arifkarim
معطل
خلائی دُم
26 دسمبر 2015 | 05:05 شام
محمد فیصل
ماہرین فلکیات نے کائنات کے دور دراز مقام پر دم دار تارے جیسی چیز دریافت کی ہے۔ اسے کائنات میں اب تک دریافت ہونے والی سب سے بڑی چیز قرار دیا گیا ہے کہ اس سے پہلے خلائے بسیط میں اس سائز کی کوئی شے نہیں دیکھی گئی۔
سائنس دانوں کے مطابق یہ چیز دراصل خلائی گیسوں کا مجموعہ ہے جن سے ستارے وجود میں آتے ہیں۔ کہکشاؤں کے جھرمٹ 8338 میں یہ روشن گیسوں سے بنی پٹی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ اس خلائی دم کی لمبائی کم از کم ڈھائی لاکھ نوری سال ہے۔ یاد رہے کہ نوری سال وہ فاصلہ ہے جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے جبکہ روشنی کی رفتار ایک لاکھ 86 ہزار میل فی سیکنڈ ہے۔
اس دم کا سراغ خلا میں موجود چندرا ایکس رے دوربین کے ذریعے لگایا گیا ہے۔ ماہرین فلکیات کے مطابق اس کی لمبائی ہماری کہکشاں ملکی وے سے دو گنا زیادہ ہے۔ اس لمبائی کا اندازہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری کہکشاں میں سورج سے بھی کئی گنا بڑے ایک ارب ستارے پائے جاتے ہیں اور ہر ستارے کا ایک دوسرے سے کم از کم فاصلہ سیکڑوں سے ہزاروں نوری سال تک ہوتا ہے۔
چندرا دوربین کی بھیجی تصاویر سے یوں لگتا ہے کہ یہ گیسوں کا یہ مجموعہ کسی بہت بڑی کہکشاں سے الگ ہوا ہے۔ اس دم کا ہماری زمین سے فاصلہ 70 کروڑ نوری سال ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس دم میں مختلف اقسام کی گیسیں دہک رہی ہیں جن کا درجہ حرارت ایک کروڑ درجے سینٹی گریڈ تک ہو سکتا ہے۔ سائنس دان اس دریافت سے کہکشاؤں کی پیدائش اور ان کے ارتقا کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں
ماخذ
فاتح محمد سعد تجمل حسین
26 دسمبر 2015 | 05:05 شام
محمد فیصل
ماہرین فلکیات نے کائنات کے دور دراز مقام پر دم دار تارے جیسی چیز دریافت کی ہے۔ اسے کائنات میں اب تک دریافت ہونے والی سب سے بڑی چیز قرار دیا گیا ہے کہ اس سے پہلے خلائے بسیط میں اس سائز کی کوئی شے نہیں دیکھی گئی۔
سائنس دانوں کے مطابق یہ چیز دراصل خلائی گیسوں کا مجموعہ ہے جن سے ستارے وجود میں آتے ہیں۔ کہکشاؤں کے جھرمٹ 8338 میں یہ روشن گیسوں سے بنی پٹی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ اس خلائی دم کی لمبائی کم از کم ڈھائی لاکھ نوری سال ہے۔ یاد رہے کہ نوری سال وہ فاصلہ ہے جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے جبکہ روشنی کی رفتار ایک لاکھ 86 ہزار میل فی سیکنڈ ہے۔
اس دم کا سراغ خلا میں موجود چندرا ایکس رے دوربین کے ذریعے لگایا گیا ہے۔ ماہرین فلکیات کے مطابق اس کی لمبائی ہماری کہکشاں ملکی وے سے دو گنا زیادہ ہے۔ اس لمبائی کا اندازہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری کہکشاں میں سورج سے بھی کئی گنا بڑے ایک ارب ستارے پائے جاتے ہیں اور ہر ستارے کا ایک دوسرے سے کم از کم فاصلہ سیکڑوں سے ہزاروں نوری سال تک ہوتا ہے۔
چندرا دوربین کی بھیجی تصاویر سے یوں لگتا ہے کہ یہ گیسوں کا یہ مجموعہ کسی بہت بڑی کہکشاں سے الگ ہوا ہے۔ اس دم کا ہماری زمین سے فاصلہ 70 کروڑ نوری سال ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس دم میں مختلف اقسام کی گیسیں دہک رہی ہیں جن کا درجہ حرارت ایک کروڑ درجے سینٹی گریڈ تک ہو سکتا ہے۔ سائنس دان اس دریافت سے کہکشاؤں کی پیدائش اور ان کے ارتقا کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں
ماخذ
فاتح محمد سعد تجمل حسین