کاشفی

محفلین
غزل
(راشد آزر)
خواب میں آکر یاد تمہاری پہلو بدلتی ہے
بستر کی ہر سلوَٹ میں اک کروٹ جلتی ہے

سینے میں سیلاب امنڈتا ہے ارمانوں کا
جب کچھ کرجانے کی خواہش دل کو مسلتی ہے

زیست ہماری کچھ ایسی ہے جیسی لغزشِ پا
خود ہی ٹھوکر کھاتی ہے اور خود ہی سنبھلتی ہے

بہتا دریا مت سمجھو اس سے گھبرانا کیا
عمر ہماری آہستہ آہستہ ڈھلتی ہے

غیروں کی تہمت بھی ہم کو چھبتی نہیں آزر
اپنوں کی چھوٹی سی بات بھی ہم کو کھِلتی ہے
 

شیزان

لائبریرین
غیروں کی تہمت بھی ہم کو چھبتی نہیں آزر
اپنوں کی چھوٹی سی بات بھی ہم کو کھِلتی ہے


بہت عمدہ کاشفی جی
خوش رہیئے
 
Top