خلفائے راشدین (رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین)

mohsin iqbal

محفلین
حابہ ء کرام (رضوان اللہ عنہم ) کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین (رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ ...
انبیاء کرام علیہم السلام کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی تصدیق کی ، آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کا دفاع کی ، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں ، نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کے اسوہ ء حسنہ کی بے چوں و چراں پیروی کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ و عمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔

صحیح احادیث میں خلفائے راشدین (رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) کے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں !
اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے ان (رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) کے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔


خلفائے راشدین (رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) میں سب سے برتر فضیلت حضرت ابوبکر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو حاصل ہے ،اس کے بعد حضرت عمر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو ،پھر حضرت عثمان (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کواور پھر حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو ۔
>> حضرت ابو بکر صدیق (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' بے شک میرے اوپر لوگوں میں اپنی رفاقت اور مال میں سب سے زیادہ احسان ابو بکر کا ہے ...
اور اگر میں اپنے رب کے سوا کسی اور کو دوست بناتا تو ابو بکر کو بناتا ، لیکن ان کے ساتھ اسلامی اخوت و محبت کا تعلق ہے ...
مسجد میں ہر دروازہ بند کر دیا جائے سوائے ابو بکر کے دروازے کے۔ ''
( صحیح بخاری ، کتاب المناقب ۔ حدیث : 3654 )

>> حضرت عمر بن الخطاب (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' تم سے سابقہ قوموں میں صاحبِ الہام یا صحیح گمان رکھنے والے لوگ ہوا کرتے تھے، پس اگر میری امت میں ان میں سے کوئی ہے تو وہ عمر ہیں۔ ''
( صحیح بخاری ، کتاب المناقب ۔ حدیث : 3689 )
'' بے شک ، اللہ نے " حق" کو عمر کی زبان اور دل پر ثابت کر دیا ہے۔ ''
( جامع ترمذی ۔ حدیث : 3682 )

>> حضرت عثمان (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
حضرت عثمان (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی ایک فضیلت ایسی تھی جو ان کی شناخت اور پہچان بن گئی تھی۔ وہ فضیلت '' حیا و شرم '' کی صفت تھی۔

حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہما) نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا :
'' جب ابوبکر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے کوئی خاص اہتمام نہیں فرمایا۔ پھر جب عمر آئے تو اس وقت بھی آپ نے کوئی اہمیت نہیں دی لیکن جب عثمان آئے تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لیے تھے ... ''
اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا :
'' کیا میں ایسے آدمی سے شرم نہ کروں جس سے فرشتے بھی شرماتے ہیں ۔ ''
( صحیح مسلم ۔ حدیث : 6209 )

>> حضرت علی بن ابی طالب (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے فضائل و مناقب میں جو صحیح احادیث مروی ہیں ، ان کی روشنی میں اگر حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی سیرت مرتب کی جائے تو ایک ضخیم کتاب تیار ہو سکتی ہے۔
حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے محبت ایمان کی علامت اور ان سے کسی بھی درجے میں بغض و نفرت ، نفاق کی علامت ہے۔
جو لوگ ایک خاص طبقے کی مخالفت کی آڑ میں حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے مقام و مرتبہ کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں ، ان کو درج ذیل ارشادِ نبوی کے آئینہ میں اپنا خراب چہرہ دیکھ لینا چاہئے :
حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے فرمایا : '' .... مجھ سے نبی اُمی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ وعدہ ہے کہ مجھ سے صرف مومن محبت رکھے گا اور صرف منافق مجھ سے بغض رکھے۔ ''
( صحیح مسلم ۔ حدیث : 240 )

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی عیب جوئی سے منع فرمایا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو سخت ناپسند فرماتے تھے کہ لوگ حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) پر تنقید کریں اور ان کی ذات میں کیڑے نکالیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' ... علی میں عیب نہ نکالو ۔ بے شک ، علی مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔ اور میرے بعد وہ ہر مومن کا دوست اور خیرخواہ ہے۔ ''
( ترمذی ، كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ، باب : مناقب علي بن ابي طالب رضى الله عنه ، حدیث : 4077 )
( سنن نسائی ، مسند احمد ، المستدرک الحاکم )

حضرت زید بن ارقم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' میں جس کا مولیٰ ہوں ، علی اس کا مولیٰ ہے۔ اے اللہ ! تو اس کو دوست بنا جو اس سے محبت کرے اور اس سے دشمنی کر جو اس سے عداوت رکھے ۔ ''
( ترمذی ، كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ، باب : مناقب علي بن ابي طالب رضى الله عنه ، حدیث : 4078 )۔
 
اللہ آپ کو ایمان کی حلاوت نصیب فرمائے اورحقیقی خوشیاں عطا فرمائے آمین اور ہمیں اِن پاک نفوس کی اتباع کی توفیق نصیب فرمائے آمین۔
 
Top