خواجہ میر اثر دہلوی ۔ لوگ کہتے ہیں یار آتا ہے

طارق شاہ

محفلین

غزل
خواجہ محمد مِیر اثؔر دہلوی

لوگ کہتے ہیں یار آتا ہے
دِل تجھے اعتبار آتا ہے؟

دوست ہوتا جو وہ، تو کیا ہوتا
دُشمنی پر تو پیار آتا ہے

تیرے کوچے میں بیقرار تِرا
ہر گھڑی بار بار آتا ہے

زیرِ دِیوار تُو سُنے نہ سُنے
نام تیرا پُکار آتا ہے

حال اپنے پہ ،مجھ کو آپ اثؔر!
رحم بے اِختیار آتا ہے

خواجہ مِیر اثؔر دہلوی

1794 - 1735
دہلی، انڈیا
 

طارق شاہ

محفلین

بھائی !
پہلے خواجہ میر درد کی غزل "دل کِس کی چشمِ مست کا سرشار ہوگیا " لگانا چا ہتا تھا
وہ لگی ہوئی پائی تو اُن کے چھو ٹے بھائی کی لگادی شاید !
اور عنوان بدلنا پوسٹ ہونے سے قبل یاد نہ رہا ۔
پوسٹ ہوگئی تو پھر آپ جانتے ہی ہیں۔۔۔

تقدیر کا لکھا
:)
 
Top