خود نمائی اور خود ستائی میں فرق

سوال تو اساتذہ سے ہے، لیکن پھر بھی جتنا فرق میں جانتا ہوں وہ بتا رہا ہوں۔
خود نمائی دکھاوے کو کہتے ہیں کہ لوگوں کو دکھا دکھا کر اچھا کام کیا جائے تاکہ لوگ تعریف کریں۔
اور خود ستائی اپنی تعریف خود کرنے کو کہتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
بہت شکریہ محمد تابش صدیقی
اپنی تعریف خود کرنا اچھا ہے یا برا ہے؟
انسان میں کوئی خوبی ہو تو اس کے اظہار میں کیا برائی ہے اگراس نے اپنے اندروہ خوبی از خود پیدا کی ہو؟
 

شکیب

محفلین
اچھا یا برا سے مراد اگر مذہب کے زاویۂ نظر سے ہے تو تحدیثِ نعمت کے طور پر مستحسن ہے اور ریاکاری کے طور پر مذموم۔

ازخود کا تصور بھی بنیادی طور پر نادرست ہوگا، کہ بندے کا بغیر استعانتِ الٰہی کے کچھ کرنا محال ہے۔
 
بہت شکریہ محمد تابش صدیقی
اپنی تعریف خود کرنا اچھا ہے یا برا ہے؟
انسان میں کوئی خوبی ہو تو اس کے اظہار میں کیا برائی ہے اگراس نے اپنے اندروہ خوبی از خود پیدا کی ہو؟
مختصر الفاظ میں تو یہ نیت پر منحصر ہے۔ کہ وہ اظہار کیوں کر رہا ہے۔ کسی عمل کی ترغیب کے لیے، یا اس پر واہ واہ چاہنے کے لیے؟
اور بلاشبہ اس نیت کا انسان کو خود معلوم ہوتا ہے یا رب کو۔ :)
جہاں تک میرا علم ہے، اس کے مطابق تو بنیادی طور پر خود ستائشی پسندیدہ عمل نہیں ہے۔
اس کے مقابلے میں تواضع اور عاجزی پسندیدہ اعمال ہیں۔
فَ۔لَا تُزَکُّوْٓا اَنْفُسَکُمْ ط هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰی. النجم:32
"پس اپنے نفس کی پاکی کے دعوے نہ کرو، وہی بہتر جانتا ہے کہ واقعی متقی کون ہے"

---
از خود کوئی خوبی کیسے پیدا کی جاتی ہے؟ کوئی مثال۔ مجھے سمجھ نہیں آیا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اچھا یا برا سے مراد اگر مذہب کے زاویۂ نظر سے ہے تو تحدیثِ نعمت کے طور پر مستحسن ہے اور ریاکاری کے طور پر مذموم۔

ازخود کا تصور بھی بنیادی طور پر نادرست ہوگا، کہ بندے کا بغیر استعانتِ الٰہی کے کچھ کرنا محال ہے۔

از خود کوئی خوبی کیسے پیدا کی جاتی ہے؟ کوئی مثال۔ مجھے سمجھ نہیں آیا۔

بہت شکریہ۔ آپ نے درست کہا۔
انسان میں کوئی بھی خوبی ہو وہ اللہ کی عطا کردہ ہوتی ہے ۔ اس لیے اپنی تعریف کے بجائے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللہ نے یہ نعمت عطا کی۔

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کی پرورش فرمانے والا ہے (طاہر القادری)
سب خوبیاں اللہ کو جو مالک سارے جہان والوں کا (احمد رضا خان)
سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے(فتح محمد جالندھری)
-
سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے ، جو سارے جہانوں کا پالنے والا (ہے)
(تمام تعریفیں قولی ، فعلی ، حالی ، اللہ ہی کے لیے ہیں کہ جو کچھ ہے وہ اس کی شانِ ربوبیت کا مظہر ہے۔ ہر نعمت اور ہر کیفیت کا عطا کرنے والا وہی ہے ، خواہ بلاواسطہ عطا فرمائے یا بالواسطہ)
(سید حامد حسن بلگرامی)
 
آخری تدوین:

ابو ہاشم

محفلین
بہت شکریہ محمد تابش صدیقی
اپنی تعریف خود کرنا اچھا ہے یا برا ہے؟
انسان میں کوئی خوبی ہو تو اس کے اظہار میں کیا برائی ہے اگراس نے اپنے اندروہ خوبی از خود پیدا کی ہو؟
کسی نے محنت کر کے کوئی صلاحیت حاصل کی ہو تو اس بات کو ظاہر کرنے میں تو کوئی مسئلہ نہیں ؟
 

سید عمران

محفلین
انسان میں کوئی خوبی ہو تو اس کے اظہار میں کیا برائی ہے اگراس نے اپنے اندروہ خوبی از خود پیدا کی ہو؟

از خود کوئی خوبی کیسے پیدا کی جاتی ہے؟ کوئی مثال۔ مجھے سمجھ نہیں آیا۔
جیسے اپنی محنت سے دین کی کوئی خوبی حاصل کی مثلاً قرآن حفظ کرلیا تو بیان کرسکتا ہےکہ میں حافظ قرآن ہوں۔۔۔
اسی طرح دنیا کی کوئی خوبی حاصل کی مثلاً آئی جی پولیس ہو گیا تو دعویٰ کرسکتا ہےکہ میں آئی جی پولیس ہوں!!!
 
آخری تدوین:
جیسے اپنی محنت سے دین کی کوئی خوبی حاصل کی مثلاً قرآن حفظ کرلیا تو بیان کرسکتا ہےکہ میں حافظ قرآن ہوں۔۔۔
اسی طرح دنیا کی کوئی خوبی حاصل کی مثلاً آئی جی پولیس ہو گیا تو دعویٰ کرسکتا ہےکہ میں آئی جی پولیس ہوں!!!
محنت تو ہر معاملہ میں کرنی لازم ہے، مگر عطا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی ہے۔
شکرگزاری کا مقام ہیں جتنی بھی خوبیاں انسان میں موجود ہیں۔ چاہے پیدائئشی تھیں، یا محنت کی گئی۔

بیان یا ظاہر کرنا اور خود تعریفی دو مختلف باتیں ہیں۔
ظاہر کرن یہ ہے کہ الحمد للہ میں حافظ قرآن ہوں۔
اور اپنی تعریف کرنا یہ کہ میرا کمال اور میری ہمت ہے کہ میں حافظ قرآن ہوں۔
باقی میرا یہ تبصرہ مزید وضاحت کے لیے۔
مختصر الفاظ میں تو یہ نیت پر منحصر ہے۔ کہ وہ اظہار کیوں کر رہا ہے۔ کسی عمل کی ترغیب کے لیے، یا اس پر واہ واہ چاہنے کے لیے؟
اور بلاشبہ اس نیت کا انسان کو خود معلوم ہوتا ہے یا رب کو۔ :)
جہاں تک میرا علم ہے، اس کے مطابق تو بنیادی طور پر خود ستائشی پسندیدہ عمل نہیں ہے۔
اس کے مقابلے میں تواضع اور عاجزی پسندیدہ اعمال ہیں۔
 

ہانیہ

محفلین
محنت تو ہر معاملہ میں کرنی لازم ہے، مگر عطا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی ہے۔
شکرگزاری کا مقام ہیں جتنی بھی خوبیاں انسان میں موجود ہیں۔ چاہے پیدائئشی تھیں، یا محنت کی گئی۔

بیان یا ظاہر کرنا اور خود تعریفی دو مختلف باتیں ہیں۔
ظاہر کرن یہ ہے کہ الحمد للہ میں حافظ قرآن ہوں۔
اور اپنی تعریف کرنا یہ کہ میرا کمال اور میری ہمت ہے کہ میں حافظ قرآن ہوں۔
باقی میرا یہ تبصرہ مزید وضاحت کے لیے۔

صحیح کہا بھیا۔۔۔ شکر کرنا صاف نظر آجاتا ہے۔۔۔ جیسا کہ آپ لکھا۔۔،اپنی تعریف الگ چیز ہے۔۔۔۔وہ بھی صاف نظرر آجاتی ہے۔۔۔

مجھے لگتا ہے کچھ لوگوں کو اپنے بارے میں بات کرنا پسند ہوتا ہے۔۔،کہ ہم یوں ہیں۔۔۔ہم نے یہ یہ کیا۔۔۔وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔تاکہ لوگ آگے ان کو دوسروں سے ڈسکس کریں۔۔۔۔اس طرح ان کے لئے ایک تعریفی سرکل بنا رہے گا۔۔۔

یہ بتانا کہ آپ کیا کام کرتے ہیں الگ بات ہے۔۔۔۔میں نے اتنی محنت کی۔۔۔میں نے یہ یہ حاصل کیا۔۔۔۔ایسی باتوں سے رعب میں آیا نہیں جاتا ہے اب۔۔۔ لوگ سمجھ جاتے ہیں ۔۔۔۔کہ اپنی شیخیاں مارہا ہے۔۔۔۔اور شاید اس لئے کر رہا ہے کہ اور لوگ اس کی تعریف کریں۔۔۔

ایک اپنی تعریف کرانے کا یہ بھی طریقہ ہوتا ہے۔۔۔جیسے کوئی بہت خوبصورت ہے۔۔۔۔اب بار بار کہے۔۔۔میں تو بیکار ہوں۔۔۔۔اب لوگ کہیں گے۔۔۔۔ارے نہیں کیا ہو گیا ہے تمھیں۔۔۔تم تو بہت خوبصورت ہو۔۔۔۔

لوگ بہت سمجھ دار ہوتے ہیں۔۔۔ایسی حرکتیں آرام سے سمجھ آجاتی ہیں۔۔۔۔
 

ہانیہ

محفلین
ایک طریقہ یہ بھی ہوتا ہے تعریف کرانے کا۔۔۔۔آپ کسی کی اتنی تعریف کریں۔۔۔۔یعنی جسے مکھن لگانا کہتے ہیں۔۔۔۔وہ مجبور ہو جائے۔۔۔۔اور دو بول آپ کے لئے بھی تعریف کے بول دے۔۔۔۔
 

شکیب

محفلین
ایک طریقہ یہ بھی ہوتا ہے تعریف کرانے کا۔۔۔۔آپ کسی کی اتنی تعریف کریں۔۔۔۔یعنی جسے مکھن لگانا کہتے ہیں۔۔۔۔وہ مجبور ہو جائے۔۔۔۔اور دو بول آپ کے لئے بھی تعریف کے بول دے۔۔۔۔
ماشاءاللہ آپ نے تعریف کی اقسام پر خوب ریسرچ کی ہے۔ آس پاس والے آپ سے خوب تنگ ہوں گے۔
 

ہانیہ

محفلین
ماشاءاللہ آپ نے تعریف کی اقسام پر خوب ریسرچ کی ہے۔ آس پاس والے آپ سے خوب تنگ ہوں گے۔

جی بالکل۔۔۔ چار لوگوں میں بیٹھوں۔۔۔۔ پانچویں منٹ وہ چاروں ایسے اٹھ کر بھاگ رہے ہوتے ہیں۔۔۔جیسے انھوں نے کوئی چڑیل دیکھ لی ہو۔۔۔۔:embarrassed1:

میری دوستیں ۔۔۔بیچاریاں۔۔۔میری حرکتوں کی عادی ہو گئی ہیں۔۔۔۔میں کسی کی تعریف کرتی ہوں تو ایسے کرتی ہوں۔۔۔آج تو تم اچھی لگ رہی ہو۔۔۔اب کوئی پوچھے کہ کیا روز میں اچھی نہیں لگتی ہوں۔۔۔تو میں کہتی ہوں ۔۔۔نہیں۔۔۔اسلئے بس چپ کر کے سن لیتی ہیں۔۔۔

مجھ سے تو تالیاں بھی نہیں بجائی جاتی ہیں۔۔۔بچپن سے سکول فنکشنز میں۔۔۔میں اکیلی تالیاں نہیں بجا رہی ہوتی تھی۔۔۔اب بھی سٹوڈنٹس کے لئے نہ بجاؤں۔۔۔۔تو کوئی نوٹ نہیں کرتا ہے۔۔۔بس ٹیچرز کی ایوارڈ سیریمنی شروع ہوئی ۔۔۔۔اور میں نے چھپنے کے لئے جگہ تلاش کرنا شروع کی۔۔۔کیونکہ جتنی دیر میں میری ایک تالی مکمل ہوتی ہے۔۔۔۔لوگوں کی پانچ بار مکمل ہو چکی ہوتی ہیں۔۔۔۔
 

ہانیہ

محفلین
آپ کسی کے گال پر تالی بجاتی ہونگی_ :)

جی وہ تو میں چلتے پھرتے بجاتی رہتی ہوں۔۔۔سکول میں فنکشن ہونے کی ضرورت تھوڑی ہے۔۔۔اس کے لئے ہاتھ استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔۔۔۔میری لمبی موٹی صحتمند زبان ہی کافی ہے۔۔۔۔پہلے لوگ گال پر ہاتھ رکھتے ہیں۔۔۔۔پھر منہ پر۔۔۔۔پھر سینے پر۔۔۔۔ مطلب گال منہ اور دل پر۔۔۔۔تالی بج چکی ہوتی ہے۔۔۔۔
 
Top