خوابوں میں تیرے ، گر میری خواہش نہیں ہوگی
مجھ سے تیری آنکھوں کی ، پرستش نہیں ہوگی
آواز میری بیٹھ تو سکتی ہے ، تھکن سے
لہجے میں میرے مگر ، گذارش نہیں ہوگی
ہو فکر جسے خود ، وہ میرا حال پرکھ لے
مجھ سے تو میرے غم کی ، نمائش نہیں ہوگی
مانے کے نہ مانے مجھے شہزاد ، زمانہ
یہ طے ہے کہ مجھ سے ، کوئی سازش نہیں ہوگی