پاکستان میں حفظِ مراتب کا واقعی بہت خیال رکھا جاتا ہے، میرے تجربے کے مطابق یہ کچھ یوں ہیں۔
سینیئر یا باس - اُس کے سامنے فقط "سر"۔ اس کے پیچھے دوسرے لوگوں میں، فرسٹ نیم یا سر نیم اور ساتھ صاحب جیسے ندیم صاحب یا قریشی صاحب۔ رازدار قسم کے دوستوں میں تضحیک آمیز نام کے طور پر۔
Peer جسے یہاں غلط طور پر "کولیگ" کہا جاتا ہے: اُس کے سامنے نام کے ساتھ صاحب لگا کر جیسے، فیاض صاحب یا مرزا صاحب۔ اُس کی غیر موجودگی میں عموما بغیر صاحب کے جیسے "فیاض" یا "مرزا"۔ راز دار قسم کے دوستوں میں، تضحیک آمیز نام کے طور پر جسمانی یا صفاتی برائیوں کے ساتھ جیسے "گنجا" یا "جھوٹا" یا "کنجوس" وغیرہ۔
ماتحتوں کو: عموما بغیر کسی سابقے لاحقے کے یعنی "شہزاد" یا "آصف"۔ ہاں اگر ماتحت عمر میں بڑا ہو تو اس کے سامنے ساتھ "صاحب" لگا دیا جاتا ہے، جیسے میں لگاتا ہوں۔ غیر موجودگی میں ایسی کوئی تخصیص نہیں ہوتی۔
سماجی روابط بھی پاکستان میں خاصے زوروں پر ہیں، آئے دن پارٹیاں اور "گیٹ ٹو گیدر میٹنگز" کسی نہ کسی بہانے سے ہوتی رہتی ہیں۔ رمضان میں افطار پارٹیاں اور ڈنرز عام ہیں۔ پاکستان میں شادیوں پر بلانے کا خاص رواج ہے سو بہن بھائیوں کی شادیوں پر بھی دفتری احباب کو مدعو کیا جاتا ہے، کوئی نہ کرے تو برا مانتے ہیں۔
ذاتی طور پر میرے سماجی روابط نہ ہونے کے برابر ہیں، میں کسی پارٹی میں شرکت نہیں کرتا چاہے آنجناب باس حضور بھی حکم صادر فرمائیں، میرے پاس کوئی نہ کوئی تیار بہانہ موجود ہوتا ہے اور نہ ہی کسی کو مدعو کرتا ہوں، اور تو اور میں نے اپنی شادی پر اپنے چیف ایگزیکٹو کو بھی مدعو نہیں کیا تھا جس کا باقاعدہ شکوہ کیا گیا