خودکش بمباروں کا اُستادعاشق اللہ محسود ماراگیا،میرانشاہ میں حالات کشیدہ

خودکش بمباروں کا اُستادعاشق اللہ محسود ماراگیا،میرانشاہ میں حالات کشیدہ
05 جون 2014 (12:23)
news-1401952981-9059.jpg

میرانشاہ (مانیٹرنگ ڈیسک) شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے تحریک طالبان کے کمانڈر عاشق اللہ محسود ماراگیاہے جو خودکش بمباروں کی تیاری کا ماہرتصور کیاجاتاہے ،فائرنگ کے بعد میرانشاہ میں حالات کشیدہ ہیں۔مقامی ذرائع کے مطابق میرانشاہ بازار کے نواحی گاﺅں حرمز میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی اور حملہ آوروں سے جھڑپ میں عاشق اللہ محسود ماراگیاجبکہ حملہ آور فرارہوگئے ۔ طالبان ذرائع شہریارگروپ کے عاشق اللہ محسود کی ہلاکت کو طالبان گروپوں کی آپسی لڑائی کانتیجہ قراردے رہے ہیں ۔یادرہے کہ سنجناگروپ اور محسود گروپ میں گذشتہ کئی ہفتوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے جس کے بارے میں طالبان قیادت نے کہاتھاکہ معاملات سلجھالیے گئے ہیں ۔ فائرنگ کے بعد میرانشاہ میں حالات کشیدہ ہیں جبکہ میرانشاہ اور جمعہ خان روڈ ہرقسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیاگیاہے ۔
http://dailypakistan.com.pk/waziristan/05-Jun-2014/109598
 
تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)خونی بھیڑیوں ، ٹھگوں اور مجرموں کی جماعت ہے, جو القائدہ کی اتحادی ہے اور جس کی بقا ،پنپنا اور پھلنا پھولنا پاکستان میں افرا تفری، بدامنی ،بد نظمگی ،لاقانونیت اور قتل و غارت گری و مار دھاڑ پھیلانے میں مضمر ہے۔
عاشق اللہ محسود کی ہلاکت طالبان کی اندرونی لڑائی و طالبان کے متحارب گروپوں کے درمیان جاری لڑائی کا حصہ ہے اور اب یہ لڑائی تھمنے والی نہ ہے کیونکہ سجنا گروپ اب اصل تحریک طالبان ہونے کا دعویدار ہے۔
اب چونکہ سجنا نے تحریک طالبان سے علیحدگی اختیار کرکے اپنا علیحدہ گروپ بنا لیا ہےجس سے طالبان کی تنظیم کمزور ہو گئی ہے اور طالبان کی اندرونی لڑائی و شکست و ریخت مزید تیز تر ہو جائے گی۔اس طرح دہشت گرد گروپوں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا۔ طالبان ،طالبان سے لڑیں گے۔اس اندرونی چپقلش سے طالبان کی ریڑہ کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے اور ان کا خاتمہ یقینی ہو گیا ہے۔ طالبان کے یہ اختلافات طالبان کے لئے بڑا دہچکا ثابت ہونگے اور یہ عضو معطل ہو کر رہ جائیں گے اور ان کے حملہ کرنے کی طاقت کو زبردست نقصان پہنچے گا اور طالبان ایک مربوط و مضبوط تنظیم کی حثیت کھو دینگے۔

قبائلی علاقوں اور افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسفزئی سمجھتے ہیں کہ یہ تقسیم طالبان کی کمر ٹوٹنے کے مترادف ہے مزید گروپ بھی کالعدم تحریک طالبان سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔ تجزیہ کاروں نے محسود گروپ کی علیحدگی کو تحریک طالبان کیلئے بڑا دھچکا قرار دیاہے، ان کا کہناہے کہ حکومت کیلئے مزید آپشن کھل گئے ہیں ۔

………………………………………………………………………………………………………
طالبان نے فتح جنگ خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی
https://awazepakistan.wordpress.com
 
Top