umeedaurmohabbat نے کہا:محبت مر بھی سکتی ہے۔۔۔
بہم رہ کر ،
اگر بڑھ جائیں ، دل کے فاصلے یکدم ،
بچھڑ جانے کا پھر یہ فیصلہ کر بھی سکتی ہے
محبت مر بھی سکتی ہے۔
(فاخرہ بتول)
وہ تو پتا ہے لیکن پوچھا اس لیے کہ آپ غائب تھے محفل سےظفری نے کہا:شائستہ جی آپ کو میری عمر کے علاوہ بھی سب خبر ہے ۔۔ پھر بھی پوچھتیں ہیں کہ میں ہوں کہاں ۔۔ ؟
اور ۔۔ نوید بھائی آپ کی پرخلوص محبت اور توجہ کا بہت بہت شکریہ ۔
بہت خوبصورت نظم ہےumeedaurmohabbat نے کہا:محبت اب نہیں ہوگی۔ ۔ ۔ ۔
ستارے جو دمکتے ہیں
کسی کی چشم حیراں میں
ملاقاتیں جو ہوتی ہیں
جمال ابر باراں میں
یہ نا آباد وقتوں میں
دل نا شاد میں ہوگی
محبت اب نہیں ہوگی ۔ ۔ ۔
یہ کچھ دن بعد میں ہوگی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
گزر جائیں گے جب یہ دن
ان کی یاد میں ہوگی
محبت اب نہیں ہوگی۔ ۔ ۔ ۔
کچھ دن بعد میں ہوگی۔ ۔ ۔ ۔ ۔
(امجد اسلام امجد)ََِِِِٰ
شائستہ نے کہا:یہ نظم میری پسندیدہ نظموں میں سے ایک ہے
سائیاں میرے اچھے سائیاں
سائیاں ذات ادھوری ہے
سائیاں بات ادھوری ہے
سائیاں رات ادھوری ہے
سائیاں مات ادھوری ہے
دشمن چوکنا ہے لیکن
سائیاں گھات ادھوری ہے
سائیاں تیرے گاون میں
دکھ کی سیاہ فضاون مین
نامانوس ہواون میں
لوگوں اور بلاوں مین
قید ہوے ہیں مدت سے
ہم بےکار دعاون مین
سائیاں رنج ملال بہت
دیوانے بےحال بہت
قدم قدم پر جال بہت
پیار محبت کال بہت
اور اسی عالم میں سائیاں
گزر گے ہیں سال بہت
ابھی ادھی لکھی ہے
نوید ملک نے کہا:بہت خوب شائستہ ، فرحت عباس شاہ کی بہت ہی خوبصورت نظم ہے ۔ میں تو نہیں بھول سکتا یہ نظم