گے۔۔۔
 

عباد اللہ

محفلین
نظم ۔۔۔کو نظم کی ضرورت تھی وہ اساتذہ کرام کررہے ہیں اپنے مشوروں سے ۔۔ان سے آپ کو مدد ملے گی اس کی نوک پلک درست کرنے کی۔۔
بہت سی داد ۔۔خوش رہیں اور بس لکھتے رہیں۔۔۔خوب لکھیں گے کسی دن کہ پڑھنے والے سر دھنتے نظر آئیں گے۔۔۔
آپ کا شمار بھی اساتذہ میں ہوتا ہے آپ بھی اصلاح کے باب میں کچھ فرمائیے صرف حوصلہ آفزائی سے کام نہیں چلے گا
 

عباد اللہ

محفلین
شکوہ اور جوابِ شکوہ دیکھ لیجیے
بھیا اقبال نے کہا
خود ہی یزداں نے کیا ہو جن گریبانوں کو چاک
مزدکی منطق کی سوزن سے نہیں ہوتے رفو
اس شعر کی جواب میں اگر خدا کے رحم و کرم کا تذکرہ کیا جائے تو کیا بھوک سے مرنے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی ممکن ہے؟
 
آپ کا شمار بھی اساتذہ میں ہوتا ہے آپ بھی اصلاح کے باب میں کچھ فرمائیے صرف حوصلہ آفزائی سے کام نہیں چلے گا
آپ کی ذرہ نوازی ۔۔۔مگر حقیقت حال یہ کہ ہم ادنیٰ سے طالب علم ہیں۔۔۔اور حوصلہ آفزائی ۔۔۔لکھنے کو تیار کرتی ہے۔۔ہمت دیتی ہے۔۔طاقت دیتی ہے۔۔اور کچھ نئی جہتیں بندے کے لیے کھول دیتی ہیں۔۔اصلاح کے فن میں حرف آخر ۔۔الف عین سر اور خلیل الرحمٰن صاحب ہیں۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین
چونکہ عباد اللہ بھائی آپ نے رائے دینے کو کہا ، میں اپنی رائے دیتی ہوں ۔۔

یہ کیسی افتاد آ پڑی ہے کہ میں نے جس سمت بھی نظر کی
تو کوئی مقہور کوئی معتوب سب بھکاری ہیں جن کے مابین اہلِ ثروت
بہ وسعتِ ظرف طعن و دشنام ہی کی خیرات بانٹتے ہیں
مگر یہ پھر بھی جبیں پٹکتے ہیں مانگتے ہیں
ازل سے امروز تک زمانوں کے اس سمندر کو ایک سرعت سے پاٹ کر ان تک آگیا ہے
یہاں یہ واضح نہیں ہورہا ہے کہ کیا سبجیکٹ کیا ہے ؟

غرض یہ دریوزہ ان کی میراث بن چکا ہے
اگر یہاں پر ''یہ '' کی جگہ کوئی صفت یوز ہوتی جس سے کاسے کے معانی کا مفہوم واضح ہو جائے تو زیادہ اچھا ہے
تلاشئے مت کوئی مداوا
نہیں بجز صبر کوئی چارہ
اگر سلامت ہے ایک کاسہ
تو اور تم چاہتے بھی کیا ہو
گداگری ہے فرائضِ مذہبی میں شامل
فرائض منصبی کیسے ہے ؟ میرے خیال میں تو براہ راست مولوی حضرات چلے گئے جو مدرسوں یا مساجد کے لیے چندہ مانگتے ہیں ۔۔۔
اب ایسے آشوبِ کم نگاہی میں کون جانے کہاں خدا ہے
وہ ہے بھی یا صرف واہمہ ہے
میں کاسۂ زر فشاں میں جھانکوں تو دیکھتا ہوں
وہ ایک منظر
کہ جس میں تقسیمِ مال و زر پر اسی کی چپ کا دبیز پردہ پڑا ہوا ہے ۔۔۔۔
خدا کے ناہونے کا واہمہ ایک کاسہ زرفشان سے ہوگیا؟ اور کیا وہ بھی کاسہ ہئ کہلائے گا ؟
 

عباد اللہ

محفلین
ازل سے امروز تک زمانوں کے اس سمندر کو ایک سرعت سے پاٹ کر ان تک آگیا ہے
یہاں یہ واضح نہیں ہورہا ہے کہ کیا سبجیکٹ کیا ہے ؟
دراصل یہاں بات مکمل نہیں ہوئی سبجیکٹ اگلے مصرعے میں بیان ہوا ہے
"سو اب یہ دریوزہ ان کی میراث بن چکا ہے"

غرض یہ دریوزہ ان کی میراث بن چکا ہے
اگر یہاں پر ''یہ '' کی جگہ کوئی صفت یوز ہوتی جس سے کاسے کے معانی کا مفہوم واضح ہو جائے تو زیادہ اچھا ہے
یہ بات میں سمجھ نہیں سکا !

فرائض منصبی کیسے ہے ؟ میرے خیال میں تو براہ راست مولوی حضرات چلے گئے جو مدرسوں یا مساجد کے لیے چندہ مانگتے ہیں
مولوی خود تو جو کریں سو کریں دوسروں کو بھی صرف مانگنے ہی کی تعلیم دیتے ہیں حالانکہ حالانکہ خوشحالی محنت سے مشروط سے دعا اور اذکار کے دوسرے فیوض و برکات سے انکار نہیں مگر
"بے محنتِ پیہم کوئی جوہر نہیں کھلتا"

اب ایسے آشوبِ کم نگاہی میں کون جانے کہاں خدا ہے
وہ ہے بھی یا صرف واہمہ ہے
میں کاسۂ زر فشاں میں جھانکوں تو دیکھتا ہوں
وہ ایک منظر
کہ جس میں تقسیمِ مال و زر پر اسی کی چپ کا دبیز پردہ پڑا ہوا ہے ۔۔۔۔
خدا کے ناہونے کا واہمہ ایک کاسہ زرفشان سے ہوگیا؟ اور کیا وہ بھی کاسہ ہئ کہلائے گا ؟
شاید میں اپنے مفہوم کی ترسیل میں کامیاب نہیں ہوا !
کاسئہ زر فشاں میں جھانکنے سے تو صرف عدم مساوات اور غیر منصفانہ تقسیم کا منظر نظر آتا ہے کہ کسی کا کشکول بھی طلائی ہے اور کوئی بھوک سے مر رہا ہے۔
خدا ہے یا یہ ایک واہمہ ہے یہ تو ایک سوال ہے جس کی ایسے عالم میں کسی کو کیا فکر ہو سکتی ہے؟
 

سید ذیشان

محفلین
عروض ڈاٹ کام میں کیا مسئلہ ہے یہ سید ذیشان ہی بتا سکیں گے۔ میرے حساب سے تو یہ مکمل وزن میں ہے۔ مفاعلاتن کی گردان کے ساتھ (اسے فعول فعلن بھی کہہ سکتے ہیں۔)

تقطیع ایڈیٹر میں آزاد نظم کے لئے آزاد نظم کا آپشن سیلیکٹ کرنا پڑتا ہے۔ اس سے تمام مصرعوں کی تقطیع تو شائد نہ ہو لیکن بحر کا ضرور معلوم ہو جاتا ہے۔ :)

نظم اچھی بھی ہے اور وزن میں ہے۔
 
Top