علامہ اقبال (ر ع )
خودی کا سرِ نہاں لا الہٰ الا اللہ
خودی ہے تیغ، فساں لا الہٰ الا اللہ
یہ دَور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں، لا الہٰ الا اللہ
کِیا ہے تو نے متاعِ غرور کا سودا
فریبِ سود و زیاں، لا الہٰ الا اللہ
یہ مال و دولتِ دُنیا، یہ رشتہ و پیوند
بُتانِ وہم و گماں، لا الہٰ الا اللہ
خِرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زُناری
نہ ہے زماں نہ مکاں، لا الہٰ الا اللہ
یہ نغمہ فصلِ گل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خِزاں، لا الہٰ الا اللہ
اگرچہ بُت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں، لا الہٰ الا اللہ
سر محمد اقبال
تشکّر عاطف صاحب!
علامہ کی کیا بات ہو صاحب
جب جب پڑھیں طبیعت سیراب ہو ، روح تک اثر جائے
پیش کرنے کے لئے تشکّر
بہت خوش رہیں ۔