مختصر الفاظ میں تو یہ نیت پر منحصر ہے۔ کہ وہ اظہار کیوں کر رہا ہے۔ کسی عمل کی ترغیب کے لیے، یا اس پر واہ واہ چاہنے کے لیے؟بہت شکریہ محمد تابش صدیقی
اپنی تعریف خود کرنا اچھا ہے یا برا ہے؟
انسان میں کوئی خوبی ہو تو اس کے اظہار میں کیا برائی ہے اگراس نے اپنے اندروہ خوبی از خود پیدا کی ہو؟
اچھا یا برا سے مراد اگر مذہب کے زاویۂ نظر سے ہے تو تحدیثِ نعمت کے طور پر مستحسن ہے اور ریاکاری کے طور پر مذموم۔
ازخود کا تصور بھی بنیادی طور پر نادرست ہوگا، کہ بندے کا بغیر استعانتِ الٰہی کے کچھ کرنا محال ہے۔
از خود کوئی خوبی کیسے پیدا کی جاتی ہے؟ کوئی مثال۔ مجھے سمجھ نہیں آیا۔
کسی نے محنت کر کے کوئی صلاحیت حاصل کی ہو تو اس بات کو ظاہر کرنے میں تو کوئی مسئلہ نہیں ؟بہت شکریہ محمد تابش صدیقی
اپنی تعریف خود کرنا اچھا ہے یا برا ہے؟
انسان میں کوئی خوبی ہو تو اس کے اظہار میں کیا برائی ہے اگراس نے اپنے اندروہ خوبی از خود پیدا کی ہو؟
کامیابی کے لیے محنت اور محنت کے لیے قوت ، صحت اور توفیق شرط ہیں جو اللہ تعالیٰ کی عطا ہیںکسی نے محنت کر کے کوئی صلاحیت حاصل کی ہو تو اس بات کو ظاہر کرنے میں تو کوئی مسئلہ نہیں ؟
انسان میں کوئی خوبی ہو تو اس کے اظہار میں کیا برائی ہے اگراس نے اپنے اندروہ خوبی از خود پیدا کی ہو؟
جیسے اپنی محنت سے دین کی کوئی خوبی حاصل کی مثلاً قرآن حفظ کرلیا تو بیان کرسکتا ہےکہ میں حافظ قرآن ہوں۔۔۔از خود کوئی خوبی کیسے پیدا کی جاتی ہے؟ کوئی مثال۔ مجھے سمجھ نہیں آیا۔
محنت تو ہر معاملہ میں کرنی لازم ہے، مگر عطا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی ہے۔جیسے اپنی محنت سے دین کی کوئی خوبی حاصل کی مثلاً قرآن حفظ کرلیا تو بیان کرسکتا ہےکہ میں حافظ قرآن ہوں۔۔۔
اسی طرح دنیا کی کوئی خوبی حاصل کی مثلاً آئی جی پولیس ہو گیا تو دعویٰ کرسکتا ہےکہ میں آئی جی پولیس ہوں!!!
مختصر الفاظ میں تو یہ نیت پر منحصر ہے۔ کہ وہ اظہار کیوں کر رہا ہے۔ کسی عمل کی ترغیب کے لیے، یا اس پر واہ واہ چاہنے کے لیے؟
اور بلاشبہ اس نیت کا انسان کو خود معلوم ہوتا ہے یا رب کو۔
جہاں تک میرا علم ہے، اس کے مطابق تو بنیادی طور پر خود ستائشی پسندیدہ عمل نہیں ہے۔
اس کے مقابلے میں تواضع اور عاجزی پسندیدہ اعمال ہیں۔
محنت تو ہر معاملہ میں کرنی لازم ہے، مگر عطا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی ہے۔
شکرگزاری کا مقام ہیں جتنی بھی خوبیاں انسان میں موجود ہیں۔ چاہے پیدائئشی تھیں، یا محنت کی گئی۔
بیان یا ظاہر کرنا اور خود تعریفی دو مختلف باتیں ہیں۔
ظاہر کرن یہ ہے کہ الحمد للہ میں حافظ قرآن ہوں۔
اور اپنی تعریف کرنا یہ کہ میرا کمال اور میری ہمت ہے کہ میں حافظ قرآن ہوں۔
باقی میرا یہ تبصرہ مزید وضاحت کے لیے۔
ماشاءاللہ آپ نے تعریف کی اقسام پر خوب ریسرچ کی ہے۔ آس پاس والے آپ سے خوب تنگ ہوں گے۔ایک طریقہ یہ بھی ہوتا ہے تعریف کرانے کا۔۔۔۔آپ کسی کی اتنی تعریف کریں۔۔۔۔یعنی جسے مکھن لگانا کہتے ہیں۔۔۔۔وہ مجبور ہو جائے۔۔۔۔اور دو بول آپ کے لئے بھی تعریف کے بول دے۔۔۔۔
ماشاءاللہ آپ نے تعریف کی اقسام پر خوب ریسرچ کی ہے۔ آس پاس والے آپ سے خوب تنگ ہوں گے۔
آپ کسی کے گال پر تالی بجاتی ہونگی_۔کیونکہ جتنی دیر میں میری ایک تالی مکمل ہوتی ہے۔۔۔۔لوگوں کی پانچ بار مکمل ہو چکی ہوتی ہیں۔۔۔۔
آپ کسی کے گال پر تالی بجاتی ہونگی_
یہ ہوتی ہے خود ستائی۔میری لمبی موٹی صحتمند زبان ہی کافی ہے۔
یہ ہوتی ہے خود ستائی