خزاں سے کوئی طلب نہیں ہے بہار لےکر میں کیا کروں گا (بیکل اتساہی)

خزاں سے کوئی طلب نہیں ہے بہار لےکر میں کیا کروں گا
نگاہ ساقی رہے سلامت خمار لےکر میں کیا کروں گا

کہاں وہ حال بلال حبشی کہاں وہ عشق اویس قرنی
نبی کی فرقت میں جی رہا ہوں قرار لےکر میں کیا کروں گا

کوئی ہے شام وطن پہ رقصاں کوئی ہے صبح چمن پہ نازاں
بساط میری ہے خاک طیبہ نکھار لےکر میں کیا کروں گا

ائے مخلصو تم مجھے نہ چھیڑو یہ رسم الفت تمہیں مبارک
شہ مدینہ کا عشق لاؤ یہ پیار لےکر میں کیا کروں گا

کتاب اول پہ نقش قرآں وہ روئے انور پہ زلف پیچاں
قسم ہے شمس و قمر کی لیل و نہار لےکر میں کیا کروں گا

نگاہ منکر نکیر چمکی تو ان کا بیکل مچل کے بولا
نبی کے جلوؤں میں گم ہے شمع مزار لےکر میں کیا کروں گا


حضرت بیکل اتساہی الہند
 
سبحان اللہ۔ نہایت عمدہ نعت ہے۔
کہاں وہ حال بلال حبشی کہاں وہ عشق اویس قرنی
نبی کی فرقت میں جی رہا ہوں قرار لےکر میں کیا کروں گا

ائے مخلصو تم مجھے نہ چھیڑو یہ رسم الفت تمہیں مبارک
شہ مدینہ کا عشق لاؤ یہ پیار لےکر میں کیا کروں گا
 
Top