بلال
محفلین
"اس لئے تم چائے کی قیمت ادا کئے بغیر اٹھ جاؤ گے۔ ٹھیک ہے! مگر میں تمہیں آگاہ کردوں گا کہ میں سسرال سے واپس آ رہا ہوں اس لئے میری جیبوں میں تمہیں ایک پائی بھی نہ ملے گی!"
فیاض کچھ نہ بولا۔ پیشانی پر شکنیں ڈالے ہوئے چائے پیتا رہا!
عمران نے کچھ دیر بعد کہا! "اس سلسلے میں جعفر سعید کے پیچھے جھک مارنا فضول ہے!"
"تم کیا جانو!" فیاض چونک پڑا!
"میرے لئے یہ سوال غیر ضروری ہے!"
"نہیں بتاؤ! تمہیں جعفر سعید کے متعلق کیسے علم ہوا؟"
"میں تم سے کبھی اس قسم کی باتیں نہیں پوچھتا!" عمران نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا۔ "پتہ نہیں میں کس جعفر سعید کا تذکرہ کر رہا ہوں اور تمہارے ذہن میں کوئی اور جعفر سعید ہو!"
"تم باقاعدہ طور پر محکمے کی ٹوہ میں رہتے ہو!"
"اگر میرا فلیٹ تمہارے محکمے کی ٹوہ میں ہے تو میں بلاشبہ اس میں باقاعدہ طور پر رہتا ہوں! اور کوئی مجھے وہاں سے نکال نہیں سکتا!"
فیاض کچھ دیر تک عمران کی آنکھوں میں دیکھتا رہا پھر مسکرا کر بولا۔ "تو تم پہلے ہی سے اس کے چکر میں ہو! اس لئے جعفر سعید کے متعلق تمہیں بہت کچھ معلوم ہو چکا ہو گا۔!
"میں نے اس کے سلسلے میں اپنا وقت برباد کیا" عمران ٹھنڈی سانس لے کر بولا۔ "لیکن سوپر فیاض اگر تم عقل سے کام لو تو وہ آدمی کار آمد بھی ثابت ہو سکتا ہے۔"
"کس طرح؟"
"غیر ملکی عورتوں کے ریکارڈ نکالو! اُن کے شناختی فارم پر ان کی تصویریں موجود ہی ہوں گی!۔۔۔۔ پھر اس آدمی جعفر سعید کو آزماؤ! یہ ایک مشکل کام ہے بڑا وقت صرف ہو گا! مگر ہو سکتا ہے کہ تصویر سامنے آنے پر اسے اس لڑکی کا حلیہ یاد آجائے!"
"میں کہتا ہوں! اگر وہ کوئی یورثیسیئن ہوئی تو۔۔۔۔ یورثیسیئن اور یوروپین میں تمیز کرنا ہر ایک کے بس کا روگ نہیں! اگر وہ کوئی مقامی یورثیسیئن ہی ہوئی تو اس کا ریکارڈ کہاں ملے گا!"
"اچھا تو پھر دوسری تدبیر سنو!" عمران سنجیدگی سے بولا۔
"سناؤ!"
"آج نہا دھو کر عطر مل کر سو رہنا! میں بارہ بجے رات کو حصار کھینچ کر ایک وظیفہ پڑھوں گا۔! لڑکی تمہیں خواب میں نظر آجائے گی۔ اس کے علاوہ اگر کبھی عشق میں ناکامی ہو! لاٹری سٹہ ریس میں کوئی دشواری پیش آئے، مقدمے میں ناکامی کا اندیشہ ہو تو سیدھے میرے پاس چلے آنا۔"
"بکواس شروع کر دی تم نے!"
"پھر میں کیا کروں! جب تم محض اس کے یورثیسیئن ثابت ہو جانے کے ڈر سے ریکارڈ الٹنے کی ہمت نہیں کر سکتے تو پھر اس کے علاوہ اور کیا چارہ رہ جاتا ہے کہ میں عمل عملیات اور پھونک جھاڑے کام نکالنے کی کوشش کروں!"
"پریشان مت کرو! میں یونہی بہت زیادہ بور ہو چکا ہوں!"
"میں نے تمہیں شاذونادر ہی خوش دیکھا ہے!" عمران نے معموم لہجے میں کہا۔
"آخر ان لاشوں کے متعلق تم نے کیا نظریہ قائم کیا ہے!"
"شاید مرنے والے نے کوئی ٹائم بم نگل لیا تھا جو زہریلا تھا! زہر نے تو اس کا کام تمام کیا اور دھماکے نے جسم کے چیتھڑے اڑادیئے! اس کے علاوہ اور کیا سوچا جا سکتا ہے۔"
"عمران تمہاری شامت تو نہیں آگئی!"
"ابھی نہیں آئی! ابھی تو سسرال والوں سے بات چیت چل رہی ہے!" عمران نے سر ہلا کر بڑی سنجیدگی سے جواب دیا!
"میں کہہ رہا ہوں ڈھنگ کی بات کرو! ورنہ اگر میں بگڑ گیا تو تم اس کیس میں ایک قدم بھی نہ چل سکو گے!"
"آہا۔۔۔۔ ٹھہرو۔۔۔۔ پہلے میرے ایک سوال کا جواب دو!" محکمہ خارجہ کی سیکرٹ سروس سے تمہارا کیا تعلق ہے!"
"کچھ بھی نہیں! میں کیا جانوں کہ وہ کیا بلا ہے!"
"تو پھر رحمان صاحب ہی جھوٹے ہوں گے۔۔۔۔!" فیاض نے بُرا سا منہ بنا کر کہا!
"کیا مطلب"
"رحمان صاحب نے ایک دن دوران گفتگو میں کہا تھا کہ عمران کو اس کیس میں گھسیٹنے کی کوشش مت کرنا ورنہ کیس سیکرٹ سروس تک پہنچ جائے گا!"
"پتہ نہیں! بھلا ان کی کہی ہوئی باتوں کے لئے میں کیسے جوابدہ ہو سکتا ہوں!"
"تو ان سے تمہارا کوئی تعلق نہیں ہے!"
"ہر گز نہیں! میں تو آج کل کچے ٹماٹروں کا تھوک بزنس کر رہا ہوں!"
فیاض کچھ نہ بولا۔ پیشانی پر شکنیں ڈالے ہوئے چائے پیتا رہا!
عمران نے کچھ دیر بعد کہا! "اس سلسلے میں جعفر سعید کے پیچھے جھک مارنا فضول ہے!"
"تم کیا جانو!" فیاض چونک پڑا!
"میرے لئے یہ سوال غیر ضروری ہے!"
"نہیں بتاؤ! تمہیں جعفر سعید کے متعلق کیسے علم ہوا؟"
"میں تم سے کبھی اس قسم کی باتیں نہیں پوچھتا!" عمران نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا۔ "پتہ نہیں میں کس جعفر سعید کا تذکرہ کر رہا ہوں اور تمہارے ذہن میں کوئی اور جعفر سعید ہو!"
"تم باقاعدہ طور پر محکمے کی ٹوہ میں رہتے ہو!"
"اگر میرا فلیٹ تمہارے محکمے کی ٹوہ میں ہے تو میں بلاشبہ اس میں باقاعدہ طور پر رہتا ہوں! اور کوئی مجھے وہاں سے نکال نہیں سکتا!"
فیاض کچھ دیر تک عمران کی آنکھوں میں دیکھتا رہا پھر مسکرا کر بولا۔ "تو تم پہلے ہی سے اس کے چکر میں ہو! اس لئے جعفر سعید کے متعلق تمہیں بہت کچھ معلوم ہو چکا ہو گا۔!
"میں نے اس کے سلسلے میں اپنا وقت برباد کیا" عمران ٹھنڈی سانس لے کر بولا۔ "لیکن سوپر فیاض اگر تم عقل سے کام لو تو وہ آدمی کار آمد بھی ثابت ہو سکتا ہے۔"
"کس طرح؟"
"غیر ملکی عورتوں کے ریکارڈ نکالو! اُن کے شناختی فارم پر ان کی تصویریں موجود ہی ہوں گی!۔۔۔۔ پھر اس آدمی جعفر سعید کو آزماؤ! یہ ایک مشکل کام ہے بڑا وقت صرف ہو گا! مگر ہو سکتا ہے کہ تصویر سامنے آنے پر اسے اس لڑکی کا حلیہ یاد آجائے!"
"میں کہتا ہوں! اگر وہ کوئی یورثیسیئن ہوئی تو۔۔۔۔ یورثیسیئن اور یوروپین میں تمیز کرنا ہر ایک کے بس کا روگ نہیں! اگر وہ کوئی مقامی یورثیسیئن ہی ہوئی تو اس کا ریکارڈ کہاں ملے گا!"
"اچھا تو پھر دوسری تدبیر سنو!" عمران سنجیدگی سے بولا۔
"سناؤ!"
"آج نہا دھو کر عطر مل کر سو رہنا! میں بارہ بجے رات کو حصار کھینچ کر ایک وظیفہ پڑھوں گا۔! لڑکی تمہیں خواب میں نظر آجائے گی۔ اس کے علاوہ اگر کبھی عشق میں ناکامی ہو! لاٹری سٹہ ریس میں کوئی دشواری پیش آئے، مقدمے میں ناکامی کا اندیشہ ہو تو سیدھے میرے پاس چلے آنا۔"
"بکواس شروع کر دی تم نے!"
"پھر میں کیا کروں! جب تم محض اس کے یورثیسیئن ثابت ہو جانے کے ڈر سے ریکارڈ الٹنے کی ہمت نہیں کر سکتے تو پھر اس کے علاوہ اور کیا چارہ رہ جاتا ہے کہ میں عمل عملیات اور پھونک جھاڑے کام نکالنے کی کوشش کروں!"
"پریشان مت کرو! میں یونہی بہت زیادہ بور ہو چکا ہوں!"
"میں نے تمہیں شاذونادر ہی خوش دیکھا ہے!" عمران نے معموم لہجے میں کہا۔
"آخر ان لاشوں کے متعلق تم نے کیا نظریہ قائم کیا ہے!"
"شاید مرنے والے نے کوئی ٹائم بم نگل لیا تھا جو زہریلا تھا! زہر نے تو اس کا کام تمام کیا اور دھماکے نے جسم کے چیتھڑے اڑادیئے! اس کے علاوہ اور کیا سوچا جا سکتا ہے۔"
"عمران تمہاری شامت تو نہیں آگئی!"
"ابھی نہیں آئی! ابھی تو سسرال والوں سے بات چیت چل رہی ہے!" عمران نے سر ہلا کر بڑی سنجیدگی سے جواب دیا!
"میں کہہ رہا ہوں ڈھنگ کی بات کرو! ورنہ اگر میں بگڑ گیا تو تم اس کیس میں ایک قدم بھی نہ چل سکو گے!"
"آہا۔۔۔۔ ٹھہرو۔۔۔۔ پہلے میرے ایک سوال کا جواب دو!" محکمہ خارجہ کی سیکرٹ سروس سے تمہارا کیا تعلق ہے!"
"کچھ بھی نہیں! میں کیا جانوں کہ وہ کیا بلا ہے!"
"تو پھر رحمان صاحب ہی جھوٹے ہوں گے۔۔۔۔!" فیاض نے بُرا سا منہ بنا کر کہا!
"کیا مطلب"
"رحمان صاحب نے ایک دن دوران گفتگو میں کہا تھا کہ عمران کو اس کیس میں گھسیٹنے کی کوشش مت کرنا ورنہ کیس سیکرٹ سروس تک پہنچ جائے گا!"
"پتہ نہیں! بھلا ان کی کہی ہوئی باتوں کے لئے میں کیسے جوابدہ ہو سکتا ہوں!"
"تو ان سے تمہارا کوئی تعلق نہیں ہے!"
"ہر گز نہیں! میں تو آج کل کچے ٹماٹروں کا تھوک بزنس کر رہا ہوں!"