افتخار عارف خزانۂ زر و گوہر پہ خاک ڈال کے رکھ

صائمہ شاہ

محفلین
خزانۂ زر و گوہر پہ خاک ڈال کے رکھ
ہم اہلِ مہر و محبت ہیں، دل نکال کے رکھ

ہمیں تو اپنے سمندر کی ریت کافی ہے
تُو اپنے چشمۂ بے فیض کو سنبھال کے رکھ

ذرا سی دیر کا ہے یہ عروجِ مال و منال
ابھی سے ذہن میں سب زاویے زوال کے رکھ

یہ بار بار کنارے پہ کِس کو دیکھتا ہے
بھنور کے بِیچ کوئی حوصلہ اُچھال کے رکھ

نہ جانے کب تُجھے جنگل میں رات پڑ جائے
خُود اپنی آگ سے شُعلہ کوئی اُجال کے رکھ

جواب آئے نہ آئے، سوال اُٹھا تو سہی
پِھر اس سوال میں پہلو نئے سوال کے رکھ

تری بلا سے گروہِ جنُوں پہ کیا گُزری
تُو اپنا دفترِ سُود و زیاں سنبھال کے رکھ

چھلک رہا ہے جو کشکولِ آرزو، اس میں
کسی فقیر کے قدموں کی خاک ڈال کے رکھ
 

پپو

محفلین
خزانۂ زر و گوہر پہ خاک ڈال کے رکھ​
ہم اہلِ مہر و محبت ہیں، دل نکال کے رکھ​
یہ بار بار کنارے پہ کِس کو دیکھتا ہے​
بھنور کے بِیچ کوئی حوصلہ اُچھال کے رکھ​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
خزانۂ زر و گوہر پہ خاک ڈال کے رکھ
ہم اہلِ مہر و محبت ہیں، دل نکال کے رکھ

ہمیں تو اپنے سمندر کی ریت کافی ہے
تُو اپنے چشمۂ بے فیض کو سنبھال کے رکھ

چھلک رہا ہے جو کشکولِ آرزو، اس میں
کسی فقیر کے قدموں کی خاک ڈال کے رکھ
واہ کیا اشعار ہیں۔
میں کافی عرصے سے اس غزل کی تلاش میں تھا۔
افتخار عارف بہت ہی لاجواب اور منفرد لکھنے والے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ہمیں تو اپنے سمندر کی ریت کافی ہے​
تُو اپنے چشمۂ بے فیض کو سنبھال کے رکھ​

واہ۔۔۔۔! بہت خوب انتخاب ہے۔​
 

فاتح

لائبریرین
واہ کیا کہنے
تری بلا سے گروہِ جنُوں پہ کیا گُزری
تُو اپنا دفترِ سُود و زیاں سنبھال کے رکھ
 

صائمہ شاہ

محفلین
خزانۂ زر و گوہر پہ خاک ڈال کے رکھ
ہم اہلِ مہر و محبت ہیں، دل نکال کے رکھ​
ہمیں تو اپنے سمندر کی ریت کافی ہے​
تُو اپنے چشمۂ بے فیض کو سنبھال کے رکھ​
چھلک رہا ہے جو کشکولِ آرزو، اس میں​
کسی فقیر کے قدموں کی خاک ڈال کے رکھ​
واہ کیا اشعار ہیں۔
میں کافی عرصے سے اس غزل کی تلاش میں تھا۔
افتخار عارف بہت ہی لاجواب اور منفرد لکھنے والے ہیں۔
آپ کی تلاش ختم ہوئی :)
 
Top