ابن رضا
لائبریرین
اصل میں تھری ڈی پرنٹنگ سے زیادہ شغف نہیں رہا فقیر کو۔
اصل میں تھری ڈی پرنٹنگ سے زیادہ شغف نہیں رہا فقیر کو۔
شکوہ اور جوابِ شکوہ دیکھ لیجیےابن رضا بھائی ایک منظر کو میں نے مکمل کر دیا ہے دوسرے منظر پر آپ روشنی ڈالئے تا کہ اسے بھی اس نظم کے پیٹ میں ڈال دیا جائے
یہ کیسی افتاد آ پڑی ہے کہ میں نے جس سمت بھی نظر کی
تو کوئی مقہور کوئی معتوب سب بھکاری ہیں جن کے مابین اہلِ ثروت
بہ وسعتِ ظرف طعن و دشنام ہی کی خیرات بانٹتے ہیں
مگر یہ پھر بھی جبیں پٹکتے ہیں مانگتے ہیں
ازل سے امروز تک زمانوں کے اس سمندر کو پاٹ کر ان تک آگیا ہے
غرض یہ دریوزہ ان کی میراث بن چکا ہے
تلاشئے مت کوئی مداوا
نہیں بجز صبر کوئی چارہ
اگر سلامت ہے ایک کاسہ
تو اور تم چاہتے بھی کیا ہو
گداگری ہے فرائضِ مذہبی میں شامل
اب ایسے آشوبِ کم نگاہی میں کون جانے کہاں خدا ہے
وہ ہے بھی یا صرف واہمہ ہے
میں کاسۂ زر فشاں میں جھانکوں تو دیکھتا ہوں
وہ ایک منظر
کہ جس میں تقسیمِ مال و زر پر اسی کی چپ کا دبیز پردہ پڑا ہوا ہے
آپ کا شمار بھی اساتذہ میں ہوتا ہے آپ بھی اصلاح کے باب میں کچھ فرمائیے صرف حوصلہ آفزائی سے کام نہیں چلے گانظم ۔۔۔کو نظم کی ضرورت تھی وہ اساتذہ کرام کررہے ہیں اپنے مشوروں سے ۔۔ان سے آپ کو مدد ملے گی اس کی نوک پلک درست کرنے کی۔۔
بہت سی داد ۔۔خوش رہیں اور بس لکھتے رہیں۔۔۔خوب لکھیں گے کسی دن کہ پڑھنے والے سر دھنتے نظر آئیں گے۔۔۔
بھیا اقبال نے کہاشکوہ اور جوابِ شکوہ دیکھ لیجیے
آپ کی ذرہ نوازی ۔۔۔مگر حقیقت حال یہ کہ ہم ادنیٰ سے طالب علم ہیں۔۔۔اور حوصلہ آفزائی ۔۔۔لکھنے کو تیار کرتی ہے۔۔ہمت دیتی ہے۔۔طاقت دیتی ہے۔۔اور کچھ نئی جہتیں بندے کے لیے کھول دیتی ہیں۔۔اصلاح کے فن میں حرف آخر ۔۔الف عین سر اور خلیل الرحمٰن صاحب ہیں۔۔آپ کا شمار بھی اساتذہ میں ہوتا ہے آپ بھی اصلاح کے باب میں کچھ فرمائیے صرف حوصلہ آفزائی سے کام نہیں چلے گا
دراصل یہاں بات مکمل نہیں ہوئی سبجیکٹ اگلے مصرعے میں بیان ہوا ہےازل سے امروز تک زمانوں کے اس سمندر کو ایک سرعت سے پاٹ کر ان تک آگیا ہے
یہاں یہ واضح نہیں ہورہا ہے کہ کیا سبجیکٹ کیا ہے ؟
یہ بات میں سمجھ نہیں سکا !غرض یہ دریوزہ ان کی میراث بن چکا ہے
اگر یہاں پر ''یہ '' کی جگہ کوئی صفت یوز ہوتی جس سے کاسے کے معانی کا مفہوم واضح ہو جائے تو زیادہ اچھا ہے
مولوی خود تو جو کریں سو کریں دوسروں کو بھی صرف مانگنے ہی کی تعلیم دیتے ہیں حالانکہ حالانکہ خوشحالی محنت سے مشروط سے دعا اور اذکار کے دوسرے فیوض و برکات سے انکار نہیں مگرفرائض منصبی کیسے ہے ؟ میرے خیال میں تو براہ راست مولوی حضرات چلے گئے جو مدرسوں یا مساجد کے لیے چندہ مانگتے ہیں
شاید میں اپنے مفہوم کی ترسیل میں کامیاب نہیں ہوا !اب ایسے آشوبِ کم نگاہی میں کون جانے کہاں خدا ہے
وہ ہے بھی یا صرف واہمہ ہے
میں کاسۂ زر فشاں میں جھانکوں تو دیکھتا ہوں
وہ ایک منظر
کہ جس میں تقسیمِ مال و زر پر اسی کی چپ کا دبیز پردہ پڑا ہوا ہے ۔۔۔۔
خدا کے ناہونے کا واہمہ ایک کاسہ زرفشان سے ہوگیا؟ اور کیا وہ بھی کاسہ ہئ کہلائے گا ؟
آزاد نظمیہ کون سی صنف ہے؟
عروض ڈاٹ کام میں کیا مسئلہ ہے یہ سید ذیشان ہی بتا سکیں گے۔ میرے حساب سے تو یہ مکمل وزن میں ہے۔ مفاعلاتن کی گردان کے ساتھ (اسے فعول فعلن بھی کہہ سکتے ہیں۔)
بہت شکریہ بھایہتقطیع ایڈیٹر میں آزاد نظم کے لئے آزاد نظم کا آپشن سیلیکٹ کرنا پڑتا ہے۔ اس سے تمام مصرعوں کی تقطیع تو شائد نہ ہو لیکن بحر کا ضرور معلوم ہو جاتا ہے۔
نظم اچھی بھی ہے اور وزن میں ہے۔