مجاز خوابِ سحر

حسان خان

لائبریرین
مہر صدیوں سے چمکتا ہی رہا افلاک پر
رات ہی طاری رہی، انسان کے ادراک پر
عقل کے میدان میں ظلمت کا ڈیرا ہی رہا
دل میں تاریکی، دماغوں میں اندھیرا ہی رہا
اک نہ اک مذہب کی سعئ خام بھی ہوتی رہی
اہلِ دل پر بارشِ الہام بھی ہوتی رہی
آسمانوں سے فرشتے بھی اترتے ہی رہے
نیک بندے بھی خدا کا کام کرتے ہی رہے
ابنِ مریم بھی اٹھے، موسئ عمراں بھی اٹھے
رام و گوتم بھی اٹھے، فرعون و ہاماں بھی اٹھے
اہلِ سیف اٹھتے رہے، اہلِ کتاب آتے رہے
ایں جناب اٹھتے رہے اور آں جناب آتے رہے
حکمراں دل پر رہے، صدیوں تلک اصنام بھی
ابرِ رحمت بن کے چھایا دہر پر اسلام بھی
مسجدوں میں مولوی خطبے سناتے ہی رہے
مندروں میں برہمن اشلوک گاتے ہی رہے
آدمی منت کشِ اربابِ عرفاں ہی رہا
دردِ انسانی مگر محرومِ درماں ہی رہا
اک نہ اک در پر جبینِ شوق گھستی ہی رہی
آدمیت ظلم کی چکی میں پستی ہی رہی
رہبری جاری رہی پیغمبری جاری رہی
دین کے پردے میں جنگِ زرگری جاری رہی
اہلِ باطن علم سے سینوں کو گرماتے رہے
جہل کے تاریک سائے ہاتھ پھیلاتے رہے
یہ مسلسل آفتیں، یہ یورشیں، یہ قتلِ عام
آدمی کب تک رہے اوہامِ باطل کا غلام
ذہنِ انسانی نے اب اوہام کے ظلمات میں
زندگی کی سخت طوفانی اندھیری رات میں
کچھ نہیں تو کم سے کم خوابِ سحر دیکھا تو ہے
جس طرف دیکھا نہ تھا اب تک اُدھر دیکھا تو ہے
(اسرار الحق مجاز)
 

طارق شاہ

محفلین
بصورت آئینہ ہے یہ نظم ہم سب کے لئے
جو انسان، بظاھر کچھ بھی ہو، کے خفی احساسات کو جنجھوڑتا ہوا
اُسے اُسکا باطنی عکس دکھاتا ہے، جس میں اکثریت کے چہرے
حالات اور غم و آلام کی حدت یا شدت سے سیاہ ہیں ۔ اور اس آئینہ میں کچھ کے
چہرے مکروہ یا خوفناک ہیں ، ایسےچہرے اُن کے ہیں جو اول الذکر کی چہروں
کی سیاہی کا سبب ہیں اور یہ کسی ایک ذات پات، مذہب، پیشہ کے زمرے سے بھی مبّرا ہیں

مجاز صاحب کی کیا بات ہے، دلوں کو چُھوتے ہیں، کوئی کہے ان سے کہ
خواب سحر دیکھا اور سحر آئی بھی!

مگر بہ گفتن فیض صاحب کہ:
یہ داغ داغ اجالا، یہ شب گزیدہ سحر
وہ، انتظار تھا جس کا، یہ وہ سحر تو نہیں

یہ وہ سحر تو نہیں جس کی آرزو لے کر
چلے تھے یار کہ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔۔

خان صاحب تشکّر غمگین کرنے کا
بہت خوب انتخاب رہا
بہت خوش رہیں
 

سید زبیر

محفلین
حسان خان ،ہمیشہ کی طرح بہت خوبصور اور با مقصد کلام شریک محفل کیا
عقل کے میدان میں ظلمت کا ڈیرا ہی رہا
دل میں تاریکی، دماغوں میں اندھیرا ہی رہا
 
Top